Friday, June 28, 2019

*حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ الحاج مفتی محمد اختر رضا خان ازہری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ *


حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ


وارثِ علو مِ اعلیٰ حضرت، جانشینِ حضور مفتیِ اعظم ہند، قاضیُ القضاۃ، تاجُ الشریعہ حضرت علامہ الحاج مفتی محمد اختر رضا خان ازہری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت باسعادت۲۴؍ذیقعدہ۱۳٦۲ھ -۲۳ ؍نومبر۱۹۴۳ء بروزمنگل ہندوستان کے شہربریلی شریف کے محلہ سوداگران میں ہوئی۔
شجرۂ نسب اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن تک آپ کا شجرۂ نسب یوں ہے: محمد اختر رضا بن محمد ابراہیم رضا بن محمد حامد رضا بن امام احمد رضا رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم اجمعین۔
اسم گرامی والقابات: آپ کااسم گرامی” محمداسماعیل رضا” جبکہ عرفیت”اختررضا”ہے۔ آپ” اختر”تخلص استعمال فرماتے تھے۔ آپ کے القابات میں ”تاج الشریعہ، جانشین مفتی اعظم، شیخ الاسلام والمسلین”زیادہ مشہورہیں۔
تعلیم و تربیت :حضور تاجُ الشریعہ علیہ الرَّحمہ کی عمر شریف جب ۴سال، ۴ماہ، ۴دن کی ہوئی تو آپ کے والدِ ماجد ،خلیفۂ اعلیٰ حضرت، مفسرِ اعظم ہندحضرت مولانا محمد ابراہیم رضا خان علیہ الرَّحمہ نے بِسْمِ اللّٰہ خوانی کی تقریب منعقد کی، حضور مفتیِ اعظم ہند نے رسمِ بِسْمِ اللّٰہ ادا کروائی۔آپ نے ناظرہ قراٰنِ پاک اپنی والدۂ ماجدہ شہزادیِ مفتیِ اعظم ہند سے گھر پرہی ختم کیا۔ والدِ ماجد سے اردو کی ابتدائی کتب پڑھیں، اس کے بعد دارُالعلوم منظرِ اسلامبریلی شریف سے درسِ نظامی مکمل کیا اور ۱۹٦۳ء میں جامعۃُ الازہر قاہرہ مصر تشریف لے گئے، جہاں مسلسل ۳سال فنِ تفسیر و حدیث کے ماہر اساتذہ سے اکتسابِ علم کیا۔ ۱۹٦٦ء میں جامعۃ الازہرسے فارغ ہوئے اور اوّل پوزیشن حاصل کرنے پر ”جامعہ ازہر ایوارڈ“ سے نوازے گئے۔

درس و تدریس اور فتویٰ نویسی: حضور تاجُ الشریعہ نے تدریس کی ابتدا دارُالعلوم منظرِ اسلام بریلی شریف سے ۱۹٦۷ء میں کی، ۱۹۷۸ء میں دارُ العلوم کے صدرُالمدرسین اور رضوی دارُالافتاء کے صدر مفتی کے عہدے پر فائز ہوئے، تدریس کا سلسلہ ۱۲سال تک جاری رہا جس کے بعد کثیر مصروفیات کے باعث باقاعدہ تدریس نہ فرماسکے۔جبکہ افتاء کی مصروفیات کا سلسلہ ۱۹٦۷ سے حیاتِ مبارکہ کے آخری ایّام تک جاری رہا۔
بیعت و خلافت: آپ کو بچپن ہی میں حضور مفتیِ اعظم ہند مصطفےٰ رضا خان علیہ رحمۃ الحنَّان نے شرفِ بیعت عطا فرما دیا اور ۱۹سال کی عمر میں تمام سلاسل کی خلافت و اجازت سے نوازا جبکہ تلمیذ وخلیفۂ اعلیٰ حضرت علامہ مفتی محمد برہان الحق جبل پوری، سیّدالعلماء حضرت سیّد شاہ آلِ مصطفےٰ برکاتی مارہروی، احسن العلماء حضرت سیّد شاہ مصطفی حیدرحسن میاں برکاتی اور والدِماجد حضرت مولانامحمد ابراہیم رضا خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم سےبھی تمام سلسلوں کی اجازت و خلافت حاصل تھی۔
تصانیف: حضور تاجُ الشریعہ نے تحریر کے میدان میں مختلف علوم و فنون پرعربی اور اردو میں ٦۵سے زائد کتب تحریر فرمائی ہیں جن میں سے چند کے نام یہ ہیں:ہجرتِ رسول ،آثارِ قیامت ،الحق المبین(عربی و اردو) ،سفینۂ بخشش (نعتیہ دیوان) ،فتاویٰ تاجُ الشریعہ ،الصحابۃ نجوم الاھتداء اورالفردہ شرح القصیدۃ البردہ ۔
ذیل میں بلا تبصرہ تاج الشریعہ دام فیوضہم الباری کے چنندہ ارشادات آپ کے مواعظ سے پیش کیے جا رہے ہیں۔ جو عمل کے متقاضی ہیں۔بزمِ حیات میں سجائیں اور زندگی کو طریقِ مصطفی علیہ التحیۃوالثناء پر گامزن کریں:۔

