Tuesday, April 23, 2019

Hazrat Bibi Fatima Zahra R.A[حضرت بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا ]

Hazrat Bibi Fatima Zahra R.A[حضرت بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا ]

حضرت بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا

شہزادیٔ عالم، دختر ِ رسولِ مقبولﷺ،، ہمسرِ علیؓ ، مادرِ حسنین کریمینؓ، خاتونِ محشر، خاتونِ جنت، سیّدۃالنسا حضرت بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا کی ولادت بعثتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے تقریباـ پانچ سال قبل ۲۰جمادی الثانی بروز جمعۃالمبارک کو مکہ مکرمہ میں ہوئی۔
آپ سیّدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کےبطن سے پیدا ہوئیں،اور رسولِ اکرم ﷺکی سب سے چھوٹی صاحبزادی ہیں۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا نام’ ’فاطِمہ‘‘ کنیت ُاُم الحسنین‘القابات’زہرا،بتول،سیّدۃ النساء،طیبہ،طاہرہ،زاہدہ۔عابدہ اور خاتونِ جنت وغیرہ ہیں۔
رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:۔میری بیٹی کا نام ’’فاطمہ‘‘ اس لیے رکھا گیا ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اور اس کے محبین کو دوزخ سے سے آزاد کردیا ہے۔آپ کا بچپن اور زندگی کا ہر لمحہ نہایت ہی پاکیزہ تھا،کیونکہ آپ نے حضور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور اُمُّ المومنین حضرت خدیجۃ الکبری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی آغوشِ رحمت میں تربیت پائی،آپ دن رات اپنے والدین کی پاکیزہ زبان سے پاکیزہ اقوال سُنتیں،آپ نہایت عبادت گزار،متقی اور پاکباز خاتون تھیں،آپ اخلاق وعادات،گفتاروکردارمیں نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بہت مشابہت رکھتی تھیں۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں ــــ’’میں نے اُٹھنے بیٹھنے اور عبادات و اطوار میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے مشابہ نہیں دیکھا۔‘‘ (ترمذی)۔

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ بے شک حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے:(ترجمہ) فاطمہ میرے گوشت کا ٹکڑا ہے جس نے اس کو ناراض کیا اس نے مجھ کو ناراض کیا اور اضطراب میں ڈالے گی مجھے وہ چیز جو اس کو اضطراب میں ڈالے اور دوسری روایت میں ہے کہ مجھے تکلیف دیتی ہے وہ چیز جو اس کو تکلیف دے۔(بخاری ، ۱:۵۳۲)۔
حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:(ترجمہ) بے شک اللہ تعالیٰ فاطمہ کے غضبناک ہونے پر غضبناک ہوجاتا ہے اور اس کے راضی ہونے پر راضی ہوجاتا ہے۔(رواہ الطبرانی فی الاوسط بسند صحیح ۱:۱۰۸و فی الکبیر شرح زرقانی ، ۴:۳۳۱و المستدرک ، ۳؍۱۵۴)۔
سن۲ھہجری میں غزوۂ بدر سے واپسی کے بعدماہِ رمضان میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی پیاری اور لاڈلی صاحبزادی کا نکا ح اللہ کے حکم سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں فاطمہ کا نکاح علیؓ سے کروں۔ (طبرانی)۔
حضور سیّدِ عالم ﷺ نے فرمایا ہے کہ روزِ قیامت ایک ندا ہوگی:ترجمہ: قیامت کے دن ایک ندا کرنے والا ندا کرے گا پردہ میں سے اے محشر والو! اپنی نگاہوں کو جھکا لو اور اپنے سروں کو جھکا لو یہاں تک کہ سیّدہ فاطمہ بنتِ محمدﷺ گذر جائیں، چناں چہ سیّدہ ستر ہزار حوروں کے ساتھ برق کی طرح گزر جائیں گی۔ (المستدرک ، ۳:۱٦۱)۔

سیّدہ خاتونِ جنت،فاطمۃُ الزہرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی شان و عظمت کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی شان میں تسبیحِ فاطمہ مقرر کی گئی،کیونکہ آپ گھریلو کام کاج خود اپنے ہاتھوں سے فرمایا کرتی تھیں اور اس کام میں آنے والی مشکلات اور تکالیف پر صبربھی کیا کرتیں،زندگی بھر کسی خادمہ کو نہیں رکھا۔
امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضیٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ سرکارِ دو عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں غلام آئے،جب یہ خبرحضرتِ فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو ملی تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا بارگاہِ رسالت میں خادمہ مانگنے کے لئے حاضر ہوئیں تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں؟ فرمایا:جب سونے کےلئے بستر پر جاؤ تو ۳۳مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہ، ۳۳مرتبہ اَلْحَمْدُلِلّٰہ اور ۳۴مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَر پڑھ لیا کرو۔یہ تمہارے لئے خادمہ سے بہتر ہے۔(کتاب الدعاء للطبرانی،باب القول عنداخذ المضاجع، حدیث:۲۳۱، ص۹۴)۔
Hazrat Bibi Fatima Zahra R.A[حضرت بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا ]


نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وصالِ ظاہری کےتقریباً ٦ ماہ بعد۳رمضانُ المبارک۱۱ہجری میں حضرت بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا کاوصال ہوا اور جنت البقیع میں مدفون ہوئیں۔
حضرت فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا ہی وہ ہستی ہیں جن کے وجود کو مثال بنا کر اسلام نے عورت کی عظمت کو بیان کیا حضرت فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا عورت کو بخشے گئے مقام اور احترام کا اسلامی سمبل ہیں۔لیکن یہ امر باعث دکھ ہے کہ آج اسلام دشمن قوتیں مادر پدر آزادی کا جھانسہ دے کر عورت کو دوبارہ اسی دلدل میں دھکیلنا چاہتی ہیں خواتین اگر عزت سرخروئی چاہتی ہیں تو شیطانی قوتوں کے جھانسے میں آنے کی بجائے حضرت فاطمہ زہرارَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی سیرت کی پیروی کریں جو مشکلات میں اپنے والد گرامی آنحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا سہارا بنیں کبھی جنگوں میں اپنے بابا کے زخم صاف کرتی رہیں ،اپنے شوہرکے ساتھ ہر سختی اور تنگی کو خوشدلی سے برداشت کیا کونین کے والی کی پیاری دختر چکیاں تک پیستی رہیں اور اولاد حضرت امام حسن و حسین و حضرت زینب و کلثوم کی ایسی تربیت کی کہ آپ کی اولاد نے تاریخ کے دہارے کو بدل ڈالا۔

اللہ عزوجل قوم کی ماؤں بہنوں بٹیوں کو سیرت فاطمہ زہرا ؑ پر چلنے کی توفیق مراحمت فرمائے ۔آمین۔۔۔۔

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...