Wednesday, May 8, 2019

************ وضو ************

سرکارِدوعالمﷺ کا ارشادہے:جنت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی طہارت ہے۔(مسلم)۔یہاں طہارت سے مراد یہ ہے کہ نماز کی جگہ اور نمازی کا لباس پاک ہو نیز اس کا جسم حدثِ اکبر اور حدثِ اصغر سے پاک ہو یعنی نمازی پر غسل واجب نہ ہو اور وہ باوضو ہو۔ اس گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے جہاں تصویر،کتا یا حالتِ جنابت میں کوئی شخص ہو۔(ابوداؤد)۔جب آدمی وُضو کرتا ہے توچہرہ دھونے سے چِہرے کے اور ہاتھ دھونے سے ہاتھوں کے او ر سر کا مَسح کرنے سے سر کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ۔(مُسندِ اِمام احمد بن حنبل)۔
ترجمہ۔۔ اے ایمان والو جب تم نماز کو کھڑے ہونا چاہو تو اپنا منہ اور کہنیوں تک ہاتھوں کو دھوؤ اور سروں کا مسح کرو اور گٹوں تک پاوں دھوؤ (کنزالایمان پارہ ٦ سورہ المائدۃ)۔
وضو کے ۴ فرائض ہیں:۔۱۔منہ دھونا۔یعنی لمبائ میں پیشانی کے بالوں کی جڑوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور چوڑائی میں کان کی ایک لو سے دوسری لو تک تمام جلد پر ایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے۔مونچھیں اگر بڑھ کر لبوں کو چھپالیں اور مونچھیں گھنی ہوں تو مونچھوں کو ہٹا کر لب ہونٹ کا دھونا فرض ہے اسی طرح اگر داڑھی کے بال گھنے نہ ہوں تو جِلد یعنی چمڑی کا دھونا فرض ہے اور اگر داڑھی کے بال گھنے ہوں تو گلے کی طرف دبانے سے جس قدر چہرے کے گردے میں آئیں ان کا دھونا فرض ہے۔۲۔کہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں کادھونا۔انگوٹھی ، چوڑیاں ، ریشم کے لچھے اگر اتنے تنگ ہوں کہ نیچے پانی نہ بہے تو اتار کر دھونا فرض ہے اور اگر صرف ہلانے سے پانی بہ جائے گا تو ہلانا ضروری ہے ۔۳۔چوتھائی سر کا مسح کرنا۔۴۔دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا۔
اصول:کسی عضو کے دھونے کے یہ معنیٰ ہیں کہ اس عضو کے ہر حصہ پر کم سے کم دو بوند پانی بہ جائے۔بھیگ جانے یا تیل کی طرح پانی چپڑ لینے یا ایک آدھ بوند پانی بہ جانے کو دھونا نہیں کہیں گے نہ اس سے وضو وغسل ادا ہوگا ۔
وضو کی سنتیں:حکم الٰہی کی تعمیل اور ثواب حاصل کرنے کی نیت کرنا،پات جگہ بیٹھ کر وضو کرنا،بسم اللہ پڑھ کر وضو شروع کرنا،دونوں ہاتھ پہنچوں تک تین بار دھونا ،تین بار مِسواک کرنا ،تین چُلّو سے تین بار کُلّی کرنا،روزہ نہ ہو تو غر غرہ کرنا،تین چُلّو سے تین بار ناک میں پانی چڑھانا ،بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے ناک صاف کرنا،داڑھی کا خلال کرنا،ہاتھ پاؤں کی اُنگلیوں کاخِلال کرنا،پورے سر کا ایک ہی بار مَسح کرنا ،کانوں کا مَسح کرنا ،اعضاء دھونے کی ترتیب قائم رکھنا اور ے در پے وُضو کرنا یعنی ایک عُضوسوکھنے نہ پائے کہ دوسراعُضو دھو لینا ۔

