تقدیر
تقدیر کیا ہے؟: دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے اور بندے جو کچھ کرتے ہیں نیکی ،بَدی وہ سب اللہ تعالیٰ کے علمِ ازلی کے مطابق ہوتا ہے۔ جو کچھ ہونے والا ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے اور اس کے پاس لکھا ہوا ہے۔
یہ حق ہے اور اس پر ایمان لانا ضروری ہے ۔لیکن کوئی یہ خیال نہ کرے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری تقدیر میں جیسا لکھ دیا ہے ہمیں مجبورا ویسا ہی کر نا پڑ تا ہے ۔بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ ہم جیسا کر نے والے تھے اللہ تعالیٰ نے اپنے علم سے ویسا لکھ دیا ۔اگر کسی کی تقدیر میں برائی لکھی تو اس لئے کہ وہ اپنے اختیار سے برائی کر نے والا تھا اگر وہ بھلائی کر نے والا ہوتا تو اللہ تعالیٰ اس کی تقدیر میں بھلائی لکھتا ۔ تقدیرکا ثبوت قراٰن وحدیث میں موجود ہے جیساکہ اس آیتِ مبارکہ میں ہے: (اِنَّا كُلَّ شَیْءٍ خَلَقْنٰهُ بِقَدَرٍ(۴۹) ترجمۂ کنزالایمان:بیشک ہم نے ہر چیز ایک اندازہ سے پیدا فرمائی۔(پ۲۷،القمر:۴۹)۔
تقدیر کا انکار کفرہے۔حضوراکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےتقدیرکاانکار کرنے والوں کواس”اُمّت کا مجوس“قرار دیاہے۔حضورِ اکرم، سیّدِ دوعالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِیمان کےمتعلق پوچھنے والےکےجواب میں چھ چیزیں اِرشاد فرمائیں:(۱)اللہ عَزَّوَجَلَّ(۲)فرشتوں(۳)اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نازل کردہ کتابوں (۴)رسولوں (۵)قیامت کے دن اور (٦)اچھی یا بُری تقدیر کا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ہونے پر ایمان لانا۔
یاد رہے کہ عقیدۂ تقدیر، اسلامی عقائد میں نہایت نازُک اورپیچیدہ ہے۔ اس کے بارے میں بحث کرنے، کیوں؟ اور کیسے؟ کی طرح کے سوالات کرنے سے منع کیا گیاہے جیساکہ ترمذی شریف میں ہے: حضرت سیّدناابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نےفرمایا کہ حضورِاکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے پاس تشریف لائے حالانکہ ہم مسئلۂ تقدیر پر بحث کررہے تھے تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ناراض ہوئے حتّٰی کہ چہرہ ٔ انور سُرخ ہوگیا گویا کہ رُخساروں میں انار نچوڑ دیئے گئے ہیں اور فرمایا کیا تمہیں اس کا حکم دیا گیا ہے؟ یا میں اسی کے ساتھ تمہاری طرف بھیجا گیاہوں؟ تم سے پہلے لوگوں نے جب اس مسئلہ میں جھگڑے کئے تو ہلاک ہی ہوگئے میں تم پر لازم کرتا ہوں کہ اس مسئلہ میں نہ جھگڑو۔
تقدیر پرایمان کے فوائد: مصائب وبیماریوں میں صبر کرنا اور خود کشی جیسےحرام کام سے محفوظ رہنا، کیونکہ ان کاآنا تقدیر کے مطابق اورآزمائش ہے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ کی تقسیم اور مشیئت پر راضی رہنا۔انسان ماضی کی محرومیوں پَر پُرملال، حال کے حالات میں پریشان اورمستقبل سے خوف زدہ نہیں رہتا۔ تقدیر پر ایمان لانے والا مخلوق کے بجائے خالق سے لَو لگاتاہے۔ تقدیر پر ایمان”حسد“ کا بہترین علاج ہے۔
ہمیں یہ سوچ کر نہیں بیٹھ جانا چا ہئے کہ جو تقدیر میں لکھا ہے وہ تو ہو کر رہے گا پھر ہم کیوں محنت و مشقت کر یں ؟بلکہ تقدیر پر یقین رکھنے کے ساتھ ہمیں عمل کرنا چاہئے کیونکہ ہمیں اسی کا حکم دیا گیا ہے ۔
No comments:
Post a Comment