سورۂ فاتحہ میں جوہم کو دعا سکھائی گئی،وہی ہمارے لیے نسخۂ کامیابی اور نسخۂ کیمیا ہے،شیطان اور شیطان کے راستوں سے پچیں،دنیا کا عیش چند روزہ ہے،قبر کی لذّت اور قبر، حشر کا عیش یہ اس کے لیے ہے جو غلامِ مصطفی ہے،مذہب مہذب اہل سنت وجماعت یہی سچامذہب ہے اور یہی سچا راستہ جو اﷲ و رسول تک پہنچانے والا،بندہ دوسرے بندے کو بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روکے،قرآن کریم کا ہر حرف منتخب ہے، یہ اس کا کلام ہے جس کے کلام میں کسی کو کوئی کلام ہو ہی نہیں سکتا،اس (قرآن) کا ہر کلام ہر بیان اور قول ہمارے لیے درسِ حیات ہے،جو دشمنان مصطفی ہیں، جو دشمنان خدا ہیں، ہمیں ان کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے،سنی سنی ایک ہوں، مصطفی کے غلام آپس میں ایک ہوں، یہی قرآن کی تعلیم ہے، ہمارے لیے یہی کامیابی کا ضامن ہے،ہمارا رشتہ اور ہماری نسبت اس سے ہے جو محمد رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ہے،جومحمد رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا نہیں اور ان کے دین پر نہیں ہے تو ہمارا اس سے کوئی رشتہ نہیں ہے، یہی سچا اتحاد ملت ہے،لا الہ الا اﷲ محمد الرسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پڑھ کر کے ہم نے اﷲ و رسول سے جو عہد کیا ہے، اس عہد کو ہم یاد رکھیں،اس کی تجدید اور اس کی یاد دہانی ایک دوسرے کو کراتے رہیں،ہماری اور آپ کی زندگی کا، دنیا میں آنے کا اور دنیا میں رہنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم اﷲ کو پہچانیں۔اس کے رسول کے وسیلے اور بزرگان دین کے وسیلے سے اﷲ والے ہوں،آدمی اگر امانت کا لحاظ کرلے تو پوری مسلم کمیونٹی(قومِ مسلم) سدھر سکتی ہے، اور سنور سکتی ہے،ہماری اچھی باتیں یورپیوں ، انگریزوں ،ہندووں، نصرانیوں، یہودیوں نے سیکھ لیااور ہم نے ان کی بری باتوں کو لے لیا،امانت کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ کے پاس کسی کا راز ہے تو اس راز کی حفاطت کریں،مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ غیر مسلموں کو راز دار بنائے،مسلمان، مسلمان سے مشورہ کرے،آج قوم مسلم کو نقصان جو پہنچ رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں نے غیرمسلموں کو اپنا راز دار بنالیا ہے۔ اور انہوں نے اپنی کمیٹیاں،ہمارے جسم میں اﷲ تبارک و تعالیٰ نے جو اعضا رکھے ہیں، اور جو پاورس پروائڈ کیے ہیں ان میں بھی امانت کا لحاظ ضروری ہے۔

آنکھ کی امانت یہ ہے کہ :’’اﷲ تبارک و تعالیٰ نے جس چیز کو دیکھنے کا حکم دیا ہے اسے دیکھے اور آنکھ کو جس چیز کو دیکھنے سے منع کیا آدمی اس چیز کو نہ دیکھے۔‘‘ کان کی امانت یہ ہے کہ :’’جو بات سننے کا حکم اﷲ نے دیا ہے اسے سنے، اور اﷲ نے جس بات کو سننے سے منع فرمایا ہے اس سے باز رہے۔‘‘ ہاتھ کی امانت یہ ہے کہ:’’جو کام کرنے کا حکم اﷲ تعالیٰ نے دیا ہے آدمی ہاتھ سے وہ کام کرے اور جس سے منع فرمایا ہے آدمی اس کام سے اپنے ہاتھ کو بچائے۔‘‘ پیر کی امانت یہ ہے کہ:’’جہاں پر اﷲ نے حکم دیا ہے جانے کا وہاں جائے۔ اور جہاں پر اﷲ نے حکم دیا ہے نہ جانے کا وہاں اپنے پیر نہ جائے۔‘‘ زبان کی امانت یہ ہے کہ :’’جو بات کہنے کا حکم دیا ہے وہ کہے،اور جس بات کو کہنے سے منع فرمایا ہے وہ نہ کہے۔ جس چیز کو چکھنے کا حکم دیا ہے اس کو چکھے اور کھائے، اور جس چیز کو چکھنے سے اﷲ نے منع کیا ہے اس سے دُور رَہے۔ ناک کی امانت یہ ہے کہ:’’جس چیز کو سونگھنے کا حکم دیا ہے اسے سونگھے اور جس چیز کو نہ سونگھنے کا حکم دیا ہے اسے نہ سونگھے۔‘‘
ان اقوال میں بڑاعظیم فلسفہ ہے، ایک ایک قول ایسا کہ اگر عمل کے گلشن میں سجا لیا جائے تو بہار آجائے اور مسلم معاشرہ پاکیزہ بن جائے،ضرورت عمل کی ہے۔

وصال: علم و ادب کا یہ روشن و تابناک آفتاب ٦ذوالقعدۃ الحرام ۱۴۳۹ھ بمطابق ۲۰جولائی ۲۰۱۸ء بروز جمعۃ المبارک مغرب کے وقت غروب ہوگیا۔جانشین تاج الشریعہ حضر علامہ عسجدرضاخان قادری دام ظلہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اورپرنم آنکھوں سے کروڑوں محبین، مخلصین، معتقدین اورمریدین کی موجودگی میں ازہری گیسٹ ہاؤس، بریلی شریف میں تدفین عمل میں آئی۔اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...