Tuesday, April 30, 2019

imam hassan r a[حضرتِ سیّدنا اما م ابو محمد حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ]

imam hassan r a[حضرتِ سیّدنا اما م ابو محمد حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ]
🌷کیا بات رضاؔ اُس چمنستانِ کرم کی🌷
🌷زَہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول🌷

حضرتِ سیّدنا اما م ابو محمد حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ


حضرتِ سیّدنا اما م ابو محمد حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی ولادتِ باسعادت ۱۵ رَمضانُ المبارَک ۳ہجری مدینۃالمنورہ میں ہوئی۔آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کامبارک نام : حسن ، کنیت : ابو محمد اورالقاب : تقی، سِبطِ رسولُ اللّٰہ،نقی،سید شباب اہل الجنتہ،شبیہ رسول ،سبط اکبر اور آپ کو رَیْحَانَۃُ الرَّسُوْل (یعنی رسولِ خدا کے پھول) بھی کہتے ہیں۔
حضرت سیِّدُنااَنَس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ (امام ) حسن (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ) سے بڑھ کر رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے ملتا جلتا کوئی بھی شخص نہ تھا۔(بُخاری ج۲ص۵۴۷حدیث ۳۷۵۲)۔
امام المسلمین حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ۔آپ بڑےحلیم،سلیم،رحیم،کریم،متواضع،منکسر، صابر،متوکل اور با وقار تھے،زہد و مجاہدۂِ نفس میں مشغول رہتےتھے۔ آپ سرورِ عالمﷺ کے فرمان کےمطابق آخری خلیفۂِ راشد ہیں۔حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ سر سے سینہ تک رسول اللہ ﷺ کے بہت زیاد مشابہ تھے،اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سینے سے نیچے تک بہت زیادہ مشابہ تھے۔آپ نے پچیس حج پیدل کیے حالانکہ اعلیٰ نسل کے اونٹ اور گھوڑے دروازےپرموجودہوتے تھے۔بہت سخی تھے۔کئی مرتبہ اپنے گھر کاسارا سامان اللہ کی راہ میں تصدق کردیا۔یتیموں،مسکینوں ،اور بیواؤں کی کفالت نصب العین تھا۔

حضرت سیّدناابوبکرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم منبر پر جلوہ گر تھے اور ( امام) حسن بن علی (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پہلو (یعنی برابر) میں تھے۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کبھی لوگوں کی طرف توجُّہ کرتے اورکبھی (امام) حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی طرف نظر فرماتے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’ میرا یہ بیٹا سیِّد (یعنی سردار) ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی بدولت مسلمانوں کی دوبڑی جماعتوں میں صلح فرمائے گا ‘‘۔(بخاری ج۲ ص۲۱۴حدیث ۲۷۰۴ )۔
امیر المؤمنین حضرتِ سیّدنا علی المرتضیٰ شیرخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی شہادت کے بعد حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ مسندِ خلافت پر جلوہ افروز ہوئے تواہلِ کوفہ نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے دستِ مبارک پر بیعت کی۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے وہاں کچھ عرصہ قیام فرمایاپھر چند شرائط کے ساتھ اُمورِ خلافت حضرت ِسیّدنا امیرمعاوِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کوسپرد فرمادئیے ۔ حضرت سیّدُنا امیرمعاوِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے تمام شرائط قبول کیں اور باہم صلح ہوگئی۔ یوں تاجدارِ رِسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ معجزہ ظاہرہواجو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایاتھا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ میرے اس فرزند کی بدولت مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح فرمائے گا۔ (سوانح کربلا ص ۹٦ملخصاً)۔
امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی عاجزی مرحبا! ترکِ خلافت کے صِلے میں، اللہ تَعَالٰی نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو غوثِ اعظم کا رُتبہ عطا فرمایا۔ جیسا کہ فتاوٰی رضویہ جلد ۲۸ صفحہ ۳۹۲پر علاّمہ علی قاری حنفی مکّی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی کے حوالے سے نقل ہے : ’’ بے شک مجھے اکابِر ( یعنی بُزرگوں) سے پہنچا کہ سیِّدُنا امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے جب بخیال فتنہ و بلا ( یعنی مسلمانوں میں فساد ختم کرنے کے خیال سے) یہ خلافت ترک فرمائی، اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اس کے بدلے ان میں اور ان کی اولاد اَمجادمیں غوثِیّتِ عظمی کا مرتبہ رکھا۔ پہلے قطبِ اکبر ( غوثِ اعظم) خود حضور سیِّدُنا امام حسن ہوئے اور اوسط ( یعنی بیچ) میں صرف حضور سیدنا عبدُالقادر اور آخِر میں حضرت امام مہدی ہوں گے۔ ‘‘ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن۔(فتاوٰی رضویہ ج۲۸ ص ۳۹۲)۔

امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہر رات سُوْرَۃُ الْکَھْف کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ یہ مبارک سورت ایک تختی پرلکھی ہوئی تھی، آپ رضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اپنی جس زوجہ کے پاس تشریف لے جاتے یہ مبارک تختی بھی آپ رضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے ہمراہ ہوتی ۔ (شعب الایمان ج۲ص۴۷۵حدیث۲۴۴۷)۔
حضرت سیّدنا امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو زہرد یا گیا۔ اُس زہر کا آپ رضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ پر ایسا اثر ہوا کہ آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہوکر خارِج ہونے لگیں، ۴۰روز تک آپ رضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو سخت تکلیف رہی۔آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شہادت کے سن اور تاریخ میں بڑا اختلاف ہے۔بعض قول کے مطابق ۲۸صفرالمظفر۴۹ھ ،ہے اور بعض قول کے مطابق ۵ربیع الاول۵۰ھ ہے۔
imam hassan r a[حضرتِ سیّدنا اما م ابو محمد حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ]
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو جنت البقیع میں (اپنی والدۂ ماجدہ کے پہلو میں) دفنایا گیا حضرت سیّدنا امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی آل (یعنی حَسَنی سیدوں) کا سلسلہ حضرت سیِّدُناحسن مثنیٰ اور حضرت سیِّدُنا زَید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے چلا۔
copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...