فیضانِ اولیاء کرام
ﷲ تعالیٰ کے نیک بندوں کے مزارات شعائر اﷲ ہیں‘ ان کا احترام و ادب ہر مسلمان پر لازم ہے خاصان خدا ہر دور میں مزارات اولیاء پر حاضر ہوکر فیض حاصل کرتے ہیں۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان اپنے محبوب نبیﷺ کے مزار پر حاضر ہوکر آپﷺ سے فیض حاصل کیا کرتے تھے۔۔۔ پھر تابعین کرام صحابہ کرام علیہم الرضوان کے مزارات پر حاضر ہوکر فیض حاصل کیا کرتے تھے‘ پھر تبع تابعین‘ تابعین کرام کے مزارات پر حاضر ہوکر فیض حاصل کیا کرتے تھے‘ تبع تابعین اور اولیاء کرام کے مزارات پر آج تک عوام وخواص حاضر ہوکر فیض حاصل کرتے ہیں اور انشاء اﷲ یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔مزارات پر حاضری کا طریقہ
مزارات شریفہ پر حاضر ہونے میں پائنتی قدموں کی طرف سے جائے اور کم از کم چار ہاتھ کے فاصلے پر مواجہہ میں کھڑا ہو اور متوسط آواز باادب سلام عرض کرے السلام علیک یا سیدی و رحمتہ اﷲ و برکاتہ‘ پھر درود غوثیہ‘ تین بار‘ الحمد شریف ایک‘ آیتہ الکرسی ایک بار‘ سورہ اخلاص سات بار‘ پھر درود غوثیہ سات بار اور وقت فرصت دے تو سورہ یٰس اور سورہ ملک بھی پڑھ کر اﷲ تعالیٰ سے دعا کرے کہ الٰہی! اس قرات پر مجھے اتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے‘ نہ اتنا جو میرے عمل کے قابل ہے اور اسے میری طرف سے اس بندہ مقبول کی نذر پہنچا۔۔۔ پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو‘ اس کے لئے دعا کرے اور صاحب مزار کی روح کو اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قرار دے‘ پھر اسی طرح سلام کرکے واپس آئے۔ مزار کو نہ ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے (ادب اسی میں ہے) اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام۔ واﷲ تعالی اعلم (فتاویٰ رضویہ جدید جلد 9ص 522‘ مطبوعہ جامعہ نظامیہ لاہور پنجاب)۔
مزارات اولیاء پر ہونے والے خرافات
موجودہ دور میں مزارات اولیاء پر خرافات‘ منکرات‘ چرس و بھنگ‘ ڈھول تماشے‘ ناچ گانے اور رقص و سرور کی محافلیں سجائی جاتی ہیں تاکہ مسلمان ان مقدس ہستیوں سے بدظن ہوکر یہاں کا رخ نہ کریں۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ بعض لوگ یہ تمام خرافات اہلسنت کے کھاتے میں ڈالتے ہیں جوکہ بہت سخت قسم کی خیانت ہے۔ اس بات کو بھی مشہور کیا جاتا ہے کہ یہ سارے کام جو غلط ہیں‘ یہ امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ کی تعلیمات ہیں۔ پھر اس طرح عوام الناس کو اہلسنت اور امام اہلسنت علیہ الرحمہ سے برگشتہ کیا جاتا ہے۔ اگر ہم لوگ امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ کی کتابوں اور آپ کے فرامین کا مطالعہ کریں تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ بدعات و منکرات کے قاطع یعنی ختم کرنے والے تھے اور اہلسنت کا ان سے تعلق نہیں ہے۔ اب مزارات پر ہونے والے خرافات کے متعلق آپ ہی کے فرامین اور کتابوں سے اصل حقیقت ملاحظہ کریں۔
امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اولیاء کرام کے مزارات پر ہر سال مسلمانوں کا جمع ہوکر قرآن مجید کی تلاوت اور مجالس کرنا اور اس کا ثواب ارواح طیبہ کو پہنچانا جائز ہے کہ منکرات شرعیہ مثل رقص و مزامیر وغیر ہ سے خالی ہو
غیر اﷲ کو سجدہ تعظیمی حرام اور سجدہ عبادت کفر ہے
امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ مسلمان اے مسلمان! اے شریعت مصطفوی کے تابع فرمان! جان اور یقین جان کہ سجدہ حضرت عزت عز جلالہ (رب تعالیٰ) کے سوا کسی کے لئے نہیں غیر اﷲ کو سجدہ عبادت تو یقیناًاجماعاً شرک مہین و کفر مبین اور سجدہ تحیت (تعظیمی) حرام و گناہ کبیرہ بالیقین۔ (الزبدۃ الزکیہ لتحریم سجود التحیہ‘ ص 5 مطبوعہ بریلی ہندوستان)۔
مزارات پر چادر چڑھانا
امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ سے مزارات پر چادر چڑھانے کے متعلق دریافت کیا تو جواب دیا جب چادر موجود ہو اور ہنوز پرانی یا خراب نہ ہوئی کہ بدلنے کی حاجت ہو تو بیکار چادر چڑھانا فضول ہے بلکہ جو دام اس میں صرف کریں اﷲ تعالیٰ کے ولی کی روح مبارک کو ایصال ثواب کے لئے محتاج کو دیں ۔(احکام شریعت حصہ اول ص 42)۔
عورتوں کا مزارات پر جانا ناجائز ہے
امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ’’غنیہ میں ہے یہ نہ پوچھو کہ عورتوں کا مزاروں پر جانا جائز ہے یا نہیں؟ بلکہ یہ پوچھو کہ اس عورت پر کس قدر لعنت ہوتی ہے اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اور کس قدر صاحب قبر کی جانب سے۔ جس وقت وہ گھر سے ارادہ کرتی ہے لعنت شروع ہوجاتی ہے اور جب تک واپسی آتی ہے ملائکہ لعنت کرتے رہتے ہیں۔ سوائے روضہ رسولﷺ کے کسی مزار پر جانے کی اجازت نہیں۔ وہاں کی حاضری البتہ سنت جلیلہ عظیمہ قریب بواجبات ہے اور قرآن کریم نے اسے مغفرت کا ذریعہ بتایا (ملفوظات شریف ص 240‘ ملخصاً رضوی کتاب گھر دہلی)۔
وجد کا شرعی حکم
اگر وجد صادق (یعنی سچا) ہے اور حال غالب اور عقل مستور یعنی زائل اور اس عالم سے دور تو اس پر تو قلم ہی جاری نہیں۔ اور اگر بہ تکلف وجد کرتا ہے تو ’’تشنی اور تکسر‘‘ یعنی لچکے توڑنے کے ساتھ حرام ہے اور بغیر اس کے ریا و اظہار کے لئے ہے تو جہنم کا مستحق ہے اور اگر صادقین کے ساتھ تشبہ بہ نیت خالصہ مقصود ہے کہ بنتے بنتے بھی حقیقت بن جاتی ہے تو حسن و محمود ہے حضور کریمﷺ فرماتے ہیں کہ جو کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے (ملفوظات شریف ‘231‘ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ‘کراچی) ۔
حرمت مزامیر
امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ مزامیر یعنی آلات لہو و لعب بروجہ لہو و لعب بلاشبہ حرام ہیں جن کی حرمت اولیاء و علماء دونوں فریق مقتداء کے کلمات عالیہ میں مصرح‘ ان کے سننے سنانے کے گناہ ہونے میں شک نہیں کہ بعد اصرار کبیرہ ہے اور حضرات علیہ سادات بہثت کبرائے سلسلہ عالیہ چشت کی طرف اس کی نسبت محض باطل و افتراء ہے (فتاویٰ رضویہ جلد دہم ص 54)۔
No comments:
Post a Comment