حضرت سیِّدُنا امام زینُ العابدین رضی اللہ تعالٰی عنہ
ولادت اور نامِ: آپ کی ولادت۔۵۔ شعبان یا ۔۱۵۔ جُمَادَىٰ الْأَوَّل ۳۸ سن ہجری کو مدینۂ منورہ میں ہوئی۔آپ کا نام”علی“ رکھا گیا اور کثرتِ عبادت کے سبب سجّاد اور زینُ العابِدِین (یعنی عبادت گزاروں کی زِینت)کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ کی کنیت ابوالحسن ہے۔
پرورش و تربیت: آپ ۲ سال اپنے دادا حضور حضرت سیِّدُنا مولا مشکل کشا، علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم کی پرورش میں رہے، ۱۰ سال اپنے تایا جان حضرت سیِّدُنا امامِ حَسَن مجتبیٰرضی اللہ تعالٰی عنہ کی تربیت میں رہے اور پھر تقریباً ۱۱ سال والدِ ماجد حضرت سیِّدُنا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی زیرِ نگرانی عُلوم ومَعرِفَت کی منازل طے کیں۔
اخلاق وعادات:آپ خلفائے راشدین رضی اللہ تعالٰی عنہم کے عقیدت مند اور علمِ دین کے بے حد شائق تھے، شبہ والی چیزوں سے دامن بچاتےتھے، آپ کی عادات میں صلۂ رحمی، سخاوت اور پوشیدہ صدقہ کرنا شامل تھا۔
مدینۂ منورہ زَادَہَا اللہُ شَرَفاً وَتَعْظِیْماً میں کچھ غریب گھرانے تھے جن کے کھانے پینے کا انتظام راتوں رات ہو جاتا اور دینے والےکا پتا بھی نہیں چلتا تھا۔ وقت گزرتا رہا اور شہرِ مدینہ میں سو (۱۰۰) کے قریب گھروں کو اَن دیکھے ہاتھوں سے سامانِ زندگی ملتا رہا۔ پھر ایک عظیم ہستی کا انتقال ہوا، ساتھ ہی اُن فقرائے مدینہ کو راشن ملنا بھی بند ہوگیا۔ تب ظاہر ہوا کہ پوشیدہ صدقہ کرنے والے وہ عظیم بزرگ حسینی سادات کے جدِّ امجد، نواسۂ رسول کے فرزندِ دلبند، حضرت سیِّدُنا امام زینُ العابدین علی اوسط رحمۃُ اللہِ تعالٰی علیہ تھے۔
خوفِ خدا: حضرت سیِّدُنا امام زین العابدین علیہ رحمۃ اللہ المُبِین بہت تقویٰ اور خوفِ خدا کے حامل تھے، جب وضو کرتے تو خوف کے مارے چہرے کا رنگ زرد پڑ جاتا تھا، گھر والوں نے پوچھا کہ آپ پر وضو کے وقت یہ کیفیت کیوں طاری ہوجاتی ہے؟ تو فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ میں کس کے سامنے کھڑاہونے جا رہا ہوں؟
میدانِ کربلا: میدانِ کربلا کی طرف جانے والے حسینی قافلے میں آپ رحمۃُ اللہِ تعالٰی علیہ شامل تو تھے لیکن بیمار تھے، اس لئے یزیدی لشکر آپ کو شہید کرنے سے باز رہا۔ حسینی سادات کی نسل آپ رحمۃُ اللہِ تعالٰی علیہ سےہی آگے بڑھی۔آپ سے بہت سے تابعینِ کرام نے علم حاصل کیا اوراحادیث مبارکہ روایت کی ہیں۔
وفات و مزار:حضرت سیِّدُنا امام زینُ العابدین علیہ رحمۃ اللہ المُبِین نے۱۴ ربیع الاوّل یا ۔۱۸۔ محرم الحرام ۹۴سن ہجری کو اس دارِ فانی سے کوچ فرمایا، مزار مبارک جنَّۃُ البقیع میں ہے۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو،اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
No comments:
Post a Comment