Friday, June 14, 2019

**** نماز استخارہ و نماز حاجت ****

نماز استخارہ


حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کو تمام کاموں میں استخارہ کی تعلیم ایسے ہی دیتے تھے جیسے قرآن کی سورت سکھاتے تھے۔
جب کسی کو کوئی کام کا آغاز کرنے کا ارادہ ہو وہ کا دینی ہو،تجارتی،رشتہ داری ہو اس کاکے کرنے سے پہلے ۲ رکعات نفل کی نیت سے نماز پڑھ کر بھلائی ،اللہ سے مشہورہ کرنا سنت سے ثابت ہے،اور اس نماز کو نبی اکرمﷺ صحابہٗ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین سکھایا کرتے اور یہ نماز کے بارے میں امام بخاری اور امام ابو داود رحمۃ اللہ علیھما نے نقل کیا ہے،یہ نماز کبھی بھی پڑھ سکتے ہیں،لیکن یہ رات میں پڑھنا بہتر ہے۔
دو رکعات نفل کی نیت کرکے ہاتھ باندھ لے،پہلی رکعات میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ قل یاٰیھا الکٰفرون اور دوسری رکعات میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ قل ھو اللہ احد پڑھنا بہتر ہےاور اگر یہ سورے یاد نہ ہوتو جو سورے یاد ہو وہ اسکو پڑہ لے،نماز پڑھنے کے بعد دعا استخارہ پڑ ھے: اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِى فِى دِينِى وَمَعِيشَتِى وَعَاقِبَةِ أَمْرِى وَعَاجِلِ أَمْرِى وَآجِلِهِ فَيَسِّرْهُ لِى ثُمَّ بَارِكْ لِى فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِى فِى دِينِى وَمَعِيشَتِى وَعَاقِبَةِ أَمْرِى فَاصْرِفْهُ عَنِّى وَاصْرِفْنِى عَنْهُ وَاقْدُرْ لِىَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِى بِهِ

هَذَا الأَمْرَ۔یہ لفظ کہتے وقت اپنی حاجت اور ضرورت کو اپنے دماغ میں رکھے۔اور چاہے تو اس لفظ کے پڑ ھنے کے بعد اپنی حاجت کا ذکر کرے پھر آگے دعا پڑ ھے۔
پھر قبلہ رخ کرکے سوجائے دنیا کی باتیں نہ کرے،اور اگر خواب میں اس کام کے بہتری کی طرف اشارہ ہو،یا سفید یا ہرا رنگ نظر آئے تو اس کام کو کرنے میں بھلائی کی طرف اشارہ ہے، اور اگر اس کام کے نا مناسب ہونے کی طرف اشارہ ملے یا کالا یا لال رنگ نظر آئے تو اس کامطلب یہ کام نا مناسب ہے،اس کو نہ کرنا ہی بہتر ہے،
بہتر یہ ہے کہ سات بار استخارہ کرے کیو نکہ ایک حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ:ائے انس! جب تو کسی کام کا ارادہ کر تو اپنے رب سے اُس کے بارے میں سات بار استخارہ کر پھر دیکھ کہ تمہارے دل میں کیا گذرا؟ تو جو گذرے وہ کر کہ بے شک اُس میں بھلائی ہے۔[کنز العمال،کتاب الصلاۃ،حدیث:۲۱۵۳۵]۔


نماز حاجت


حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی خاص معاملہ پیش آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑ ھتے تھے۔[سنن ابی داؤد،کتاب التطوع،حدیث:۱۳۱۹]۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا کہ جب کسی کو کوئی ضرورت پیش آجائے اللہ کی طرف یا کسی بندے کی طرف تو اچھی طر ح وضو کرے پھر دو رکعت نماز پڑ ھ کر اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے پھر یہ دعا پڑ ھے۔ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ وَالْغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ وَالسَّلاَمَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ لاَ تَدَعْ لِى ذَنْبًا إِلاَّ غَفَرْتَهُ وَلاَ هَمًّا إِلاَّ فَرَّجْتَهُ وَلاَ حَاجَةً هِىَ لَكَ رِضًا إِلاَّ قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ ۔[جامع التر مذی،ابواب الوتر،باب ماجاء فی صلاۃ الحاجۃ،حدیث:۴۷۸]۔
حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:ایک نابینا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئےاور عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میرے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے عافیت بخشے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ:اگر تم چاہو تو دعا کردوں اور چاہو تو صبر کرو اور یہ تمہارے لئے بہتر ہوگا۔تو انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!دعا فر ما دیجئے۔تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فر مایا کہ:جاؤ !اچھی طر ح سے وضو کر کے دو رکعت نماز پڑ ھو ۔اور اُس کے بعد اِس طر ح سے دعا مانگو:اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِىِّ الرَّحْمَةِ یَا مُحَمَّدُ إِنِّى تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّى فِى حَاجَتِى هَذِهِ لِتُقْضَى لِى اللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِىَّ
حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:خدا کی قسم !ابھی ہم اُسی جگہ تھے اور باتیں ہی کر رہے تھے کہ وہ شخص ہمارے پاس آیا تو ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ وہ کبھی اند ھا تھا ہی نہیں۔[سنن ابن ماجہ،باب ماجاء فی صلاۃ الحاجۃ،حدیث:۱۳۸۵۔جامع التر مذی،کتاب الدعوات،حدیث:۳۵۸۹۔المعجم الکبیر،جلد:۹/ص:۳۰/ حدیث:۸۳۱۱]۔
حاجت کی نیت سے دو رکعت نماز نفل کی نیت کر کے دو رکعت نماز ادا کی جائے،کئی مقاصد کیلئے ایک مرتبہ صلوٰۃ الحاجۃ پڑھنا درست ہے اسی طرح جن مقاصد کیلئے پڑھی جا رہی ہے ان مقاصد کو ذہن میں رکھ کر خشوع و خضوع سے نماز و دعا مانگی جائے۔

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...