فرشتے
فرشتے نوری مخلوق ہیں۔ اللہ تَعَالیٰ نے انہیں نور سے پیدا کیا اور ہماری نظروں سے پوشیدہ کر دیا اور انہیں ایسی طاقت دی کہ جس شکل میں چاہیں ظاہر ہو جائیں۔ ”فرشتے“ حکمِ الٰہی کے خلاف کچھ نہیں کرتے۔یہ ہر قسم کے صغیرہ، کبیرہ گناہوں سے پاک ہوتے ہیں۔ کسی ”فرشتے“ کی ادنیٰ سی گستاخی بھی کفر ہے۔”فرشتوں“ کے وجود کا انکار کرنا یا یہ کہنا کہ ”فرشتہ“ نیکی کی قوت کو کہتے ہیں اور اس کے سوا کچھ نہیں، یہ کُفر ہے۔
فرشتے گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں ،وہ صرف انہیں کاموں میں لگے رہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے سپرد کیا ہے اور اس میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں کرتے ہیں۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فر مایا کہ:لَّا یَعْصُوۡنَ اللہَ مَاۤ اَمَرَہُمْ وَ یَفْعَلُوۡنَ مَا یُؤْمَرُوۡنَ[سورۃ التحریم:٦]ترجمہ:وہ {فرشتے} اللہ کا حکم نہیں ٹالتے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جا تا ہے۔
فرشتوں کی تعداد:”فرشتوں“ کی تعداد وہی رَبّ عَزَّوَجَلَّ بہتر جانتا ہے جس نے انہیں پیدا کیا اور اُس کے بتائے سے اُس کا رسول جانے۔چار”فرشتے“ بہت مشہور ہیں: حضرات جبرائیل و میکائیل و اسرافیل و عزرائیل عَلَیْہِمُ السَّلَام اور یہ سب ”فرشتوں“ پر فضیلت رکھتے ہیں۔
فرشتے کیا کرتے ہیں؟:اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کے ذمے مختلف کام لگائے ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں: انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی خدمت میں وحی لانا، بارش برسانا، ہوائیں چلانا، مخلوق تک روزی پہنچانا، ماں کے پیٹ میں بچہ کی صورت بنانا، بدنِ انسانی میں تصرف کرنا، انسان کی حفاظت کرنا، نیک اجتماعات میں شریک ہونا، انسان کے نامۂ اعمال لکھنا، دربارِ رِسالت مآب میں حاضر ہونا، بارگارہِ رسالت میں مسلمانوں کا دُرُود و سلام پہنچانا، مُردوں سے سوال کرنا، روح قبض کرنا، گناہ گاروں کو عذاب کرنا، صُور پُھونکنا اور اِن کے علاوہ اور بہت سے کام ہیں جو ملائکہ انجام دیتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment