انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام
انبیا عَلَیْہِمُ السَّلَام وہ انسان ہیں جن کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آتی ہےاور اُنہیں اللہ تعالیٰ مخلوق کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے بھیجتا ہے۔ ان میں سے جونئی شریعت لائے انہیں رسول کہتے ہیں۔ دنیا میں سب سے پہلے انسان اورنبی حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام ہیں،آپ سے ہی انسانی نسل چلی، اسی وجہ سےآپ عَلَیْہِ السَّلَام کو’’اَبُو الۡبَشَر ‘‘(انسانوں کا باپ) کہتے ہیں۔انبیائے کرام سب انسان تھے اور مرد، نہ کوئی جن نبی ہوا نہ عورت۔انبیائےکرام شرک وکفر بلکہ ہرقسم کے گناہ اور ہر ایسےعیب سے پاک ہوتے ہیں جو مخلوق کےلئےباعثِ نفرت ہو۔اللہ تعالیٰ انہیں عقلِ کامل عطا فرماتا ہے،دنیا کا بڑے سے بڑا عقل مند ان کی عقل کے کروڑویں درجہ تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔ نُبُوَّت اللہ تعالیٰ کا فضل ہے،کوئی شخص عبادت وغیرہ کے ذریعے اسے حاصل نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ انبیائے کرام کو مُعجِزات عطا فرماتا ہے جو اُن کی نبوت کی دلیل ہوتے ہیں۔ اورانہیں غیب پرمُطَّلِع فرماتا ہے۔انبیائے کرام تمام مخلوق سےافضل ہیں۔
ان کی تعظیم و توقیر فرض اور ان کی ادنیٰ توہین یا تکذیب(انکارکرنا) کفر ہے۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہ السَّلَام سے لے کر ہمارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تک بےشمار نبی اور رسول بھیجے، ان کی صحیح تعداد وہی جانتا ہے کیونکہ اس بارے میں مختلف روایتیں ہیںلہٰذا یہ اعتقاد رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے ہر نبی پر ہمارا ایمان ہے۔ کہنا ہی ہو تو یوں کہا جائے:کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام۔
بعض انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام رتبے میں بعض سے اعلیٰ ہیں اورسب سے بڑا رُتبہ ہمارے آقاومولیٰ سیّدالانبیامحمدمصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاہے۔ انبیا عَلَیْہِمُ السَّلَام اپنی قبروں میں اُسی طرح زندہ ہیں جیسے دنیا میں تھے، کھاتے پیتے ہیں،جہاں چاہیں آتے جاتے ہیں، تصدیقِ وعدۂ الٰہیہ(یعنی اللہ تعالیٰ نے و عدہ فرمایاہے کہ ہر ذی روح کوموت کا مزاچکھنا ہے )اس کےلئے ایک آن کو اُن پر موت طاری ہوئی،پھر بدستور زندہ ہوگئے،اُن کی حیات، حیاتِ شہدا سے بہت ارفع و اعلیٰ ہے
انبیاء کی تعظیم و توقیر اور ان کی جناب میں کلمات ادب عرض کرنا فرض ہے اور جس کلمہ میں ترک ادب کا شائبہ بھی ہو وہ زبان پر لانا ممنوع ہے۔بلکہ اچھی بات بھی غلط انداز میں کہنا درست نہیں ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فر مایا کہ:تر جمہ : اے ایمان والو!تم اپنی آوازوں کو نبی کی آواز پر بلند نہ کرواور ان کے سامنے ایسے چلاّ کر بات نہ کیا کرو جیسے تم آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہوکہ کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔ [سورۃ الحجرات:۲]۔
اسی لئے انبیائے کرام کے لئے یہ کہنا کہ “وہ بھی ہماری طرح بشر ہیں “درست نہیں ۔کیونکہ تخلیق کے اعتبار سے اگر چہ وہ بھی یقیناََ بشر ہیں ۔یہاں تک کہ جو انہیں بشر نہ مانے وہ کافر ہے۔مگر اس طر ح بولنے سے”یعنی نبی بھی ہماری طر ح بشر ہیں ” یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جیسے ایک عام بشر ہوتا ہے ویسے ہی انبیاء بھی ہیں۔اور یہ کھلی گستاخی ہے۔
انبیائے کرام کو “اپنی طرح بشر “کہنا کافروں کی عادت ہے اس لئے ہمیں انبیائے کرام کی شان میں ہر اُس لفظ کے استعمال سے دور رہنا چا ہئے جس سے کسی بھی طرح گستاخی یا توہین کی بُو آتی ہو۔
اللہ تعالیٰ نے ہمارے نبی ﷺ کو قیامت تک کے لئے تمام مخلوق کی طرف آخری نبی بنا کر بھیجا۔اس لئے آپ ﷺ کے بعد اب کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا ۔اور جو شخص یہ کہے کہ آپ ﷺ کے بعد بھی کوئی نیا نبی ہو سکتا ہے وہ کافر ہے۔
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی حمد کا جھنڈا ہمارے نبی ﷺ کے ہاتھوں میں ہوگا۔اور قیامت کی سخت عذاب سے پر یشان ہو کر جب لوگ انبیائے کرام کی بارگاہوں میں فر یاد کرنے اور مدد مانگنے جائیں گے تو ہر نبی دوسرے کے پاس جانے کا مشورہ دیں گے آخر میں جب سارے لوگ ہمارے نبی ﷺ کے پاس آئیں گے تو آپ ﷺ ان کی مدد فر مائیں گے اور ان کے لئے شفاعت فر مائیں گے۔سب سے پہلے آپ ہی شفاعت فر مائیں گے اور سب سے پہلے آپ ہی کی شفاعت قبول کی جائے گی۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ آپ کو مقام محمود عطا فر مائے گایعنی ایک ایسی جگہ پر کھڑا کرے گا جہاں پر سارے لوگ آپ کی تعریف بیان کریں گے۔
جب تک کوئی شخص حضور ﷺ سے اپنے ماں،باپ،اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبت نہ کرے وہ مومن نہیں ہو سکتا ہے۔
tajdare khatme nabuwat zindabad zindabad zindabad
ReplyDelete