Thursday, July 11, 2019

hajj ki adaigi/حج کی ادائیگی

حج کی ادائیگی


پا ک ہے وہ ذا ت جس نے اپنے بند و ں پر حجِ بیتُ اللہ فرض فرمایا تو انہو ں نے اپنی سو ا ر یو ں کو تیا ر کر لیا۔ان کو اپنے قرب میں بلا یا تو انہوں نے اس کی محبت میں دُو ر ی کو دُور نہ سمجھا اور نہ ہی مصا ئب کی پر وا ہ کی، ان کے چہرے رات کی تاریکی میں چمکتے ہیں۔ پاک ہے وہ ذات جس نے خانۂ کعبہ کو رُکنِ اسلام(یعنی حج) سے مشرَّ ف فرمایا تو جس نے اس رکن کو ادا کیا وہ غم اور تنگی سے نجات پا گیا۔ جو اس کے دروا زے سے دا خل ہوا وہ اما ن پاگیا،بھلا ئی کر نے اور سید ھے راستے پر چلنے وا لو ں پر اس کے میزا ب سے رحمت کا نزو ل ہو تا ہے اور حجرِ اسود اُس شخص کی گواہی دے گا جو اسے صد ق ووفا کے ساتھ بوسہ دے۔ اللہ عزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان :اوراللہ کے لیے لو گو ں پر اس گھر کا حج کر نا ہے جو اس تک چل سکے اور جو منکر ہو تو اللہ سا ر ے جہا ن سے بے پر وا ہ ہے۔(پ۴،اٰل عمرا ن:۹۷)۔
سفرِحج کے آداب:حج کے ارادے سے سفرکرنے والے کو چاہے کہ پاک وحلال مال ساتھ لے، کرایہ پر سواری دینے والے کے ساتھ اچھابرتاؤ کرے،ہم سفروں کے ساتھ تعاون کرے اور راستہ بھولنے والے کے ساتھ نرمی سے پیش آئے، (اپنا)زادِ راہ خرچ کرے،حسنِ اخلاق کی عادت بنائے، اچھی گفتگوکرے،ہنسی مذاق کرے تووہ جھوٹ اور نافرمانی سے پاک ہو، (معاملات میں) اصلاح و درستی کو پسند کرے۔جب ہم سفر کو دیکھے توخوشی کااظہارکرے ،ہم سفرکی بات توجہ سے سنے، اس کی پریشانی و اکتا ہٹ کے وقت اس سے تلخ کلامی سے پیش نہ آئے، اپنے ہم سفر کی لغزش سے غفلت نہ برتے، وہ اس کی خدمت کرے تو اس کا شکریہ اداکرے، اس پر ایثارکرے اوراس کے ساتھ تعاون کرے۔




آٹھ ذُوالحجۃ الحرام،مِنیٰ کو روانگی:مِنٰی،عَرَفات ،مُزْدَلِفہ وغیرہ کا سفراگر ہو سکے تو پیدل ہی طے کریں کہ جب تک مکّہ شریف پلٹیں گے ہر ہر قدم پر سات سات کروڑنیکیاں ملیں گی۔راستے بھرلَبَّیْکاورذِکرودُرُودکی خوب کثرت کیجئے۔جوں ہی مِنیٰ شریف نظر آئے دُرودشریف پڑھ کر یہ دعا پڑھئے:۔
اَللّٰھُمَّ ھٰذِہٖ مِنًی فَامْنُنْ عَلَیَّ بِمَا مَنَنْتَ بِہٖ عَلٰی اَوْلِیَائِکَ ط
آٹھ ذُوالحجہ کی ظہر سے لے کر نو ذُوالحجہ کی فجر تک پانچ نمازیں آپ کو مِنیٰ شریف میں ادا کرنی ہیں کیونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایسا ہی کیا ہے۔
دعائے شبِ عَرَفہ:فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:جو شخص عَرَفے کی رات میں یہ دعائیں ہزار مرتبہ پڑھے تو جو کچھ اللہ تَعَالٰی سے مانگے گا پائے گا جب کہ گناہ یاقَطعِ رِحم (یعنی رشتے داری کاٹنے )کا سوال نہ کرے ۔
سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی السَّمَآءِ عَرْشُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی الْاَرْضِ مَوْطِئُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی الْبَحْرِسَبِیْلُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی النَّارِسُلْطَانُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی الْجَنَّۃِ رَحْمَتُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی الْقَبْرِقَضَائُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ فِی الْھَوَآ ءِ رُوْحُہٗ سُبْحٰنَ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمَآءَ سُبْحٰنَ الَّذِیْ وَضَعَ الْاَرْضَ سُبْحٰنَ الَّذِیْ لَامَلْجَأَ وَلَامَنْجَأَ مِنْہُ اِلَّا اِلَیْہِ ط (اوّل آخرایک ایک باردرودشریف پڑھ لیجئے)۔
ترجمہ: پاک ہے وہ جس کا عرش بلندی میں ہے۔ پاک ہے وہ جس کی حکومت زمین میں ہے ، پاک ہے وہ کہ جس کا راستہ دریا میں ہے ، پاک ہے وہ کہ نار میں اس کی سلطنت ہے ، پاک ہے وہ کہ جنّت میں اس کی رَحمت ہے، پاک ہے وہ کہ قبر میں اسی کا حکم ہے ، پاک ہے وہ کہ ہوا میں جو روحیں ہیں اسی کی مِلک ہیں ،پاک ہے کہ وہ کہ جس نے آسمان کوبُلند کیا، پاک ہے وہ کہ جس نے زمین کو پَست کیا، پاک ہے وہ کہ اس کے عذاب سے پناہ ونجات کی کوئی جگہ نہیں مگر اُسی کی طرف۔



