Monday, May 27, 2019

**** کلام:بخت خفتہ نے مجھے روزے پہ جانے نہ دیا ****

بخت خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا
چشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا


آہ قسمت! مجھے دنیا کے غموں نے نہ روکا
ہائے تقدیر کہ طیبہ مجھے جانے نہ دیا


پاؤں تھک جاتے اگر پاؤں بناتا سر کو
سر کے بل جاتا مگر ضعف نے جانے نہ دیا


ہائے اس دل کی لگی کو بجھاؤں کیونکر
فرط غم نے مجھے آنسو بھی گرانے نہ دیا


ہاتھ پکڑے ہوئے لے جاتے جو طیبہ مجھ کو
ساتھ اتنا بھی تو میرے رفقا نے نہ دیا


سجدہ کرتا جو مجھے اس کی اجازت ہوتی
کیا کروں اذن مجھے اس کا خدا نے نہ دیا


حسرت سجدہ یونہی کچھ تو نکلتی لیکن
سر بھی سرکار نے قدموں پہ جھکانے نہ دیا


کوچہ دل کو بسا جاتی مہک سے تیری
کام اتنا بھی مجھے باد صبا نے نہ دیا


کبھی بیمار محبت بھی ہوئے ہیں اچھے
روز افزوں ہے مرض کام دوا نے نہ دیا


شربت دیدار نے آگ لگا دی دل میں
تپش دل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا


اب کہاں جائے گا نقشہ ترا مرے دل سے
تہ میں رکھا ہے اسے دل نے گمانے نہ دیا


دیس سے ان کے جو الفت ہے تو دل نے میرے
اس لئے دیس کا جنگلہ بھی تو گانے نہ دیا


دیس کی دھن ہے وہی راگ الاپا اس نے
نقش نے ہائے خیال اس کا مٹانے نہ دیا


نفس بدکار نے دل پر یہ قیامت توڑی
عمل نیک کیا بھی تو چھپانے نہ دیا


نفس بدکیش ہے کس بات کا دل پہ شاکی
کیا برا دل نے کیا ظلم کمانے نہ دیا


میرے اعمال کا بدلہ تو جہنم ہی تھا
میں تو جاتا مجھے سرکار نے جانے نہ دیا


میرے اعمال سیہ نے کیا جینا دو بھر
زہر کھاتا ترے ارشاد نے کھانے نہ دیا


اور چمکتی سی غزل کوئی پڑھو اے نوریؔ
رنگ اپنا ابھی جمنے شعرا نے نہ دیا


کلامِ حضور مفتی اعظم هند مولانا مصطفیٰ رضا خان نوریؔ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...