اللہ عزوجل قرآنِ مجیدمیں ارشادفرماتاہے
ترجمہ کنزالایمان:سن لوبے شک اللہ کے ولیوں پرنہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم
حضور غوثُ العٰظم شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ تعالٰی عنہ
حضور غوث پاک علیہ رحمۃ کا نام مبارک عبدالقادر ہے۔کنیت: ابومحمد ہے اور القابات:محی الدین،محبوبِ سبحانی،غوثُ الثقلین، غوثُ الاعظم،پیران پیر،دستگیر،وغیرہ ہیں-آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ یکم رمضان المبارک ۴۷۰ھ میں بغدادشریف کے قریب قصبہ جیلان میں پیدا ہوئے۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ والدماجدکی نسبت سے حسنی سید ہیں اور والدہ ماجدہ کی نسبت سے حسینی سید ہیں یعنی آپ رحمۃ اللہ علیہ حسنی حسینی سید ہیں۔غوثُ العٰظم رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت پر اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بمع صحابہ کرام ، آئمہ کرام و اولیاء عظام آپ کے والد محترم کو بشارت دی کہ:اے ابو صالح !اللہ عزوجل نے تم کو ایسا فرزند عطا فرمایا ہے جو ولی ہے اوروہ میرا اور اللہ عزوجل کا محبوب ہے اور اس کی اولیاء اور اَقطاب میں ویسی شان ہوگی جیسی انبیاء اور مرسلین علیہم السلام میں میری شان ہے۔ (سیرت غوث الثقلین،ص۵۵بحوالہ تفریح الخاطر)۔
وقت ولادت کرامت:حضور غوثُ العٰظم شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ولادت ماہ رمضان المبارک میں ہوئی اور پہلے دن ہی سے روزہ رکھا۔ سحری سے لے کر افطاری تک حضور غوثُ العٰظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی والدہ محترمہ کا دودھ نہ پیتے تھے،چنانچہ سیدنا غوث الثقلین شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی والدہ ماجدہ فرماتی ہیں کہ:جب میرا فرزند ارجمند عبدالقادر پیدا ہوا تو رمضان شریف میں دن بھر دودھ نہ پیتا تھا۔ (بہجۃالاسرارومعدن الانوار،ذکر نسبہ وصفتہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ص۱۷۲)۔
غوثُ العٰظم رحمۃ اللہ علیہ کے والد محترم کا نام مبارک حضرت ابوصالح سیّدموسیٰ جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہے۔ ابو صالح ان کی(یعنی والد محترم کی )کنیت، سید موسی نام مبارک اور جنگی دوست لقب تھا۔ "جنگی دوست "لقب کی وجہ علماء کرام و اولیاء عظام بیان کرتے ہیں کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خالصۃًاللہ عزوجل کی رضاکے لئے نفس کشی اورریاضتِ شرعی میں یکتائے زمانہ تھے، نیکی کے کاموں کا حکم کرنے اوربرائی سے روکنے کے لئے مشہورتھے،اس معاملہ میں اپنی جان تک کی بھی پروا نہ کرتے تھے۔
حضور غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی امی جان کا نام مبارک حضرت فاطمہ بنت عبداللہ صومعی رحمۃ اللہ علیھا ہے ۔ جو کہ حیاء کا نمونہ ، تقوی کی شان سے مزین،پرہیز گاری میں یکتاۓ زمانہ،عبادت گزار ، اور ولایت کے اعلی مقام پر فائز تھیں۔
ولایت:حضور غوثُ العٰظم شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ پیدائشی ولی اللہ تھے اور آپ کو اپنی ولایت کا علم کب ہوا اس کے بارےمیں بہجۃ الاسرار شریف میں ہے کہ حضور پرنور،محبوب سبحانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے کسی نے پوچھا:آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے آپ کو ولی کب سے جانا؟ارشاد فرمایا کہ:میری عمر دس برس کی تھی میں مکتب میں پڑھنے جاتا تو فرشتے مجھ کو پہنچانے کے لئے میرے ساتھ جاتے اور جب میں مکتب میں پہنچتا تو وہ فرشتے لڑکوں سے فرماتے کہ اللہ عزوجل کے ولی کے بیٹھنے کے لیے جگہ فراخ کر دو۔(بہجۃالاسرار،ذکرکلمات اخبربھا۔الخ،ص۴۸)۔
بچپن میں والدِ محترم کا وصال ہوگیا تھا۔والدۂ ماجدہ کی آغوش میں تربیت پائی؛ اور انہوں نے تربیت کا حق ادا کردیا۔ دس سال کی عمر میں مکتب میں پڑھنے جاتے اپنے قصبہ جیلان میں قرآن حفظ کیا۔ جب عمراٹھارہ سال ہوئی تو تحصیل ِعلم کےلیے بغداد کاقصد کیا۔بغداد میں علم تجوید اور قراءتِ سبعہ میں مہارت حاصل کی۔ اسی طرح علمِ فقہ و اُصولِ فقہ؛ عرصۂ دراز تک بہت بڑے فقہاء مثلاً ابوالوفا علی بن عقیل حنبلی، ابوالخطاب محفوظ الکلوازنی الحنبلی، قاضی ابویعلیٰ، محمد بن الحسین بن محمدالفراء الحنبلی، قاضی ابوسعید؛ اور علمِ حدیث؛ محمد بن الحسن الباقلائی، ابو سعید محمد بن عبد الکریم بن حشیشا، محمد بن محمد الفرسی وغیرہ سے جب کہ علم ِادب ابو زکریا یحییٰ بن علی التبریزی سے حاصل فرمایا۔