Saturday, May 25, 2019

Hazrat Allama Sayyed Shah Turab ul Haq Qadri R.A[حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمتہ الله تعالى علیہ]

Hazrat Allama Sayyed Shah Turab ul Haq Qadri R.A[حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمتہ الله تعالى علیہ]

حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمتہ الله تعالى علیہ


خاندان اہل بیت کے چشم و چراغ، جماعت اہلسنت کے روح رواں، مسلک اعلیٰ حضرت کے نقیب، میدان خطابت کے شہسوار، متعدد کتب کے مصنف، یادگار سلف، افتخار خلف، پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمتہ الله تعالى علیہ ماہ رمضان کی ۲۷ تاریخ۱۳٦٦ھ ۲۵ اگست ۱۹۴٦ء کو ہندوستان کی ریاست حیدرآباد دکن کے ایک شہر ناندھیڑ کے مضافات میں موضع کلمبر میں پیدا ہوئے۔
آپ کے والد ماجد کا نام حضرت سید شاہ حسین قادری بن سید شاہ محی الدین قادری بن سید شاہ عبداﷲ قادری بن سید شاہ مہراں قادری تھا اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام اکبر النساء بیگم تھا اور آپ والد ماجد کی طرف سے سید ہیں اور والدہ ماجدہ کی طرف سے فاروقی ہیں یعنی سلسلہ نسب امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ سے ملتا ہے۔ اپنے وقت کے جید عالم، مدیر المہام امور مذہبی حیدرآباد دکن حضرت علامہ مولانا انوار اﷲ خان صاحب فاروقی علیہ الرحمہ سے آپ کا ننھیال ہے۔

حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمتہ الله تعالى علیہ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ تحتانیہ دودھ بولی بیرون دروازہ نزد جامعہ نظامیہ حیدرآباد دکن میں حاصل کی۔ ان کا خاندان تقسیم ہند اور سقوط حیدرآباد دکن کے بعد ۱۹۵۱ء میں بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان آیا۔ پاکستان آنے کے بعد پی آئی بی کالونی (کراچی) کے قریب لیاقت بستی میں قیام کیا، اس کے بعد کورنگی منتقل ہوگئے۔کراچی میں ’’فیض عام ہائی اسکول‘‘ میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد اپنے رشتے کے خالو اور سسر پیر طریقت رہبر شریعت ولیٔ نعمت قاری مصلح الدین صدیقی علیہ الرحمہ سے گھر پر کتابیں پڑھیں، پھر ’’دارالعلوم امجدیہ‘‘ میں داخلہ لے لیا جہاں زیادہ تر اسباق قاری صاحب علیہ الرحمہ کے پاس پڑھے اور سند صدر الشریعۃ بدر الطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی (متوفی ۱۳٦۷ھ) علیہ الرحمہ کے صاحبزادے شیخ الحدیث حضرت علامہ عبدالمصطفی ازہری علیہ الرحمہ سے حاصل کی جو اس وقت ’’دارالعلوم امجدیہ‘‘ کے شیخ الحدیث تھے جبکہ اعزازی سند وقار الملت سرمایہ اہلسنت حضرت علامہ مفتی محمد وقار الدین قادری رضوی حنفی علیہ الرحمہ سے حاصل کی جو اس وقت ’’دارالعلوم امجدیہ‘‘ کراچی کی مسند افتاء پر فائز تھے۔
آپ کا نکاح ۱۹٦٦ء میں پیر طریقت ولی نعمت حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی علیہ الرحمہ کی دختر نیک اختر سے ہوا۔ جس سے اﷲ تعالیٰ نے تین فرزند سید شاہ سراج الحق، سید شاہ عبدالحق اور سید شاہ فرید الحق اور چھ بیٹیاں عطا ہوئیں۔
۔۱۹٦۲۔ میں بذریعہ خط اور ۱۹٦۸ء میں بریلی شریف حاضر ہوکر امام اہلسنت امام احمد رضا محدث بریلوی (متوفی ۱۳۴۰ھ) کے چھوٹے فرزند مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مولانا مصطفی رضا خان صاح کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے۔ اس سفر میں آپ تیرہ روز حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے دولت خانے پر قیام پذیر رہے اور آپ سے تعویذات کی تربیت اور اجازت بھی حاصل کی۔ اسی دوران ’’مسجد رضا‘‘ میں نمازوں میں امامت فرماتے اور حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ ان کی اقتداء میں نمازیں ادا فرماتے، نیز کئی جلسوں میں حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی موجودگی میں تقریر فرمائی اور داد تحسین حاصل کی۔

