Tuesday, July 23, 2019

dozakh[ دوزخ]

dozakh[ دوزخ]

دوزخ


اللہ پاک نے کُفّار، مُشرکین ، منافقین اور گناہ گاروں کو ان کے اَعمال کی سزا دینے کے لئے آخرت میں ایک نہایت ہی خوفناک اور بَھیانک مَقام تیار کر رکھا ہے اُس کا نام ”جَہَنَّم“ ہے اور اُسی کو اُردو میں ”دوزخ“ بھی کہتے ہیں۔
عقیدہ دوزخ حق ہے، اس کا انکار کرنے والا کافر ہے، یونہی جو شخص دوزخ کو تو مانے لیکن مسلمانوں میں رائج دوزخ کے عُمومی معنیٰ سے ہَٹ کر الگ تشریح کرے مثلاً عذاب سے روحانی عذاب مراد لے کہ اپنے بُرے اعمال دیکھ کر افسردہ ہونا تو ایسا شخص بھی کافر ہے دَرْحقیقت یہ دوزخ کا ہی منکر ہے۔ دوزخ کو پیدا ہوئے ہزاروں سال ہو گئے ہیں اور وہ اب بھی موجود ہے ایسا نہیں ہے کہ قِیامَت کے دن بنائی جائے گی۔
دوزخ کہاں ہے؟ دوزخ ساتویں زمین کے نیچے ہے۔ دوزخ کی آگ کا رنگ جہنّم کی آگ ہزار بَرَس تک دھونکائی گئی، یہاں تک کہ سُرخ ہوگئی، پھر ہزار بَرَس دھونکانے کے بعد سفید ہوگئی، پھر ہزار بَرَس دھونکائی گئی تو سیاہ ہوگئی اب وہ بالکل سیاہ ہے۔
دوزخ کی گہرائی دوزخ کی حقیقی گہرائی تو اللہ پاک ہی جانتا ہے یا اس کے بتائے سے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، البتہ حدیثِ پاک میں اتنا فرمایا گیا ہےکہ اگر پتھر کی چَٹان جہنّم کے کنارے سے اُس میں پھینکی جائے تو ستّر برس میں بھی تہہ تک نہ پہنچے گی اور اگر انسان کے سر کے برابر سیسہ کا گولا آسمان سے زمین کی طرف پھینکا جائے تو رات آنے سے پہلے زمین تک پہنچ جائے گا، حالانکہ یہ پانچ سو برس کی راہ ہے۔
دوزخ کی وسعت حضرت سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے شاگرد حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ سے جہنّم کی وُسعَت کے متعلّق دریافت فرمایا اور پھر خود ہی جواباً فرمایا : ایک جہنمی کے کان کی لَو اور کندھے کے درمیان ستّر سال کی مسافت کا فاصلہ ہوگا۔اس سے اندازہ لگائیے کہ جب ایک جہنمی کا قد اتنا بڑا ہوگا تو خود دوزخ کتنی بڑی ہوگی۔ اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ

دوزخ کے طبقات اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : (لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍؕ-لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ۠(۴۴))ترجمۂ کنزُ الایمان: اُ س کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کے لئے ان میں سے ایک حصہ بٹا ہواہے۔(پ۱۴،الحجر:۴۴) سات دروازوں سے مراد جہنّم کے سات طبقات (درجات ) ہیں جن کے نام یہ ہیں:(۱)جَہَنَّم (۲)لَظَی (۳)حُطَمَہ (۴)سَعِیْر (۵)سَقَر (٦)جَحِیْم (۷)ہَاوِیَہ۔
دوزخیوں کی غِذا جہنمیوں کو کھانے کے لئے خاردار تُھوہَڑ ( کانٹے دار زہریلا درخت) دیا جائے گا۔ جبکہ پینے کے لئے جہنمیوں کے بدن سے نکلنے والی پِیپ اور تیل کی تہہ کی طرح کھولتا ہوا گرم پانی دیا جائے گاجس کی گرمائش کا یہ عالَم ہوگا کہ منہ کے قریب آتے ہی منہ کی ساری کھال گَل کر اس میں گِر پڑے گی، اوروہ پانی پیٹ میں جاتے ہی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا جس کی وجہ سے آنتیں شوربے کی طرح بہہ کر قدموں کی طرف نکلیں گی۔
دوزخیوں کا حُلْیہ ہماری انسانی شکل و صورت اللہ پاک کو پسند ہے کیونکہ اللہ پاک کے محبوب کےچہرۂ مُبارکہ جیسی ہے، لہٰذا کفار کی شکل جہنم میں انسانی شکل نہیں ہوگی بلکہ مختلف ہوگی جن کا مختلف احادیث میں یوں بیان ہے : جَہَنّمیوں کی شکلیں ایسی نفرت انگیز ہوں گی کہ اگر دنیا میں کوئی جہنمی اُسی صورت پر لایا جائے تو تمام لوگ اس کی بدصورتی اور بَدبُو کی وجہ سے مَرْ جائیں۔ اور کُفّار کا جسم اتنا بڑا کر دیا جائے گا کہ ایک کندھا سے دوسرے تک تیز سوار کے لئے تین ۳دن کی راہ ہے۔ ایک ایک داڑھ اُحد کے پہاڑ برابر ہوگی، کھال کی موٹائی بیالیس ہاتھ کی لمبائی جتنی ہوگی، بیٹھنے کی جگہ اتنی ہوگی جیسے مکّہ سے مدینہ تک ، زبان کوس دو کوس تک منہ سے باہر گھسٹتی ہوگی کہ لوگ اس کو روندیں گے اور جہنمیوں کا اوپر کا ہونٹ سِمٹ کر بیچ سر کو پہنچ جائے گا اور نیچے کا لٹک کر ناف کو آلگے گا۔

میدان حشر میں جہنّم کو کیسے لایاجائے گا؟ حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن جہنّم کو لایا جائے گا، اس کی ستّر ہزار لگامیں ہوں گی اور ہر لگام کو ستّر ہزار فرشتے پکڑ کر کھینچ رہے ہوں گے۔
جہنّم کا سب سے ہلکا عذاب کیساہے؟دوزخ میں سب سے ہلکے عذاب والا وہ ہے جسے آگ کے دو جوتے اور دو تسمے پہنائے جائیں گے جن سے اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح جوش مارے گا وہ یہ سمجھے گا کہ سب سے زیادہ سخت عذاب اسی پر ہے حالانکہ اس پر سب سے ہلکا عذاب ہوگا۔ اِسی حدیث میں امام احمد کی روایت یوں ہے:اس کے تلووں میں انگارے رکھے جائیں گے جس سے بھیجا اُبلے گا۔
دوزخ کے عذابات کی مختلف صورتیں احادیثِ مُبارکہ کی روشنی میں پتا چلتا ہے کہ جہنمیوں کو مختلف طریقوں سے ان کے اعمال کی سز ادی جائے گی مثلا آگ، خونی دریا، گلپھڑے چیرنا، پتھراؤ سے سر کچلنا، منہ نوچنا، سانپ بچھواور حلق میں پھنسنے والے کھانے۔
عذابِ دوزخ سے حفاظت کی دُعا حضرت سیّدُنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص تین بار جہنّم سے پناہ مانگتا ہے تو جہنّم بھی کہتی ہے: یااللہ! اسے دوزخ سے محفوظ رکھ۔

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...