نوذُوالحجۃ الحرام عرفات کو روانگی:نوذُوالحجہ کونمازِفجر مُسْتَحَب وقت میں ادا کرکے لَبَّیْک اور ذکرو دعا میں مشغول رہیے ۔ یہاں تک کہ آفتاب کوہِ ثبیر پر کہ مسجِدِ خیف کے سامنے ہے چمکے اب دھڑکتے ہوئے دل کے ساتھ جانبِ عرفات شریف چلئے۔
راہِ عَرَفات کی دعا:(مِنٰی شریف سے نکل کر ایک بار یہ دعا بھی پڑھ لیجئے۔)اَللّٰھُمَّ اجْعَلْھَا خَیْرَ غُدْوَۃٍ غَدَوْتُھَاقَطُّ وَقَرِّبْھَا مِنْ رِضْوَانِکَ وَاَ بْعِدْھَا مِنْ سَخَطِکَ وَ اَللّٰھُمَّ اِلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَلِوَجْھِکَ الَکَرِیْمِ اَرَدْتُّ فَاجْعَلْ ذَنْبِیْ مَغْفُوْرًا وَّحَجِّیْ مَبْرُوْرًا وَّارْحَمْنِیْ وَلَاتُخَیِّبْنِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْ سَفَرِیْ وَاقْضِ بِعَرَفَاتٍ حَاجَتِیْ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌط(اول آخرایک ایک باردُرُودشریف پڑھ لیجئے)۔
ترجمہ: اے اللہ عَزَّوَجَلَّ!میری اس صبح کو تمام صبحوں سے اچھی بنا دےاور اسے اپنی خوشنودی سے قریب کر اور اپنی ناخوشی سے دور کر۔اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! میں تیری طرف متوجہ ہوا اور تجھ پر میں نے تَوَکُّل کیا اور تیرے وَجہِ کریم کا ارادہ کیا تو میرے گناہ بخش اور میرے حج کو مَبرور کر اور مجھ پر رَحم فرما اور مجھے محروم نہ کراور میرے سفر میں میرے لئے بَرَکت عطا فرما اور عَرَفات میں میری حاجت پوری کر، بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
عَرَفات شریف میں وقتِ ظہر میں ظہر و عصر ملا کر پڑھی جاتی ہے مگر اس کی بعض شرائط ہیں ۔ آپ اپنے اپنے خیموں میں ظہر کے وقت میں ظہر اور عصر کے وقت میں عصر کی نماز با جماعت ادا کیجئے۔
عَرَفات شریف کی دعائیں:دوپہر کے وقت مَوْقِف(یعنی ٹھہرنے کی جگہ) میں مُنْدَرِجۂ ذیل کَلِمۂ توحید ،سورۂ اخلاص شریف اور پھر ا س کے بعد دیا ہوا درود شریف ،یہ تینوں سو بار پڑھنے والے کی بحکمِ حدیث بخشش کر دی جاتی ہے نیز اگر وہ تمام عَرَفات شریف والوں کی سفارش کر دے تو وہ بھی قَبول کر لی جائے۔ (ا)یہ کَلِمۂ توحید100 بار پڑھئے:لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ ط لَہٗ الْمُلْکُ وَلَہٗ الْحَمْدُ یُحْیٖ وَیُمِیْتُ وَھُوَعَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ط



