حج کا مختصر طریقہ
وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِ (پ۲البقرۃ۱۹٦)ترجمۂ کنزالایمان:اورحج اور عمرہ اللہ کے لیے پوراکرو۔
جس نے حج کیا اوررَفَث(یعنی فُحش کلام)نہ کیا اورفِسق نہ کیاتوگناہ سے ایسا پاک ہوکر لوٹاجیسے اُس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیداہوا۔(الحدیث)۔
حاجی اپنے گھر والوں میں سے چارسو کی شفاعت کرے گااورگناہوں سے ایسانکل جائے گاجیسے اُس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔(الحدیث)۔
حَجّ کی قسمیں
حج کی تین قسمیں ہیں :(۱) قِران(۲) تَمَتُّع (۳) اِفراد
حجِّ قِران:یہ سب سے افضل ہے،یہ حج ادا کرنے والا ’’قارِن‘‘کہلاتا ہے ۔اس میں عمرہ اور حج کا اِحرام ایک ساتھ باندھا جاتا ہے مگرعمرہ کرنے کے بعد قارِن ’’حَلْق‘‘یا’’قَصر ‘‘ نہیں کرواسکتابلکہ بدستور اِحرام میں رہے گا۔ دسویں یاگیارہویں یا بارہویں ذُوالحجہ کو قربانی کرنے کے بعد ’’حَلْق‘‘یا’’قصر‘‘ کرواکے اِحرام کھول دے۔
حجِّ تَمتُّع:یہ حج ادا کرنے والا’’ مُتَمَتِّع‘‘ کہلاتا ہے۔پاکستان اور ہندوستان سے آنے والے عموماً تَمَتُّع ہی کیا کرتے ہیں ۔ اس میں آسانی یہ ہے کہ اس میں عمرہ تو ہوتا ہی ہے لیکن عمرہ اداکرنے کے بعد’’حَلْق‘‘یا’’قصْر‘‘کرواکے اِحرام کھول دیا جاتا ہے اورپھر آٹھ ذُوالحجہ یااس سے قبل حج کا اِحرام باندھا جاتا ہے۔
حجِّ اِفراد:اِفراد کرنے والے حاجی کو’’مُفْرِد‘‘کہتے ہیں۔اس حج میں ’’عمرہ‘‘شامل نہیں ہے۔ اس میں صِرْف حج کا’’اِحرام‘‘باندھا جاتاہے۔اہلِ مکّہ اور’’حِلّی‘‘یعنی مِیقات اور حُدُودِحرم کے درمیان میں رہنے والے باشِندے(مَثَلاََ اہلیانِ جدّہ شریف)’’حجِّ اِفراد‘‘کرتے ہیں۔(دوسرے مُلک سے آنے والے بھی’’اِفراد ‘‘ کر سکتے ہیں)۔
حجّ ِ قِران کی نیَّت
قارِن عمرہ اور حج دونوں کی ایک ساتھ نیّت کرے گا چُنانچِہ وہ احرام باندھ کر اس طرح نیّت کرے:۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ وَالْحَجَّ فَیَسِّرْھُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْہُمَامِنِّی ط نَوَیْتُ الْعُمْرَۃَوَالْحَجَّ وَ اَحْرَمْتُ بِہِِمَامُخْلِصًا لِلّٰہِ تَعَالٰی ط
ترجمہ:اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں عمرہ اورحج دونوں کاارادہ کرتاہوں توانہیں میرے لئے آسان کر دے اورانہیں میری طرف سے قبول فرما، میں نے عمرہ اورحج دونوں کی نیت کی اورخالصۃ ً اللہ عَزَّ وَجَلَّ کیلئے ان دونوں کا اِحرام باندھا۔
اگر آپ نے ابھی تک حج کااحرام نہیں باندھا تو۸ذُوالْحِجَّہ کو بھی باندھ سکتے ہیں مگرسہولت ۷کو رہے گی کیوں کہ معلّم اپنے اپنے حاجیوں کو ساتویں کی عشاء کے بعد سے منٰی شریف پہنچانا شروع کر دیتے ہیں۔ مسجدِ حرام میں غیر مکروہ وَقْت میں احرام کے دونفل ادا کر کے معنی پر نظر رکھتے ہوئے اس طرح حج کی نیت کیجئے:۔
حَجّ کی نیّت
مُفرِد بھی احرام باندھنے کے بعد اسی طرح نیّت کرے اورمُتَمَتِّع بھی آٹھ ذُوالحجہ یا اس سے قبل حج کا اِحرام باندھ کر مندرجہ ذیل الفاظ میں نیّت کرے:۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اُرِیْدُ الْحَجَّ ط فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ ط وَاَعِنِّیْ عَلَیْہِ وَبَارِکْ لِیْ فِیْہِ ط نَوَیْتُ الْحَجَّ وَاَحْرَمْتُ بِہٖ لِلّٰہِ تَعَالٰی ط
ترجمہ:اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! میں حج کا ارادہ کرتاہوں۔ اس کو تو میرے لئے آسان کردے اوراسے مجھ سے قَبول فرمااوراس میں میری مددفرمااوراسے میرے لئے با برکت فرما ،میں نے حج کی نیّت کی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لیے اس کا اِحرام باندھا۔
نیَّت کے بعد کم اَز کم ایک بار لَبَّیْک کہنا لازِمی ہے اور تین بار کہنا افضل۔ لَبَّیْک یہ ہے:لَبَّیْكَ ط اَللّٰھُمَّ لَبَّیْكَ ط لَبَّیْكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ لَبَّیْكَ ط اِنَّ الْحَمْدَ وَ النِّعْمَۃَ لَكَ وَ الْمُلْكَ ط لَا شَرِیْكَ لَكَ ط
ترجمہ: میں حاضِر ہوں ، اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں حاضِر ہوں ، (ہاں )میں حاضِر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضِر ہوں ، بے شک تمام خوبیاں اور نعمتیں تیرے لئے ہیں اور تیرا ہی ملک بھی، تیرا کوئی شریک نہیں ۔
حج کی ادائیگی
حج کی قُربانی
قابل توجہ:جس پر حج فرض ہوگیا اُس پراورجونفلی حج کرنے جائے اُس پر بھی فرض ہے کہ وہ حج کے ضروری مسائل جانتاہو۔یہ چندمعلومات صرف ’’اشارات‘‘ پرمبنی اورقطعاً نامکمَّل ہے، جنہوں نے حج کے تفصیلی احکام سیکھ لئے ہیں صرف ان ہی کے لئے یہ معلومات کارآمدہے، لہٰذاحج کے احکام جاننے کے لیے ’’رفیق الحرمین‘‘ کا ضَرور مُطالعہ فرمائیے نیزضَرورت کے مسائل علمائے کرام سے معلوم کرتے رہیے۔
No comments:
Post a Comment