حضرتِ علّامہ مولانا الحاج مفتی محمد امجد علی اَعظمی رَضَوی علیہ رحمۃ اللہ القَوی
صَدْرِ شریعت، بدرِ طریقت، مُحسنِ اَہلِ سنّت، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، مُصنِّفِ بہارِ شریعت حضرتِ علّامہ مولانا الحاج مفتی محمد امجد علی اَعظمی رَضَوی علیہ رحمۃ اللہ القَوی ۱۲۹٦ھ مطابق۱۸۷۸ء میں مشرقی یوپی(ہند)کے قصبے مدینۃُ العُلَماء گھوسی میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی کتب اپنے جد امجد اور بھائی مولانا محمد صدیق علیہ الرحمۃ سے پڑھیں۔ بعد ازاں مدرسہ حنفیہ جونپور میں مولانا ہدایت اللہ خاں علیہ الرحمۃ سے کسب فیض کیا۔ پھر امام المحدثین علامہ وصی احمد محدث سورتی علیہ الرحمۃ سے پڑ ھیں اور اپنے استادِ محترم حضرت علّامہ وَصی احمد مُحَدِّث سُورتی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے مشورے پر اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے مرید ہوئے اور بارگاہِ رَضَوِیَّت سے چاروں سَلَاسِل کی اِجازت سے نوازے گئے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ تمام عُمْر شجرِ اسلام کی آبیاری کےلئے کوشاں رہے۔ سیّدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی بارگاہ میں قراٰنِ پاک کا تَرجَمہ کرنے کی عرض کی اور خود سیّدی اعلیٰ حضرت سے سُن سُن کر اِملا فرمائی اور”تَرجَمۂ کنزُ الایمان“ کی صورت میں مسلمانوں کو ایمان کا خزانہ عطا فرمانے کا سبب بنے، اسی طرح ”بہارِ شریعت“ جیسی عظیمُ الشّان کتاب تصنیف فرما کر عالَمِ اسلام پر احسان فرمایا۔
دارالعلوم منظر اسلام بریلی میں برسوں حدیث اور دوسرے فنون کی تعلیم دی۔ بارہ سال اجمیر مقدس میں صدر المدرسین کے عہدہ پر فائز رہے۔آپ بریلی شریف کے دوران قیام ۱۳۳۷ھ مطابق ۱۹۱۹ء میں پہلی بار حج و زیارت کی سعادت سے مشرف ہو ئے ۔ آپ کو صدرُ الشّریعہ کا لقب اور قاضیٔ شرع کامَنْصَب بارگاہِ اعلیٰ حضرت سے مِلا۔
ذوالقعدۃالحرام ۱۳٦۷ھ کی دوسری شب ۱۲ بج کر ۲٦ مِنَٹ پر مطابِق٦ستمبر ۱۹۴۸ء کو آپ وفات پاگئے۔ مدینۃُ العُلَماء گھوسی( ضِلع اعظم گڑھ) میں آپ کا مزار زیارت گاہِ خاص و عام ہے۔
No comments:
Post a Comment