حج کی قُربانی
دسویں کو بڑے شیطان کی رَمی کرنے کے بعد قُربان گاہ تشریف لایئے اورقُربانی کیجئے، یہ وہ قُربانی نہیں جو بَقَرہ عید میں ہُوا کرتی ہے بلکہ حج کے شکرانے میں قارِن اور مُتَمَتِّع پر واجِب ہے چاہے وہ فقیرہی کیوں نہ ہو،مُفرِد کے لئے یہ قُربانی مُستحب ہے چاہے وہ غنی(مالدار) ہو۔یہاں بھی جانور کی وُہی شرائط ہیں جو بقرہ عید کی قُربانی کی ہوتی ہیں ۔ذَبح کرنا آتا ہو تو خود ذَبح کرے کہ سنت ہے، ورنہ ذَبح کے وَقْت حاضر رہے۔دوسرے کو بھی قُربانی کا نائب کرسکتے ہیں۔اُونٹ کی قُربانی افضل ہے کہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حِجَّۃُ الْوَداع کے موقع پر اپنے دَستِ مُبارَک سے٦۳ اُونٹ نَحْر فرمائے ۔ اور سرکار ِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اجازت سے بَقِیَّہ اُونٹ حضرتِ مولاعلی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے نحرکئے۔قربانی کرکے اپنے اور تمام مسلمانوں کے حجّ و قربانی قَبول ہونے کی دعا مانگئے۔قربانی سے فارغ ہو کرحَلْق یا قَصر کروا لیجئے*:یاد رہے حاجی کو ان تین اُمور میں ترتیب قائم رکھنا واجب ہے۔ (۱) سب سے پہلے ’’رَمی‘‘ (۲)اس کے بعد’’قربانی‘‘ (۳)پھر ’’حَلْق یا قَصْر‘‘*:مُفْرِد پر قربانی واجب نہیں لہٰذا یہ رَمی کے بعد حَلْق یا قَصْر کروا سکتا ہے ۔
گیارہ اور بارہ ذُوالحِجَّۃ کی رَمی:گیارہ اور بارہ ذُوالْحجہ کو ظُہر کے بعدتینوں شیطانوں کو کنکریاں مارنی ہیں۔پہلے جَمْرَۃُالْاُولٰی(یعنی چھوٹا شیطان)پھر جَمْرَۃُ الْوُسْطٰی(یعنی مَنجھلا شیطان)اورآخِرمیں جَمْرَۃُ الْعَقَبَہ (یعنی بڑا شیطان)۔
طوافِ زیارت:طوافِ ز یارت حج کا دوسرا رکن ہے،*:طوافِ زیارت دسویں ذُوالحجہ کو کر لینا افضل ہے ۔اگر یہ طواف دسویں کو نہیں کرسکے تو گیارہویں اور بارہویں کو بھی کر سکتے ہیں مگربارہویں کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے لازِماً کرلیجئے*: طوافِ زیارت کے چار پھیرے کرنے سے پہلے بارہویں کا سورج غروب ہو گیا تو دم واجب ہو جائے گا*:ہاں اگرعورت کوحیض یانفاس آگیااوربارہویں کے بعد پاک ہوئی تواب کرلے اس وجہ سے تاخیر ہونے پر اس پردَم واجِب نہیں۔*:حائِضہ کی نِشَست محفوظ ہو اور طوافِ زیارت کا مسئلہ ہو تو ممکِنہ صورت میں نِشَست مَنسُوخ کروائے اور بعدِ طہارت طَوافِ زِیارت کرے۔ اگر نِشَست مَنسُوخ کروانے میں اپنی یا ہمسفروں کی دُشواری ہو تو مجبوری کی صورت میں طَوافِ زِیارت کرلے مگر بَدَنہ یعنی گائے یا اُونٹ کی قربانی لازِم آئے گی اور توبہ کرنا بھی ضَروری ہے کیونکہ جَنابَت کی حالت میں مسجِد میں داخِل ہونا گُناہ ہے۔ اگر بارہویں کے غُروبِ آفتاب تک طہارت کر کے طَوافُ الزِّیارۃ کا اِعادہ کرنے میں کامیابی ہوگئی تو کَفّارہ ساقِط ہوگیا اور بارہویں کے بعد اگر پاک ہونے کے بعد موقع مِل گیا اور اِعادہ کرلیا تو بَدَنہ ساقِط ہوگیا مگر دَم دینا ہوگا۔
طوافِ رُخصت:جب رُخصت کا ارادہ ہواس وقت ’’آفاقی حاجی ‘‘پر طوافِ رخصت واجب ہے۔ نہ کرنے والے پر دم واجب ہوتا ہے۔(میقات سے باہر(مثلاًپاک وہندوغیرہ)سے آنے والاآفاقی حاجی کہلاتا ہے)۔
No comments:
Post a Comment