نماز تحیۃ الو ضو
نبی کریم، رء وف رَحیم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ارشادفرمایا: “جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔” (صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوئ، الحدیث:۲۳۴،۱۴۴)۔
وضو کے بعد اعضا خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے، غسل کے بعد بھی دو رکعت نماز مستحب ہے۔ وضو کے بعد فرض وغیرہ پڑھے تو قائم مقام تحية الوضوکے ہوجائیں گے۔ (ردالمحتار،کتاب الصلاة،باب الوتر والنوافل، مطلب سنة الوضوء، ج۲، ص۵٦۳)۔
بہتر تو یہ ہے کہ جب بھی وضو کرے تو وضو کے بعد یہ دو رکعت نماز پڑ ھ لے۔کیو نکہ اس کے بڑے فائدے حدیث شر یف میں آئے ہیں۔ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:ایک صبح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال کو بلایا اور فر مایا کہ:اےبلال !کس عمل کی وجہ سے تم گذشتہ رات جنت میں میرے آگے آگے چل رہے تھے میں نے اپنے آگے تمہارے جوتوں کی آہٹ سنی ۔حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں جب بھی وضو کرتا ہوں تو دو رکعت نماز پڑھ لیتا ہوں۔اور جب بھی میرا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو میں اسی وقت وضو کر لیتا ہوں۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:اسی وجہ سے۔[ المستد رک علی الصحیحین للحاکم،کتاب معرفۃ الصحابہ،ذکر بلال بن رباح،موذن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،حدیث:۵۲۴۵ ]۔
جس طرح سے دو رکعت نفل نماز پڑ ھی جاتی ہے ٹھیک اُسی طرح سے دو رکعت نماز تحیۃ الوضو بھی ادا کی جاتی ہے۔فر ق صرف نیت کا ہے۔
نمازتحیۃ المسجد
حضرت سیدنا ابو قـت ادہ رضی اللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: “جو شخص مسجد میں داخل ہو، بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے۔” (صحيح البخاري، کتاب الصلاة، باب اذا دخل المسجد ۔الخ، الحديث:۴۴۴، ج۱، ۱۷۰)۔
جو شخص مسجد میں آئے اسے دو رکعت نماز پڑھنا سنت ہے بلکہ بہتر یہ ہے کہ چار پڑھے، اگر ایسے وقت مسجد میں آیا جس میں نفل نماز مکروہ ہے مثلاً بعد طلوع فجر یا بعد نماز عصر تو وہ تحیۃ المسجد نہ پڑھے بلکہ تسبیح و تہلیل و درود شریف میں مشغول ہو، حق مسجد ادا ہو جائے گا۔ (ردالمحتار،کتاب الصلاة، باب الوتروالنوافل، مطلب في تحية المسجد،ج۲، ص۵۵۵)۔
ہر دن ایک بار تحیۃ المسجد کی نماز پڑھ لینا کافی ہے ہر بارضرورت نہیں۔
No comments:
Post a Comment