سلسلہ عالیہ قادری، برکاتیہ،اشرفیہ، شاذلیہ، منوریہ، معمریہ اور دیگر تمام سلاسل میںآپ کو اپنے پیر حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ، اپنے استاد و سسر پیر طریقت حضرت علامہ قاری مصلح الدین علیہ الرحمہ اور قطب مدینہ شیخ عرب و عجم حضرت علامہ مولانا ضیاء الدین مدنی علیہ الرحمہ کے صاحبزادے زینت العلماء مولانا فضل الرحمن مدنی علیہ الرحمہ سے خلافت و اجازت حاصل کی۔قبلہ قاری صاحب علیہ الرحمہ نے مورخہ ۲۷ جمادی الثانی ۱۴۰۲ھ بمطابق ۲۲اپریل ۱۹۸۲ء بروز جمعرات بعد نماز عشاء بمقام میمن مسجد مصلح الدین گارڈن بتقریب خرقہ خلافت سند اجازت اور محفل نعت بروانگی عمرہ حاضری دربار مدینہ میں حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری صاحب کو سند خلافت اور اجازت بیعت عطا فرمائی۔
حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمتہ الله تعالى علیہ ۱۹٦۵ء تا ۱۹۷۰ء چھ سال ’’محمدی مسجد‘‘ کورنگی کراچی میں اور ۱۹۷۰ء تا ۱۹۸۲ء بارہ سال ’’اخوند مسجد‘‘ کھارادر کراچی میں امامت و خطابت فرماتے رہے پھر جب ۱۹۸۳ء میں ان کے استاد قاری مصلح الدین نے اپنے وصال سے دو سال قبل ’’میمن مسجد‘‘ مصلح الدین گارڈن سابقہ کھوڑی گارڈن کراچی کی امامت و خطابت ان کے سپرد کی۔ اس وقت سے تا وفات ۲۰۱٦ء یہ ذمہ داری نبھاتے رہے ہیں۔
تقاریر کا سلسلہ آپ نے ۱۹٦۲ء میں شروع کیا جبکہ آپ ابھی طالب علم تھے، فراغت کے بعد مادر علمی ’’دارالعلوم امجدیہ‘‘ کراچی سے مبلغ کے طور پر خدمات انجام دیں، ہر جلسہ میں ’’دارالعلوم امجدیہ‘‘ کی جانب سے خطیب کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ ایسا دور تھا کہ آپ ایک دن میں بارہ بارہ تقاریر بھی کرتے تھے۔حضرت نے اپنی مصروفیات کے باوجود سرکاری، نیم سرکاری ونجی اداروں، بینکوں اور دیگر دفاتر میں ہونے والے میلاد شریف کے جلسوں میں جاکر مسلک حق اہلسنت کے فروغ کے لئے تبلیغ فرمائی اور اس کا سلسلہ اڑتیس سال سے زائد عرصہ تک چلتا رہا پھر آپ نے طبیعت کی ناسازی اور مصروفیت کی زیادتی کی بناء پر تقاریر کا سلسلہ تقریبا موقوف کردیا۔ اب صرف جہاں جانا نہایت ضروری ہوتا ہے، وہیں تقریر کے لئے تشریف لے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنی مسجد میں باقاعدگی سے جمعہ کا خطاب فرماتے ہیں اور جلسوں پر اکثر اپنے فرزند ارجمند حضرت علامہ مولانا سید شاہ عبدالحق قادری مدظلہ کو بھیج دیتے ہیں۔

دین متین کی تبلیغ و اشاعت میں آپ نے بھرپور حصہ لیا۔ اپنی تقاریر اور مواعظ حسنہ کے ذریعے کونے کونے میں اسلام کی دعوت کو عام کیا۔ یہ سلسلہ ۱۹۷۷ء سے شروع ہوا، جب آپ نے پہلا دورہ نیروبی کینیا کا فرمایا اور لوگوں کی دعوت پر کئی بار عرب امارات، سری لنک، بھارت، بنگلہ دیش، برطانیہ، ہالینڈ، جرمنی، بیلجیم، امریکہ، سائوتھ افریقہ، کینیا، تنزانیہ، زمبابوے، عراق، زنزیبار، زمبیا، فرانس، اردن اور مصر تشریف لے گئے اور سرکاری وفد کے رکن کی حیثیت سے چین کا دورہ کیا اور ’’کنزالایمان‘‘ اور اہلسنت و جماعت کا لٹریچر وہاں کے مسلمانوں تک پہنچایا، نیز سرکاری وفد کے رکن کی حیثیت سے اردن اور مصر کا بھی دورہ فرمایا۔
۔۱۹۵٦۔۔میں ضرورت محسوس کی گئی کہ تبلیغ دین اور اشاعت مسلک اہلسنت کی انفرادی کوششوں کو اجتماعی طور پر منظم کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے کراچی میں خالص مذہبی جماعت ’’جماعت اہلسنت‘‘ کی داغ بیل ڈالی گئی۔ خطیب پاکستان حضرت علامہ محمد شفیع اوکاڑوی علیہ الرحمہ کے امیر شیخ محمد اسماعیل اس کے ناظم اعلیٰ اور حاجی محمدصدیق خازن مقرر ہوئے۔
حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رحمتہ الله تعالى علیہ نے تفسیر، حدیث، فقہ حنفی، عقائد، تصوف اور فضائل وغیرہ کے موضوعات پر مندرجہ ذیل کتابیں لکھیں:تصوف و طریقت،خواتین اور دینی مسائل،ضیاء الحدیث،جمال مصطفیﷺ،امام اعظم ابوحنیفہ رح،مزارات اولیاء اور توسل،فلاح دارین،رسول خدا کی نماز،مبلغ بنانے والی کتاب،حضورﷺ کی بچوں سے محبت،دینی تعلیم،تفسیر سورۂ فاتحہ،مبارک راتیں،اسلامی عقائد،تفسیر سورۂ والضحیٰ تا سورۂ الناس،جنتی لوگ کون؟،مسنون دعائیں،فضائل شعبان المعظم اور فضائل صحابہ و اہلبیت و دیگر
شاہ تراب الحق قادری طویل علالت کے بعد ایک نجی اسپتال میں جمعرات ٦اکتوبر ۲۰۱٦ء بمطابق۴محرم ۱۴۳۸ہجری کو ۷۲ سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ نمازجنازہ ان کے صاحبزادے سید شاہ عبد الحق قادری نے پڑھائی اور مریدین، معتقدین، دینی اکابر، سیاسی رہنماؤں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے انھیں میمن مسجد مصلح الدین گارڈن (سابقہ کھوڑی گارڈن)میں قاری محمد مصلح الدین کے پہلو میں سپردخاک کیا۔

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...