(قلائدالجواہر، ص۴)۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ سراپا سنت تھے آپ کا چلنا، پھرنا، سونا، جاگنا ، اٹھنا اور بیٹھنا شریعت کا آئنہ دار تھا۔آپ رحمۃ اللہ علیہ جلد رونے والے، نہایت خوف والے، باہیبت،مستجاب الدعوات، کریم الاخلاق، خوشبودار پسینہ والے، بُری باتوں سے دُوررہنے والے، حق کی طرف لوگوں سے زیادہ قریب ہونے والے، نفس پر قابو پانے والے، انتقام نہ لینے والے، سائل کو نہ جھڑکنے والے، علم سے مہذب ہونے والے تھے، آداب شریعت آپ کے ظاہری اوصاف اور حقیقت آپ کا باطن تھا۔ (بہجۃالاسرار،ذکر شی من شرائف اخلاقہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۰۱)۔
حضور غوثُ العٰظم شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ ہر وقت ہر گھڑی اپنے خالق کی عبادت میں مصروف رہتے تھے۔شیخ ابو عبداللہ محمد بن ابو الفتح ہروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ :میں نے حضرت شیخ محی الدین سید عبدالقادر جیلانی،قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی چالیس سال تک خدمت کی، اس مدت میں آپ عشاء کے وضو سے صبح کی نماز پڑھتے تھے اور آپ کا معمول تھا کہ جب بے وضو ہوتے تھے تو اسی وقت وضوفرماکر دو رکعت نمازِنفل پڑھ لیتے تھے۔(بہجۃالاسرار،ذکرطریقہرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۱٦۴)۔
حضور غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پندرہ سال تک رات بھر میں ایک قرآنِ پاک ختم کرتے رہے (بہجۃالاسرار،ذکرفصول من کلامہ...الخ،ص۱۱۸)۔اورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ روز ایک ہزار رکعت نفل ادا فرماتے تھے۔(تفریح الخاطر،ص۳٦)۔
قطب شہیر ،سیدنا احمد رفاعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ وہ ہیں کہ شریعت کا سمندر ان کے دائیں ہاتھ ہے اور حقیقت کا سمندر ان کے بائیں ہاتھ، جس میں سے چاہیں پانی لیں، ہمارے اس وقت میں سید عبدالقادررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا کوئی ثانی نہیں۔( بہجۃالاسرار،ذکراحترام المشائخ والعلماء لہ وثنائہم علیہ،ص۴۴۴)۔
شیخ ابو سعود عبداللہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بیان کرتے ہیں: “ہمارے شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اپنے مریدوں کے لئے قیامت تک اس بات کے ضامن ہیں کہ ان میں سے کوئی بھی توبہ کئے بغیر نہیں مرے گا۔“ (بہجۃ الاسرار، ذکرفضل اصحابہ و بشراھم، ص ۱۹۱)۔
حضور غوثُ العٰظم شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے واعظ مبارک کی شان یہ تھی کہ آپ کے واعظ کو سننے کے لیے لاکھوں افراد کا مجمع ہوتا اور اولیاء عظام آپ رحمۃ اللہ علیہ کے بیان مبارک کی برکتیں سمٹینے کثیر تعداد میں شریک ہوتے اور آپ کی آواز مبارک کی شان یہ تھی کہ جنتا اونچا آگے والے لوگ سنتے تھے اتنا اونچا سب سے آخر والے لوگ سنتے تھے ۔آپ کے واعظ میں بسا اوقات برکت دینے کے لیے انبیاء کرام اور سید الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی جلوہ افروز ہوتے تھے۔
حضور غوثُ العٰظم شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ کی کرامتوں کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔پیدائش سے لے کر دنیا سے پردہ کرنے تک آپ رحمۃ اللہ علیہ سراپا کرامت تھے۔ بلکہ بعد از وصال بھی آپ کی کرامتیں جاری و ساری ہیں اور اہل محبت آج بھی آپ کی کرامتوں سے اور فیض و جود و کرم سے مستفیض ہو رہے ہیں۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی چند مشہور کرامتیں پیش ہیں:پیدا ہوتے ہی رمضان کے روزے رکھنا،جیلان شریف سے عرفات میں حاجیوں کو ملاحظہ کرنا،اللہ عزوجل نے تمام شہر آپ کے زیر تصرف اور زیر حکومت کر دیے ،مردوں کو ذندہ کر دینا، جن آپ کے ماتحت کر دیے گۓ،روشن ضمیری (یعنی اللہ کی عطا سے دلوں کے حال جان لینا)۔بیداری میں حضور سید عالم جان رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار کا شرف ملنا،ایک ہی وقت میں کئی جگہ پر ظاہر ہو جانا،سات پُشتوں تک مریدوں پر نظر کرم اور اللہ کے حکم سے بعد از وصال زندوں کی طرح تصرف کرنا وغیرہ۔
حضور غوثُ العٰظم شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ۱۱ ربیع الثانی ۵٦۱ھ میں وصال فرمایا،حضور غوثُ العٰظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کا مزارِپُراَنوارعراق کے مشہورشہربغدادشریف میں ہے۔
No comments:
Post a Comment