Monday, July 22, 2019

zilhajj[ماہِ ذی الحج]

zilhajj[ماہِ ذی الحج]

ماہِ ذی الحج


اسلامی سال کا بارہواں مہینہ ذوالحجہ ہے اس کی وجہ تسمیہ ظاہر ہے کہ اس ماہ میں لوگ حج کرتے ہیں اور اس کے پہلے عشرے کا نام قرآن مجید میں ''ایام معلومات'' رکھا گیا ہے یہ دن اللہ کریم کو بہت پیارے ہیں۔ اس کی پہلی تاریخ کو سیدہ عالم حضرت خاتونِ جنت فاطمہ زہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح سیدنا حضرت شیر خدا علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے ساتھ ہوا۔
اس ماہ کی آٹھویں تاریخ کو یومِ ترویہ کہتے ہیں ۔ کیوں کہ حجاج اس دن اپنے اونٹوں کو پانی سے خوب سیراب کرتے تھے۔ تاکہ عرفہ کے روز تک ان کو پیاس نہ لگے ۔ یا اس لئے اس کو یوم ترویہ (سوچ بچار) کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آٹھویں ذی الحجہ کو رات کے وقت خواب میں دیکھا تھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے حکم دیتا ہے کہ اپنے بیٹے کو ذبح کر۔ تو آپ نے صبح کے وقت سوچا اور غور کیا کہ آیا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یا شیطان کی طرف سے ۔ اس لئے اس کو یومِ ترویہ کہتے ہیں اور اس کی نویں تاریخ کو عرفہ کہتے ہیں۔ کیوں کہ سیدنا حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جب نویں تاریخ کی رات کو وہی خواب دیکھا تو پہچان لیا کہ یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ۔ اسی دن حج کا فریضہ سر انجام دیا جاتا ہے ۔ دسویں تاریخ کو یوم نحر کہتے ہیں ۔ کیوں کہ اسی روز سیدنا حضرت اسماعیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قربانی کی صورت پیدا ہوئی ۔ اور اسی دن عام مسلمان قربانیاں ادا کرتے ہیں۔اس ماہ کی گیارہ تاریخ کو " یوم القر" اوربارہویں، تیرہویں کو " یوم النفر" کہتے ہیں اور اس ماہ کی بارہویں تاریخ کو حضور سراپا نور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے بھائی چارہ قائم فرمایا تھا۔

ماہِ ذو الحجہ کی فضیلت:ذوالحجہ کا مہینہ چار برکت اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے ۔ اس مبارک مہینہ میں کثرتِ نوافل، روزے، تلاوت قرآن، تسبیح و تہلیل، تکبیر و تقدیس اور صدقات و خیرات وغیرہ اعمال کا بہت بڑا ثواب ہے ۔ اور بالخصوص اس کے پہلے دس دنوں کی اتنی فضیلت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس عشرہ کی دس راتوں کی قسم یاد فرمائی ہے ۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:قسم ہے مجھے فجر کی عیدِ قربان کی اور دس راتوں کی جو ذوالحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں ۔ اور قسم ہے جفت اور طاق کی جو رمضان مبارک کی آخری راتیں ہیں، اور قسم ہے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کی رات کی۔اس قسم سے پتہ چلتا ہے کہ عشرہ ذی الحجہ کی بہت بڑی فضیلت ہے۔
ماہِ ذو الحجہ کی فضیلت احادیث مبارکہ کی روشنی میں:سیدنا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ نیک عمل اس میں ان ایام عشرہ سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب ہو۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ؟ فرمایا : جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ! مگر وہ مرد جو اپنی جان اور مال لے کر نکلا اور ان میں سے کسی چیز کے ساتھ واپس نہیں آیا (یعنی شہادت)۔ (مشکوٰۃ)۔
سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی دن زیادہ محبوب نہیں اللہ تعالیٰ کی طرف کہ ان میں عبادت کی جائے ذی الحجہ کے ان دس دنوں سے۔ ان دنوں میں ایک دن کا روزہ سال کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ایک رات کا قیام سال کے قیام کے برابر ہے۔ (مشکوٰۃ)۔

عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت:جو شخص ان دس ایام کی عزت کرتا ہے اللہ تعالیٰ یہ دس چیزیں اس کو مرحمت فرما کر اس کی عزت افزائی کرتا ہے (١) عمر میں برکت (٢) مال میں افزونی (٣) اہل و عیال کی حفاظت (٤) گناہوں کا کفارہ (٥) نیکیوں میں اضافہ (٦) نزع میں آسانی (٧) ظلمت میں روشنی (٨) میزان میں سنگینی یعنی وزنی بنانا (٩) دوزخ کے طبقات سے نجات (١٠) جنت کے درجات پر عروج۔
جس نے اس عشرہ میں کسی مسکین کو کچھ خیرات دی اس نے گویا اپنے پیغمبروں علیہم السلام کی سنت پر صدقہ دیا۔ جس نے ان دنوں میں کسی کی عیادت کی اس نے اولیاء اللہ اور ابدال کی عیادت کی ، جو کسی کے جنازے کے ساتھ گیا اس نے گویا شہیدوں کے جنازے میں شرکت کی، جس نے کسی مومن کو اس عشرہ میں لباس پہنایا، اللہ تعالیٰ اس کو اپنی طرف سے خلعت پہنائے گا جو کسی یتیم پر مہربانی کرے گا ، اللہ تعالیٰ اس پر عرش کے نیچے مہربانی فرمائے گا، جو شخص کسی عالم کی مجلس میں اس عشرہ میں شریک ہوا وہ گویا انبیا اور مرسلین علیہم السلام کی مجلس میں شریک ہوا۔
ذوالحجہ مبارک کے پہلے عشرہ کے پہلے نو دن روزہ رکھنا بڑا ثواب ہے ۔ ام المؤمنین سیدہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں:چار چیزوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں چھوڑا کرتے تھے ۔ عاشورہ کا روزہ اور ذولحجہ کے دس دن یعنی پہلے نو دن کا روزہ اور ہر ماہ کے تین دن کا روزہ اور نماز فجر سے قبل دورکعتیں۔( مشکوٰۃ)۔

ماہِ ذی الحجہ کے نفل:حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص اول رات ذوالحجہ میں چار رکعت نفل پڑھے کہ ہر کعت میں الحمد شریف کے بعد قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ پچیس مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے بیشمار ثواب لکھتا ہے۔
حضور رحمۃ للعالمین شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دسویں ذی الحجہ تک ہر رات وتروں کے بعد دو رکعت نفل پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورہ کوثر اور سورہ اخلاص تین تین دفعہ پڑھے تو اس کو اللہ تعالیٰ مقام اعلیٰ علیین میں داخل فرمائے گا اور اس کے ہر بال کے بدلہ میں ہزار نیکیاں لکھے گا اور اس کو ہزار دینار صدقہ دینے کا ثواب ملے گا۔
سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی عرفہ کی رات یعنی نویں کی رات کو سو١٠٠ رکعات نفل ادا کرلے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد ایک بار یا تین بارقُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو بخش دے گا اور اس کے لئے جنت میں یا قوت کا سرخ مکان بنایا جائے گا۔
جو کوئی نحر کی رات یعنی دسویں ذوالحجہ کو جس کی صبح عید ہوتی ہے بارہ رکعات نفل پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ پندرہ دفعہ پڑھے تو اس نے ستر سال کی عبادت کا ثواب حاصل کیا اور تمام گناہوں سے پاک ہوگیا۔ اسی رات کی ایک نماز یہ بھی ہے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد ایک دفعہ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اور ایک دفعہ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْـفَلَـقِ اورایک دفعہ قُلْ اَعُوْذُ بِرَ بِّ النَّاسِ پڑھے اور سلام کے بعد ستر٧٠ دفعہ سُبحَانَ اللّٰہِ اور ستر٧٠ دفعہ درود شریف پڑھے تو اس کے تمام گناہ بخشے جائیں گے۔
بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی فقیر ہو اور قربانی کی طاقت نہ رکھتا ہو تو کیا کرے؟ حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ نمازِ عید کے بعد گھر میں دورکعات نفل پڑھے ۔ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورئہ الکوثر تین مرتبہ پڑھے تو اللہ جل شانہ، اس کو اونٹ کی قربانی کا ثواب عطا فرمائے گا۔

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...