Friday, April 19, 2019

حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ

حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ

قطب العالم حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت ۲۹شعبان المعظم یا ۱رمضان المبارک ۵٦۹ھ میں ملتان کے قصبہ کھوتووال میں ہوئی۔آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا نام مسعود اور القاب فریدالدین،زہدالانبیاء،گنج شکر،سلطان العارفین اور غیاث الہند یہ چند مشہور القابات ہیں۔آپؒ کے ۱۰۱ نام و القابات ہیں۔آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا سلسلہ نصب امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ملتا ہے۔
آپؒ کا خاندانی تعلق کابل کے بادشاہ فرخ شاہ سے تھا۔آپؒ کے والد کا نام شیخ جمالالدین سلیمانؒ اور والدہ بی بی قرسم خاتونؒ ہے۔"سیرالمصنفین" کے مطابق آپ کے والدِ گرامی سلطان محمود غزنوی کے کے بھانجے تھے۔
آپؒ حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے دستِ حق پرست پربیعت ہوئے،اور سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے حکم سے خلافت سے سرفراز کیے گئے۔اس کے علاوہ آپ حضرت سلطان الہند اور حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی کے فیوض سے بھی مستفید ہوئے۔



کرامت


زہدالانبیاء حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو گنج شکر کہنے کی کئی وجوہات مشہور ہیں جن میں ایک یہ ہے،شیخ فریدالدین گنج شکر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے جب مجاہدہ کرنا چاہا تو اس سلسلے میں خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے عرض کیا آپ نے فرمایا طے کا روزہ رکھو طے کا روزہ وہ ہوتا ہے جس میں افطار صرف پانی سے کرتے ہیں اور کم از کم تین دن کا ہوتا ہے اور زیادہ سے زیادہ ایک سال، اس طرح روزہ رکھنا صوفیائے کرام کے ہاں عام ہے اور اکابر علمائے اسلام میں بھی بعض حضرات رمضان میں افطار صرف چائے وغیرہ سے کرنے کے بعد اور کچھ نہیں کھایا کرتے تھے چنانچہ شیخ گنج شکر نے طے کے روزے رکھنے شروع کردیے اور تین روز تک کچھ نہ کھایا، تیسرے روز افطار کے وقت ایک آدمی نے آپ کے سامنے چند روٹیاں لاکر رکھیں۔ آپ سمجھے کے غیب سے آئی ہیں اور انہیں روٹیوں سے افطار کیا لیکن پیٹ نے انھیں قبول نہیں کیا اور کھایا پیا تمام باہر آگیا، آپ نے یہ واقعہ اپنے پیرو و مرشد سے کہا تو انہوں نے فرمایا کہ اے مسعود! تم نے تین روز روزہ رکھنے کے بعد ایک شرابی کا کھانا کھایا لیکن اللہ کی عنایت نے تمہاری دستگیری فرمائی کہ تمہارے معدے میں اس غذا کو رہنے نہ دیا، اب جاؤ اور پھرتین دن طے کا روزہ رکھو اور غیب سے جو کچھ ملے اس کو کھاکر گزر کرو چنانچہ شیخ گنج شکر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے پھر تین دن طے کا روزہ رکھا اور شام کو کوئی کھانا میسر نہ ہوا، یہاں تک کہ رات کا ایک پہر گزر گیا اور کمزوری بڑھ گئی بھوک کی وجہ سے بدن جلنے لگا، اس عالمِ بیتابی میں آپ نے ہاتھ بڑھا کر زمین سے کچھ سنگریزے اٹھاکر منہ میں ڈالے تو وہ شکر ہوگئے آپ کو فوراً خیال آیا کہ ہوسکتا ہے یہ بھی شیطانی کرشمہ ہو اس لیے ان سنگریزوں کو تھوک دیا، اور پھر یاد الٰہی میں مصروف ہوگئے جب آدھی رات گزر ہوگئی تو کمزوری پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گئی آپ نے پھر زمین سے کچھ سنگریزے اٹھاکر منہ میں ڈال لیے وہ پھر شکر بن گئے آپ نے انہیں بھی تھوک دیا، آپ نے تین مرتبہ اس طرح کیا اور ہر مرتبہ یہی کرامت ظاہر ہوتی رہی تو یقین ہوا کہ یہ نعمت خداوندی ہے، اس لیے انہیں کھالیا، پھر دوسرے روز خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی خدمت میں حاضری دی پیرو مرشد نے فرمایا کہ اچھا کیا جو پتھروں سے افطار کیا وہ غیب سے آئے تھے اب جاؤ شکر کی طرح ہمیشہ شیریں رہو گے اس دن سے شیخ فرید الدین مسعود کو لوگ گنج شکر کہتے ہیں۔

بہشتی دروازہ


ایک دفعہ شیخ گنج شکر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرشد حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی کی طبیعت ناساز تھی آپؒ کو حکم دیا حکیم سے نسخہ لے آؤ بابا فرید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بازار میں حکیم کی دوکان میں گئے اور نسخہ بنوا رہے تھے کہ شور ہوا،ایک بزرگ پالکی میں سوار ہیں اور ندا کرنے والا ان کے آگے ندا کر رہا ہے جو ان بزرگ کی زیارت کرے گا وہ ان شاءاللہ جنت میں جائے گا۔سب لوگ جوق در جوق ان کی زیارت کرنے لگے مگر شیخ گنج شکر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے توجہ نہ کی اور جب پالکی بازار سے گزرگی پھر آپؒ نسخہ لے کر اپنے مرشد کے پاس گئے اور حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو پورا واقعہ سنایا۔حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اپنے باآدب مرید کی یہ بات سن کر بہت خوش ہوئے اور جوش میں آکر فرمایا:اے فرید اس کی زیارت کرکے لوگ آج جنتی ہوتے ہیں تو تمہارے دروازہ سے قیامت تک جو بھی گزرے گا جنتی ہوگا۔



حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سالانہ عرس میں لاکھوں لوگ آپؒ کی مزار کی زیارت کرتے ہیں اور بہشتی دروازہ سے گزرتے ہیں۔یہ دروازہ پانچ سے دس محرم الحرام تک کھولا جاتا ہے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا وصال ۵محرم الحرام ٦٦۴ھ(چھ سو چوسٹھ)۔ میں رات کے وقت سجدے کی حالت میں ہوا۔حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا مزار پُرانوار پاکپتن شریف پنجاب،پاکستان میں ہے۔۔۔

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...