تعمیرِ خانۂ کعبہ
تمام مسجدوں میں افضل ”مسجد حرام“ اورساری مساجد کا قبلہ ”خانۂ کعبہ“ ہے اور اللہ کی عبادت کے لیے روئے زمین پر سب سے پہلا گھریہی مُقرر ہوا۔تاریخی حیثیت سے دیکھا جائے توبقول علّامہ احمد بن محمد قَسْطَلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ خانہ ٔکعبہ کی تعمیر ۱۰ مرتبہ ہوئی۔
پہلی تعمیر:حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی تخلیق سے دو ہزار سال قبل سب سے پہلے خانۂ کعبہ فِرِشتوں نے تعمیر کیا۔
دوسری تعمیر:دوسری مرتبہ بحکم الٰہی حضرت سیدنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے خانۂ کعبہ کی تعمیر فرمائی، حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام نے خط کھینچ کر جگہ کی نشاندہی کی، حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام نے بنیادیں کھودیں اور حضرت حوا رضی اللہ تعالٰی عنہا نے مٹی اٹھانے کا کام کیا،پھر آپ کو طواف کا حکم ہوااور فرمایا گیا: آپ پہلے انسان ہیں اور یہ پہلا گھر ہے۔
تیسری تعمیر:اِس گھر کوتیسری بار حضرت شیث بن آدم عَلَیْہِمَا السَّلَام نےمٹی اور پتھرسے تعمیر فرمایا۔ بعض نے فرمایا کہ آپ نے صرف خانہ ٔکعبہ کی مَرمَّت کا کام کیا تھا۔
چوتھی تعمیر :طوفانِ نوح کے وقت خانۂ کعبہ کی عمارت آسمان پر اٹھالی گئی اوریہ جگہ ایک اونچے ٹِیلے کی مانند رہ گئی، پھراُسی بنیاد پر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے خانہ ٔکعبہ کو تعمیر فرمایاجس میں پتھر اٹھاکر لانے کا کام حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام نے سرانجام دیا،اس خاص اورعظیم تعمیر کا ذکر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے سورۂ بقرۃ کی آیت۱۲۷ میں فرمایاہے۔
پانچویں اورچھٹی تعمیر:خانۂ کعبہ کو پانچویں بار قوم عمالقہ اورچھٹی مرتبہ قبیلہ جُرْہُم نے تعمیر کیا۔ قبیلہ جُرْہُم میں سے جس شخص نے یہ کام کیا اُس کا نام حرث بن مُضاض اصغر تھا۔
ساتویں تعمیر: پاکیزہ نسبِ رسول کے ایک فرد حضرت قُصَی بن کِلاب نے بھی خانۂ کعبہ کی تعمیر فرمائی اور اَز سرنو بے مثال عمارت بنائی۔
آٹھویں تعمیر: ایک عورت خانۂ کعبہ کو دُھونی دے رہی تھی کہ ایک چنگاری اڑ کر خانۂ کعبہ کے غلاف پر گری، اورآگ لگ گئی ، اس سبب سے یا سیلاب کی وجہ سے خانۂ کعبہ کی دیواریں کمزور ہوگئیں تومکۂ مُکرّمہ کے معززقبیلے قریش نے اِسے دوبارہ تعمیر کیاجس میں حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی شریک ہوئے۔یاد رہے کہ حلال سرمایہ کم ہونے کے باعث قریش کی تعمیر میں حطیم کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔
نویں تعمیر :یزیدی فوج کی سَنگ باری سے جب خانۂ کعبہ کی دیواریں شِکستہ ہوگئیں توحضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالٰی عنہ نے حطیم (جو کہ قریش کی تعمیر میں شامل نہ کیا گیا تھا اس) کو شامل کر کے بنیادِ ابراہیمی پر نئے سِرے سے تعمیرکیا۔
دسویں تعمیر:عبدُالمَلِک بن مروان کے نائب حجاج بن یوسف(جو کہ ایک ظالم حکمران تھا )نے ۷۴ہجری میں پھرسے خانۂ کعبہ کو قریش والی تعمیر کے مطابق بنادیا۔
علامہ سلیمان جَمَل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:بعض تاریخ دانوں کے بقول ۱۰۳۹ہجری کے بعد بھی کسی بادشاہ نے تعمیرِکعبہ کی ہے اور مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: ۱۰۴۰ ہجری میں (سلطنتِ عثمانیہ کے)سلطان مراد بن احمد خان شاہِ قسطنطنیہ نے حَجَرِاسود والے رُکن کے علاوہ ساری عمارت کو بنیادِ حجاج کے موافق تعمیر کیا۔ لہٰذاخانۂ کعبہ کی موجودہ عمارت کم وبیش ۴۰۰ سال کی ہے۔
No comments:
Post a Comment