Sunday, July 14, 2019

madine ki hazri[مدینے کی حاضری]

madine ki hazri[مدینے کی حاضری]

مدینے کی حاضری


ذکرِ مدینہ عاشِقانِ رسول کے لئے باعِثِ راحتِ قلب و سینہ ہے۔ اِس کی فُرقَت میں تڑپتے اورزیارت کے بے حد مشتاق رہتے ہیں۔دنیا کی جتنی زبانوں میں جس قدر قصیدے مدینۃُالمنوَّرہ کے ہِجروفِراق اور اس کے دیدار کی تمنّا میں پڑھے گئے یا پڑھے جاتے ہیں اُتنے دنیا کے کسی اورشہر یا خِطّے کے لئے نہیں پڑھے گئے اورنہیں پڑھے جاتے ، جسے ایک باربھی مدینے کا دیدار ہوجاتاہے وہ اپنے آپ کو بَخت بیدارسمجھتا اورمدینے میں گزرے ہوئے حَسین لمحات کو ہمیشہ کیلئے یاد گار قرار دیتا ہے۔
مدینۂ منورہ کے آداب:مدینۂ منورہ میں داخل ہونے والے کو چاہے کہ پروقار وپرسکون حالت میں مدینۂ منورہ میں داخل ہو، شریعت کے حکم کے مطابق اس کا مشاہدہ کرے، آنکھیں بلند کرتے ہوئے اس پرنظرڈالے،پھراس حالت میں مسجد ومنبرِرسول عَلٰی صَاحِبِہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالَّسَلَام کے پاس آئے گویا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی کیفیتِ نماز و خطبہ کوملاحظہ کررہاہے،اور روضۂ رسول عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالَّسَلَام پر اس حالت میں حاضر ہوگویا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہرۂ انور کا دیدار کر رہا ہے۔ جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضرہوتوآوازپست رکھتے ہوئے اس طرح گفتگو کرے گویا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محفل کاآنکھوں سے مشاہدہ کر رہاہے، پہلے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں اورپھرآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دونوں اصحاب (حضرتِ سیِّدُنا ابوبکرصدیقِ اکبر وحضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)کی بارگاہ میں سلام پیش کرتے ہوئے ان دونوں کی سرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ اورسرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ان کے ساتھ محبت کا مشاہدہ کرے،اور حضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نگاہ میں ان دونوں کی مقبولیت وعزت کومد ِ نظر رکھے،ان دونوں کا سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ڈروخوف اوردونوں کی نگاہوں میں پیارے مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فضیلت ومقبولیت کودیکھے اورجب روضۂ انور سے پلٹے تواس کی طرف پیٹھ نہ کرے۔


بابُ الْبَقیع پر حاضر ہوں:سراپا ادب و ہوش بنے، آنسو بہاتے یا رونا نہ آئے تو کم از کم رونے جیسی صورت بنائے بابُ الْبَقیع پر حاضر ہوں اور’’ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ‘‘عرض کر کے ذرا ٹھہر جائیے۔ گویا سرکارِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے شاہی دربار میں حاضِری کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ اب ’’بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم‘‘پڑھ کر اپنا سیدھاقدم مسجد شریف میں رکھئے اور ہَمہ تَن ادب ہو کر داخلِ مسجد ِنبوی علٰی صاحِبِہا الصلوٰۃ والسَّلام ہوں۔ اِس وقت جوتعظیم وادب فرض ہے وہ ہر مؤمن کادل جانتا ہے۔ ہاتھ، پاؤں ، آنکھ، کان،زبان،دل سب خیالِ غیر سے پاک کیجئے اور روتے ہوئے آگے بڑھئے۔نہ اِردگِردنظریں گھمائیے،نہ ہی مسجد کے نقش ونِگار دیکھئے ، بس ایک ہی تڑپ ایک ہی لگن ایک ہی خیال ہو کہ بھاگا ہوا مُجرِم اپنے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہِ بے کس پناہ میں پیش ہونے کے لیے چلا ہے۔
اگر مکروہ وقت نہ ہو اور غَلَبۂ شوق مُہْلَت دے تو دودورکعت تَحِیَّۃُ المسجد وشکرانۂ بارگاہِ اقدس ادا کیجئے۔اب ادب وشوق میں ڈوبے ہوئے گردن جھکائے آنکھیں نیچی کیے،آنسو بہاتے ، لرزتے، کانپتے، گناہوں کی ندامت سے پسینہ پسینہ ہوتے ،سرکارِنامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فضل و کرم کی اُمّیدرکھتے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قَدَمَینِ شَرِیْفَیْن کی طرف سے سُنہری جالیوں کے رُو بُرومُواجَہَہ شریف میں حاضِر ہوں ۔
سرکارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلِّم کی خدمت میں سلام عرض کرنے کاطریقہ:اب ادب وشوق کے ساتھ درد بھری درمیانی آواز میں ان الفاظ کے ساتھ سلام عرض کیجئے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَاالنَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاخَیْرَ خَلْقِ اللہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاشَفِیْعَ الْمُذْنِبِیْنَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰی اٰلِکَ وَاَصْحَابِکَ وَاُمَّتِکَ اَجْمَعِیْنَ۔


صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خدمت میں سلام: پھر مشرِق کی جانب (یعنی اپنے سیدھے ہاتھ کی طرف) آدھے گز کے قریب ہٹ کر(قریبی چھوٹے سوراخ کی طرف) حضرت سیِّدُناصدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے چہرۂ انور کے سامنے دست بستہ کھڑے ہو کریوں سلام عرض کیجئے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیْفَۃَ رَسُوْلِ اللہِ،اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَزِیْرَرَسُوْلِ اللہِ،اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاصَاحِبَ رَسُوْلِ اللہِ فِی الْغَارِوَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ
فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خدمت میں سلام: پھراتناہی جانبِ مشرِق مزیدسَرَک کر حضرتِ سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے رُوبُروعرض کیجئے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَااَمِیْرَالْمُؤْمِنِیْنَ،اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامُتَمِّمَ الْاَرْبَعِیْنَ،اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاعِزَّالْاِسْلَامِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ ط
دوبارہ ایک ساتھ شیخین کریمین کی خدمت میں سلام: پھربالِشت بھَر جانِبِ مغرِب یعنی اپنے اُلٹے ہاتھ کی طرف سَرَک جایئے اور دونوں چھوٹے سُوراخوں کے درمیان کھڑے ہوکرایک ساتھ صِدّیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی خدمت میں اس طرح سلام عرض کیجئے:اَلسّلَامُ عَلَیکُمَا یَاخَلِیْفَتَیْ رَسُوْلِ اللہ ط اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمَایَاوَزِیْرَیْ رَسُولِ اللہ ط اَلسّلَامُ عَلَیْکُمَا یَا ضَجِیْعَیْ رَسُوْلِ اللہ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ ط اَسْئَلُکُمَا الشَّفَاعَۃَعِنْدَ رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَعَلَیْکُمَا وَبَارَِکَ وَسَلَّم ط
دعا کے لیے جالی مبارک کو پیٹھ نہ کیجئے:جب جب سُنہری جالیوں کے پاس حاضِری نصیب ہو اِدھراُدھرہرگزنہ دیکھئے اورخاص کرجالی شریف کے اندردیکھناتوبُہت ہی جُراء ت ہے ،قبلے کی طرف پیٹھ کئے کم ازکم چارہاتھ جالی مبارَک سے دُورکھڑے رہئے اورمُوَاجَہَہ شریف کی طرف رخ کرکے سلام عرض کیجئے۔دُعاسُنہری جالیوں کی طرف رُخ کرکے ہی مانگئے کہیں ایسا نہ ہوکہ آپ کعبے کو منہ کرلیں اورکعبے کے کعبے کو پیٹھ ہو جائے۔

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...