(وُضو کا طریقہ(حنفی
کعبۃُ اللّٰہ شریف کی طرف منہ کر کے اُونچی جگہ بیٹھنا مستحَب ہے۔ وُضو کیلئے نیّت کرنا سنّت ہے، اِس طرح نیّت کیجئے کہ میں حُکمِ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ بجا لانے اور پاکی حاصل کرنے کیلئے وُضو کر رہا ہوں ۔ بسمِ اللّٰہ کہہ لیجئے کہ یہ بھی سنّت ہے ۔بلکہ بسمِ اللّٰہِ وَالحمدُ لِلّٰہ کہہ لیجئے کہ جب تک باوُضو رہیں گے فِرشتے نیکیاں لکھتے رہیں گے۔ اب دونوں ہاتھ تین تین بارپَہنچوں تک دھوئیے، دونوں ہاتھوں کی اُ نگلیوں کا خِلال بھی کیجئے ۔ کم از کم تین تین بار دائیں بائیں اُوپر نیچے کے دانتوں میں مِسواک کیجئے اور ہر بارمِسواک کو دھولیجئے۔ اب سیدھے ہاتھ کے تین چُلّو پانی سے اس طرح تین کُلّیاں کیجئے کہ ہر بارمُنہ کے ہر پرزے پر (حلق کے کَنارے تک ) پانی بہ جائے ،اگر روزہ نہ ہو تو غَرغَرہ بھی کرلیجئے۔ پھر سیدھے ہی ہاتھ کے تین چُلّو سے تین بار ناک میں نرم گوشت تک پانی چڑھائیے اور اگر روزہ نہ ہو تو ناک کی جڑ تک پانی پہنچائیے، اب اُلٹے ہاتھ سے ناک صاف کرلیجئے اور چھوٹی اُنگلی ناک کے سُوراخوں میں ڈالئے ۔ تین بار سارا چِہرہ اِس طرح دھوئیے کہ جہاں سے عادَتاًسر کے بال اُگنا شروع ہوتے ہیں وہاں سے لیکرٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لَو سے دوسرے کان کی لَو تک ہر جگہ پانی بہ جائے ۔ اگر داڑھی ہے اور اِحرام باندھے ہوئے نہیں ہیں تواِسطرح خِلال کیجئے کہ اُنگلیوں کو گلے کی طرف سے داخِل کر کے سامنے کی طرف نکالئے ۔ پھر پہلے سیدھا ہاتھ اُنگلیوں کے سرے سے دھونا شروع کر کے کہنیوں سمیت تین بار دھوئیے ۔اِسی طرح پھر اُلٹا ہاتھ دھولیجئے۔ دونوں ہاتھ آدھے بازو تک دھونا مستحب ہے ۔اکثر لوگ چُلّو میں پانی لیکر پہنچے سے تین بار چھوڑ دیتے ہیں کہ کہنی تک بہتا چلا جاتا ہے اس طرح کرنے سے کہنی اور کلائی کی کروٹوں پر پانی نہ پہنچنے کا اندیشہ ہے لہٰذا بیان کردہ طریقے پر ہاتھ دھوئیے۔ اب چُلّو بھر کر کہنی تک پانی بہانے کی حاجت نہیں بلکہ یہ پانی کا اِسرا ف ہے۔اب سر کا مسح اِس طرح کیجئے کہ دونوں اَنگوٹھوں اور کلمے کی اُنگلیوں کو چھوڑ کر دونوں ہاتھ کی تین تین اُنگلیوں کے سِرے ایک دوسرے سے مِلا لیجئے اور پیشانی کے بال یا کھال پر رکھ کر کھینچتے ہوئے گُدّی تک اِس طرح لے جائیے کہ ہتھیلیاں سَر سے جُدا ر ہیں ، پھر گدّی سے ہتھیلیاں کھینچتے ہوئے پیشانی تک لے آئیے،کلمے کی اُنگلیاں اور اَنگوٹھے اِس دَوران سَر پر باِلکل مَس نہیںہونے چاہئیں ، پھر کلمے کی اُنگلیوں سے کانوں کی اندرونی سَطح کا اور اَنگوٹھوں سے کانوں کی باہَری سَطح کا مَسح کیجئے اورچُھنگلیاں کانوں کے سُوراخوں میں داخِل کیجئے اور اُنگلیوں کی پُشت سے گردن کے پچھلے حصّے کامَسح کیجئے۔ بعض لوگ گلے کا اور دھلے ہوئے ہاتھوں کی کہنیوں اور کلائیوں کا مَسْح کرتے ہیں یہ سنّت نہیں ہے۔ پہلے سیدھا پھر اُلٹا پاؤں ہر بار اُنگلیوں سے شُروع کرکے ٹخنوں کے او پر تک بلکہ مستحَب ہے کہ آدھی پِنڈلی تک تین تین باردھولیجئے۔ دونوں پاؤں کی اُنگلیوں کا خِلال کرنا سنّت ہے۔ اس کا مُستحَب طریقہ یہ ہے کہ اُلٹے ہاتھ کی چھنگلیا سے سیدھے پاؤں کی چھنگلیا کا خِلا ل شروع کر کے اَنگوٹھے پر ختم کیجئے اور اُلٹے ہی ہاتھ کی چھنگلیا سے اُلٹے پاؤں کے انگوٹھے سے شروع کر کے چھنگلیاپر ختم کرلیجئے۔

حدیثِ پاک میں ہے: جس نے اچّھی طرح وُضو کیا اور پھر آسمان کی طرف نگاہ اُٹھائی اورکَلِمۂ شہادت پڑھا اُس کے لئے جنّت کے آٹھوں درواز ے کھول دیئے جاتے ہیں جس سے چاہے اندر داخِل ہو۔ (سُنَنِ دارمی ج ۱ ص ۱۹٦حدیث ۷۱٦)
حدیثِ مبارَک میں ہے:جو وُضو کے بعد ایک مرتبہ سُوْرَۃُ الْقَدْر پڑھے تو وہ صِدِّیقین میں سے ہے اور جو دو مرتبہ پڑھے تو شُہداء میں شمار کیا جائے اور جو تین مرتبہ پڑھے گا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّمیدانِ محشر میں اسے اپنے انبیاء کے ساتھ رکھے گا۔ (کَنْزُالْعُمّال ج۹ص۱۳۲رقم۲٦۰۸۵،اَلحاوی لِلفتاوٰی للسُّیوطی ج۱ص۴۰۲)

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...