Wednesday, June 12, 2019

**** فیضان جمعہ ****

فیضان جمعہ


ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ تَبارَکَ و تَعَالٰی نے اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقے ہمیں جُمُعۃُ الْمبارَک کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ افسوس! ہم نا قدرے جُمُعہ شریف کوبھی عام دنوں کی طرح غفلت میں گزار دیتے ہیں حالانکہ جُمُعہ یومِ عید ہے، جُمُعہ سب دنوں کا سردار ہے، جُمُعہ کے روز جہنَّم کی آگ نہیں سُلگائی جاتی، جُمُعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے ، جُمُعہ کو بروزِ قِیامت دلہن کی طرح اُٹھایا جائیگا، جُمُعہ کے روز مرنے والا خوش نصیب مسلمان شہید کا رُتبہ پاتا اور عذاب قَبْرسے محفوظ ہو جاتا ہے۔ مُفسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان کے فرمان کے مطابق، جُمُعہ کو حج ہو تو اس کا ثواب ستَّر حج کے برابر ہے ، جُمُعہ کی ایک نیکی کا ثواب ستّرگنا ہے۔ (چونکہ جمعہ کا شرف بہت زیادہ ہے لہٰذا ) جُمُعہ کے روز گناہ کاعذاب بھی ستّرگناہے۔ (مُلَخَّص از مِراٰۃ ج۲ص ۳۲۳، ۳۲۵ ، ٦ ۳ ۳)۔
جُمُعۃُ المُبارَک کے فضائل کے تو کیا کہنے !اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے جُمُعہ کے متعلق ایک پوری سورت ’’ سُوْرَۃُ الْجُمُعَہ’’ نازِل فرمائی ہے جو کہ قراٰنِ کریم کے ۲۸ویں پارے میں جگمگا رہی ہے ۔سورۃ الجمعہ کی آیت نمبر ۹ میں ارشاد فرماتا ہے :(ترجَمۂ کنزالایمان)ا ے ایمان والو ! جب نَماز کی اذان ہوجُمُعہ کے دن تواللہ کے ذِکر کی طرف دوڑواور خریدوفروخت چھوڑدو، یہ تمہار ے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔
حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی فرماتے ہیں: حضورعلَیھمُ السّلام جب ہجرت کر کے مدینۂ طیِّبہ تشریف لائے تو ۱۲ ربیع الاوّل (٦۲۲؁ء)روز دو شنبہ(یعنی پیر شریف )کو چاشت کے وَقت مقامِ قُباء میں اِقامت فرمائی۔دو شنبہ(یعنی پیر شریف)سے شنبہ(یعنی منگل)چہار شنبہ(یعنی بدھ)پنجشنبہ(یعنی جمعرات)یہاں قِیام فرمایا اور مسجِد کی بنیاد رکھی۔ روزِجُمُعہ مدینۂ طیِّبہ کاعَزم فرمایا۔بنی سالم ابنِ عَوف کے بَطنِ وادی میں جُمُعہ کا وقت آیا اس جگہ کو لوگوں نے مسجِد بنایا۔سیّدِعالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وہاں جُمُعہ ادا فرمایا اور خطبہ فرمایا۔(خَزا ئِنُ الْعِرفا ن ص ۸۸۴)۔
اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ آج بھی اُس جگہ پر شاندار مسجدِ جُمُعہ قائم ہے اور زائرین حُصولِ بَرَکت کیلئے اُس کی زیارت کرتے اور وہاں نوافِل ادا کرتے ہیں۔

نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تقریباً پانچ سو جُمُعے پڑھے ہیں اِس لئے کہ جُمُعہ بعدِہجرت شُروع ہوا جس کے بعد دس سال آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ظاہِری زندَگی شریف رہی اس عرصہ میں جُمُعے اتنے ہی ہوتے ہیں ۔(مِراٰۃ ج۲ص۳۴۶، لمعات للشیخ عبد الحق الدہلوی ج۴ص۱۹۰ تحتَ الحدیث۱۴۱۵)۔
آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ ہے:’’جو شخص تین جُمُعہ (کی نَماز) سُستی کے سبب چھوڑے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کے دل پر مُہر کر دے گا۔ ‘‘(الحدیث)۔
جُمُعہ فرضِ عَین ہے اور اس کی فرضیّت ظہر سے زیادہ مُؤَکَّد (یعنی تاکیدی) ہے اور اس کا منکِر (یعنی انکار کرنے والا) کافِر ہے۔(دُرِّمُختار ج ۳ص۵، بہارِ شریعت ج۱ص۷٦۲)۔
نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ ہے: ’’جُمُعہ کا دن تمام دِنوں کا سردار ہے اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک عیدُالْاَضْحٰی اور عیدُالْفِطْر سے بڑا ہے۔ اس میں پانچ خصلتیں ہیں : {۱} اللہ تَعَالٰی نے اسی میں آدم (علیہِ السَّلام) کو پیدا کیا اور {۲} اسی میں زمین پر اُنہیں اُتارا اور {۳} اسی میں اُنہیں وفات دی اور {۴}اِس میں ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اُس وَقت جس چیز کا سُوال کرے گا وہ اُسے دے گا جب تک حرام کا سُوال نہ کرے اور{۵} اِسی دن میں قِیامت قائم ہو گی۔ کوئی مقرب فرشتہ و آسمان و زمین اور ہواو پہاڑاور دریا ایسا نہیں کہ جُمُعہ کے دِن سے ڈرتا نہ ہو۔ ‘‘ (الحدیث)۔
سردارِمدینۂ منوَّرہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عِنایت نشان ہے: جُمُعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے پاکر اس وقت اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے کچھ مانگے تواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسکو ضرور د ے گا اور وہ گھڑی مختصر ہے۔(الحدیث)۔
حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنَّان فرماتے ہیں : رات میں روزانہ قَبولیّتِ دعا کی ساعت (یعنی گھڑی) آتی ہے مگر دِنوں میں صِرف جُمُعہ کے دن ۔ مگر یقینی طور پر یہ نہیں معلوم کہ وہ ساعت کب ہے، غالِب یہ کہ دو خطبوں کے درمِیان یا مغرِب سے کچھ پہلے ۔ایک اور حدیثِ پاک کے تَحت مفتی صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اس ساعت کے متعلق عُلَماء کے چالیس قَول ہیں ، جن میں دو قَول زِیادہ قوی ہیں ،ایک د و ۲ خطبوں کے درمیان کا ،دوسرا آفتاب ڈوبتے وقت کا ۔(مِراٰۃ ج ۲ ص ۳۱۹ ، ۰ ۲ ۳)۔

جُمُعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں کوئی گھنٹا ایسا نہیں جس میں اللّٰہ تعالٰی جہنَّم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو، جن پر جہنَّم واجِب ہو گیا تھا۔(الحدیث)۔جو شخص جُمُعہ کے دن نہائے اور جس طہارت ( یعنی پاکیزگی) کی استِطاعت ہو کرے اور تیل لگائے اور گھر میں جو خوشبو ہو ملے پھر نَماز کو نکلے اور دو شخصوں میں جُدائی نہ کرے یعنی دو شخص بیٹھے ہوئے ہوں اُنھیں ہٹا کر بیچ میں نہ بیٹھے اور جو نَماز اُس کے لئے لکھی گئی ہے پڑھے اور امام جب خطبہ پڑھے تو چپ رہے اُس کے لئے اُن گناہوں کی، جو اِس جُمُعہ اور دوسرے جُمُعہ کے درمیان ہیں مغفِرت ہو جا ئے گی۔(الحدیث)۔
پانچ چیزیں جو ایک دِن میں کرے گااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اُس کو جنتی لکھ دے گا {۱}جو مریض کی عیادت کو جائے {۲ } نَمازِ جنازہ میں حاضِر ہو {۳} روزہ رکھے{۴} (نمازِ) جُمُعہ کوجائے اور {۵} غلام آزاد کرے ۔(الحدیث)۔
نانائے حَسَنَین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ ہے: جو ہر جُمُعہ والِدَین یا ایک کی زِیارتِ قَبْر کر کے وہاں یٰسٓ پڑھے، یٰسٓ ( شریف ) میں جتنے حَرف ہیں ان سب کی گنتی کے برابر یٰسٓ اس کے لئے مغفِرت فرمائے۔(الحدیث)۔
جُمُعہ کی سنّتیں:نَمازِجُمُعہ کے لئے اوّل وَقت میں جانا، مِسواک کرنا، اچھّے اور سفید کپڑے پہننا ، تیل اور خوشبو لگانا اور پہلی صَف میں بیٹھنا مُستَحَب ہے اور غُسل سنّت ہے۔(عالمگیری ج۱ص۱۴۹، غُنیہ ص۵۵۹)۔
جو چیزیں نَماز میں حرام ہیں مَثَلاً کھانا پینا، سلام و جوابِ سلام وغیرہ یہ سب خطبے کی حالت میں بھی حرام ہیں یہاں تک کہ اَمرٌ بِالْمَعْروف، ہاں خطیب اَمرٌ بِالْمَعْروف کر (یعنی نیکی کی دعوت دے) سکتا ہے۔ جب خطبہ پڑھے، تو تمام حاضِرین پر سننا اور چُپ رَہنا فرض ہے، جو لوگ امام سے دُور ہوں کہ خطبے کی آواز ان تک نہیں پہنچتی اُنہیں بھی چُپ رَہنا واجب ہے اگر کسی کو بُری بات کرتے دیکھیں تو ہاتھ یا سر کے اشا ر ے سے مَنع کر سکتے ہیں زَبان سے ناجائز ہے۔(بہارِ شریعت ج۱ص۷۷۴، دُرِّمُختار ج۳ص۳۹)۔
نَمازِ جُمُعہ کے بعد مجلسِ علم میں شرکت کرنا مُسْتَحب ہے۔(تفسیر مظہری،ج۹،ص۴۱۸)۔

copywrites © 2019,

1 comment:

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...