Friday, April 12, 2019

نعتیہ کلام:مدینے کا سفر ہے,میں لب کُشا نہیں ہوں

مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ


مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
جبیں افسردہ افسردہ قدم لغزیدہ لغزیدہ

چلاہوں ایک مجرم کی طرح میں جانبِ طیبہ
نظر شرمندہ شرمندہ ، بدن لرزیدہ لرزیدہ

کسی کے ہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ
کہاں میں اور کہاں یہ راستے پیچیدہ پیچیدہ

غلامانِ محمدﷺ دور سے پہچانے جاتے ہیں
دل گرویدہ گرویدہ ، سر شوریدہ شوریدہ

کہاں میں اور کہا اس روضئہ اقدس کا نظارہ
نظر اُس سمت اٹھتی ہے مگر دزدیدہ دزدیدہ

مدینے جاکے ہم سمجھے تقدس کس کو کہتے ہیں
ہَوا پاکیزہ پاکیزہ ، فضا سنجیدہ سنجیدہ

بصارت کھوگئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے
مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ

وہی اقبالؔ جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر
فراقِ طیبہ میں رہتا ہے اب رنجیدہ رنجیدہ

مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
جبیں افسردہ افسردہ قدم لغزیدہ لغزیدہ



میں لب کُشا نہیں ہوں اور محوِ التجا ہوں


میں لب کُشا نہیں ہوں اور محوِ التجا ہوں
میں محفلِ حرم کے آداب جانتا ہوں

ان کو اگر نہ چاہوں تو اورکس کو چاہوں
جو ہیں خدا کے پیارے میں ان کو چاہتاہوں

ایسا کوئی مسافر شاید کہیں نہ ہو گا
دیکھے بغیر اپنی منزل سے آشنا ہوں

کوئی تو آنکھ والا گزرے گا اس طرف سے
طیبہ کے راستے میں،میں منتظر کھڑا ہوں

یہ روشنی سی کیا ہے،خوشبو کہا سے آئی؟
شاید میں چلتے چلتے روضے تک آگیا ہوں

طیبہ کے سب گداگر پہچانتے ہیں مجھ کو
مجھ کو خبر نہیں تھی میں اس قدر بڑا ہوں

دوری و حاضری میں اِک بات مشترک ہے
کچھ خواب دیکھتا تھا، کچھ خواب دیکھتا ہوں

اقبالؔ مجھ کو اب بھی محسوس ہو رہا ہے
روضے کے سامنے ہوں اور نعت پڑھ رہا ہوں

میں لب کُشا نہیں ہوں اور محوِ التجا ہوں
میں محفلِ حرم کے آداب جانتا ہوں



از قلم پروفیسر سید اقبال عظیم صاحب

copywrites © 2019,

1 comment:

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...