Saturday, June 29, 2019

**** احرام ****

احرام


جب حج یا عُمرہ یا دونوں کی نیَّت کرکے تَلْبِیَہ پڑھتے ہیں تو بعض حَلال چیزیں بھی حرام ہوجاتی ہیں ،اِس کو ’’اِحرام‘‘کہتے ہیں اورمَجازاً اُن بِغیر سِلی چادروں کو بھی اِحرام کہا جاتا ہے جنھیں مُحرِم استِعمال کرتا ہے۔
رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جو بندہ احرام کی حالت ميں دن گزارتا ہے سورج ڈوبتے وقت اس کے گناہ اپنے ساتھ ہی لے جاتا ہے۔(حدیث)۔
حج ہو یا عمرہ اِحرام باندھنے کا طریقہ دونوں کا ایک ہی ہے۔ ہاں نیّت اور اُس کے اَلفاظ میں تھوڑاسافرق ہے۔

اِحرام باندھنے کا طریقہ


۔۱. ناخُن تَراشئے۔
۔۲. بغل اور ناف کے نیچے کے بال دُور کیجئے بلکہ پیچھے کے بال بھی صاف کرلیجئے۔
۔۳. مِسْواک کیجئے۔
۔۴. وُضو کیجئے۔
۔۵. خوب اچھی طرح مَل کے غسل کیجئے۔
۔٦. جسم اوراِحرام کی چادروں پر خوشبو لگائیے کہ یہ سُنَّت ہے، کپڑوں پرایسی خوشبو (مثلاً خُشک عَنبر وغیرہ)نہ لگائیے جس کاجِرم (یعنی تَہ ) جَم جائے ۔
۔۷. اِسلامی بھائی سلے ہوئے کپڑے اُتار کر ایک نئی یا دُھلی ہوئی سفید چادر اوڑھیں اور ایسی ہی چادر کا تہبند باندھیں۔(تہبند کے لئے لٹھا اور اَوڑھنے کے لئے تولیا ہوتو سَہولت رہتی ہے، تہبند کا کپڑا موٹا لیجئے تاکہ بدن کی رنگت نہ چمکے اور تولیا بھی قدرے بڑی سائز کا ہو تواچھا)۔
۔۸. پاسپورٹ یارقم وغیرہ رکھنے کے لئے جیب والا بیلٹ چاہیں تو باندھ سکتے ہیں۔ ریگزین کا بَیلٹ اکثر پھٹ جاتا ہے، آگے کی طرف زِپ والا بٹوا لگا ہوا نائیلون یا چمڑے کا بیلٹ کافی مضبوط ہوتا اور برسوں کام دے سکتا ہے۔

اِسلامی بہنیں حسبِ معمول سلے ہوئے کپڑے پہنیں، دستانے اور موزے بھی پہن سکتی ہیں، وہ سر بھی ڈھانپیں مگر چہرے پر چادر نہیں اَوڑھ سکتیں،غیر مَردوں سے چہرہ چُھپانے کے لئے ہاتھ کا پنکھا یا کوئی کتاب وغیرہ سے ضَرورتاً آڑکرلیں۔ اِحرام میں عورَتوں کو کسی ایسی چیز سے مُنہ چھپانا جو چہرے سے چِپٹی ہو حرام ہے۔

احرام کے نفل


اگر مکروہ وَقت نہ ہوتو دو رَکْعَت نَماز نَفل بہ نیّتِ اِحرام (مرد بھی سر ڈھانپ کر) پڑھیں، بہتر یہ ہے کہ پہلی رَکْعَت میں اَلْحَمْد شریف کے بعد قُلْ یٰۤاَیُّہَا الْکٰفِرُوۡنَ اورر دوسری رَکْعَت میں قُلْ ھُوَاللّٰہ شریف پڑھیں۔

عمرے کی نیّت


اب اِسلامی بھائی سَر ننگا کر دیں اور اِسلامی بہنیں سَر پر بدستور چادر اوڑھے رہیں اگر (عام دنوں کا)عُمرہ ہے تب بھی اور اگر حجِ تَمَتُّع کررہے ہیں جب بھی عُمرے کی اِس طرح نیَّت کریں: اَللّٰهُمَّ اِ نِّیْۤ اُرِيْدُ الْعُمْرَةَ فَيَسِّرْهَا لِیْ وَ تَقَبَّلْهَا مِنِّیْ وَ اَعِنِّیْ عَلَيْهَا وَ بَارِكْ لِیْ فِيْهَا ط نَوَيْتُ الْعُمْرَةَ وَ اَحْرَمْتُ بِهَا لِلّٰهِ تَعَالٰی ط

لَبَّيك


خواہ عُمرے کی نیَّت کریں یا حج کی یا حجِّ قِران کی تینوں صورَتوں میں نیَّت کے بعد کم اَز کم ایک بار لَبَّیْک کہنا لازِمی ہے اور تین بار کہنا افضل۔ لَبَّیْک یہ ہے: لَبَّیْكَ ط اَللّٰھُمَّ لَبَّیْكَ ط لَبَّیْكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ لَبَّیْكَ ط اِنَّ الْحَمْدَ وَ النِّعْمَۃَ لَكَ وَ الْمُلْكَ ط لَا شَرِیْكَ لَكَ ط
ترجمہ: میں حاضِر ہوں ، اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں حاضِر ہوں ، (ہاں )میں حاضِر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضِر ہوں ، بے شک تمام خوبیاں اور نعمتیں تیرے لئے ہیں اور تیرا ہی ملک بھی، تیرا کوئی شریک نہیں ۔
مزید معلومات کے لئے’’رفیق الحرمین‘‘ کا مطالعہ فرمائیں۔

copywrites © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...