تیمم
اللہ عزوجل فرماتا ہے:(ترجمہ)اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں کوئی قضائے حاجت سے آیا یا تم نے عورتوں سے صحبت کی اور ان صورتوں میں پانی نہ پایا تو پاک مٹی سے تیمم کرو تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا اس سے مسح کرو(پ٦،المائدہ،٦)۔
تیمم کب کیا جائے؟
جسے وضو یا گسل کی حاجت ہو مگر اسے پانی استعمال کرنے پر قدرت نہ ہو اسے تیمم کرنا چائے ۔اس کی چند صورتیں درج ذیل ہیں:۔ چاروں طرف ایک ایک میل تک پانی کا پتہ نہ ہو،ایسی بیماری ہو کہ پانی کے باعث شدید بیمار ہونے یا دیر سے اچھا ہونے کا اندیشہ ہو خواہ یہ اس نے خود آزمایا ہو یا کسی مستند اور غیر فاسق طبیب نے بتایا ہو،اتنی سردی ہو کہ نہانے سے مرجانے یا بیمار ہوجانے کا قوی اندیشہ ہو اور لحاف وغیرہ کوئی ایسی چیز اسکے پاس نہ ہو جس سے نہانے کے بعد سردی سے بچ سکے،یا وضو ،غسل کرنے کی صورت میں نمازِ عیدین نکل جانے کا گمان ہو۔تیمم کا طریقہ اور اہم مسائل
تیمم میں تین فرض ہیں۔
۔۱۔نیت کرنا کہ یہ تیمم وضو یا غسل یا دونوں کی پاکی کے لیے ہے۔
۔۲۔سارے منہ پر اس طرح ہاتھ پھیرنا کہ باج برابر جگہ باقی نہ رہے۔
۔۳۔دونوں ہاتھوں کا کہنیوں سمیت مسح کرنا کہ کوئی حصہ باقی نہ رہے۔
تیمم کا طریقہ یہ ہے کی نیت کرکے بسم اللہ پڑھ کر دونوں ہاتھ زمین کی جنس سے تعلق رکھنے والی چیز(مثلََا مٹی،پتھر،ماربل یا ایسی چیز جس پر کافی گردوغبارہو)پر ماریں اور اگر زیادہ مٹی لگ جائے تو ایک ہاتھ کے انگوٹھے کی جڑ کو دوسرے ہاتھ کے انگوٹھے کی جڑ پر ماریں۔پھر دونوں ہاتھ سارے منہ پر اسطرح پھیرلیں کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے۔ہونٹ کا وہ حصہ جو عادۃََ منہ بند ہونے کی حالت میں دکھائی دیتا ہے اس پر بھی مسح کرنا ضروری ہے۔اگر داڑھی ہو تو اسکا خلال بھی کریں۔پھر دوبارہ مٹی یا پتھر پر ہاتھ ماریں اور پہلے دائیں ہاتھ کا اسطرح مسح کریں کہ بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چار انگلیوں کا پیٹ دائیں ہاتھ کی پشت پر رکھیں اور انگلیوں کے سرے سے کہنی تک لے جائیں اور پھر وہاں سے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے دائیں ہاتھ کے پیٹ(یعنی اندرونی طرف)پر پھیرتے ہوئے گٹے تک لائیں اور اسی طرح دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کا مسح کریں۔مٹی یا پتھر پر ہاتھ مارتے وقت انگلیاں کھلی ہوئی حالت میں ہوں۔اگرانگلیوں کے درمیان غبار پہنچ گیا تو انکا خلال کرنا سنت ہے اور اگر پتھر وغیرہ سے تیمم کیا جائے جس پر غبار نہ ہو تو انگلیوں کا خلال کرنا فرض ہے۔ تیمم کے وقت خواتین اس بات کی احتیاط رکھیں کہ انگوٹھی،چھلے،نتھ اور دیگر زیورات ہٹا کر جبکہ نیل پالش اتار کر جلد کے حصہ پر ہاتھ پھیرنا ضروری ہے۔
بیماری میں اگر ٹھنڈا پانی نقصان کرتا ہے تو گرم پانی استعمال کرنا چائیے اگر گرم پانی نہ ملے تو تیمم کیا جائے۔یونہی اگر سر پر پانی ڈالنا نقصان کرتا ہے تو گلے سے نہائے اور گیلا ہاتھ پھیر کر پورے سر کا مسح کرے۔
اگر کسی عضو پر زخم کے باعث پٹی بندھی ہو یا پلاستر چڑھا ہو تو پاتھ گیلا کرکے اس پٹی کے اوپر پھیر دیا جائے اور باقی جسم کو پانی سے دھویا جائے۔جب اتنا آرام ہو جائے کہ پٹی پر سے پانی بہانے میں نقصان نہ ہوتو پانی بہائے،پھر جب اتنا آرام ہو جائے کہ زخم والی جگہ مسح کرسکتا ہو تو فورََا مسح کرے،پھر جب اتنی صحت ہو جائے کہ عضو پر پانی بہاسکتا ہو تو بہائے۔غرض یہ کہ اعلٰی پر جتنی قدرت حاصل ہوتی جائے،ادنٰی پر اکتفا جائز نہیں۔
اگر نماز کا وقت اتنا کم رہ گیا کہ وضو یا غسل کرنے کی صورت میں نماز قضا ہو جائے گی تو تیمم کرکے نماز پڑھ لینی چائے البتہ وضو یا غسل کرکے اس نماز کو دہرانا ضروری ہے۔
جس عذر کے باعث تیمم کیا گیا اگر وہ ختم ہوجائے یا جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان سے وضو کا اور جن باتوں سے غسل واجب ہوتا ہے ان سے غسل کا تیمم ٹوٹ جاتا ہے۔
No comments:
Post a Comment