ترجمہ: اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلاہے اُس کا کوئی شریک نہیں ، اُسی کیلئے مُلک ہے اورتمام خُوبیاں اُسی کے لیے ہیں ، وُہی زندہ کرتا اورمارتاہے اوروہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔(ب)سورۂ اخلاص شریف 100بار۔(ج)یہ درود شریف100 بار پڑھیے:اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی(سَیِّدِنَا)مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی(سَیِّدِنَا)اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ (سَیِّدِنَا) اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدُٗوَّعَلَیْنَا مَعَھُمْ ط
ترجمہ: اےاللہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے سردار حضرت محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرود بھیج جس طرح تو نے دُرود بھیجے ہمارے سردارحضرت ابراہیمعَلَیْہِ السَّلَام پراورہمارے سردار حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی آل پر ، بے شک تو تعریف کیا گیا بزرگ ہے اور ہم پر بھی ان کے ساتھ۔
اَللہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ تین بارپھر کلِمۂ توحید ایک باراس کے بعدیہ دعا تین بار پڑھئے:اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ بِالْھُدٰی وَنَقِّنِیْ وَاعْصِمْنِیْ بِالتَّقْوٰی وَاغْفِرْلِیْ فِی الْاٰخِرَۃِ وَالْاُوْلٰی ط
ترجمہ: اے اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھ کو ہدایت کے ساتھ رہنمائی کراورپاک کر اور پرہیزگاری کے ساتھ گناہ سے محفوظ رکھ اور دنیا وآخرت میں میری مغفرت فرما۔
میدانِ عَرَفا ت میں کھڑے کھڑے دعا مانگنا سنّت ہے۔یاد رہے کہ حاجی کو نمازِ مغرب میدانِ عَرَفات میں نہیں پڑھنی بلکہ عشاء کے وقت میں ،مُزدَ لِفہ میں مغرب و عشاء ملا کر پڑھنی ہے۔
مُزْدَلِفَہ کو روانگی:جب غروبِ آفتاب کا یقین ہو جائے تو عَرَفات شریف سے جانبِ مُزْدَلِفَہ شریف چلیے، راستے بھر ذِکرودرود اور لَبَّیْک کی تکرار رکھیے ۔کَل میدانِ عَرَفات شریف میں حُقُوق اللہ معاف ہوئے یہاں حُقُوقُ العِباد مُعاف فرمانے کا وعدہ ہے۔
مغرب وعشاء ملا کر پڑھنے کا طریقہ:یہاں آپ کو ایک ہی اذان اور ایک ہی اِقامت سے دونوں نمازیں ادا کرنی ہیں لہٰذا اذان واِقامت کے بعد پہلے مغرب کے تین فرض ادا کر لیجئے ،سلام پھیرتے ہی فوراََ عشا ء کے فرض پڑھئے ،پھر مغرب کی سُنَّتیں ،اس کے بعد عشاء کی سُنَّتیں اور وتر ادا کیجیے۔



وُقُوفِ مُزْدَ لِفہ:مُزْدَ لِفہمیں رات گزارنا سنَّتِ مؤَکَّدہ ہے مگر اس کا وُقُوف واجب ہے۔وُقُوفِ مُزْدَ لِفہ کا وقت صبحِ صادق سے لے کر طلوعِ آفتاب تک ہے اس کے درمیان اگر ایک لمحہ بھی مُزْدَ لِفہ میں گزار لیا تو وقوف ہو گیا،ظاہر ہے کہ جس نے فجر کے وقت کے اندر مُزْدَلِفہ میں نماز فجر ادا کی اس کا وقوف صحیح ہو گیا۔
دسویں ذُوالحجہ کا پہلا کام رَمی:مُزْدَ لِفہ شریف سے مِنٰی شریف پہنچ کر سیدھے جَمْرَۃُ الْعَقَبَہ یعنی ’’بڑے شیطان‘‘ کی طرف آئیے۔آج صِرْف اسی ایک(یعنی بڑے شیطان) کو کنکریاں مارنی ہیں۔

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...