Thursday, September 19, 2019

qibla e awwal baitul muqaddas[قِبلہ اوّل بَیتُ المُقَدَّس]

qibla e awwal baitul muqaddas[قِبلہ اوّل بَیتُ المُقَدَّس]

قِبلہ اوّل بَیتُ المُقَدَّس


بَیتُ المُقَدَّس مسلمانوں کا قِبلہ اوّل ہے ، یہ فلسطین کے شہر القُدْس میں واقع ہے، بعض نے شہر کو بھی بَیتُ المُقَدَّس کہا ہے۔ القُدْس کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے حکیم الامت مفتی احمدیار خان علیہ رحمۃ الحنَّان لکھتے ہیں:چونکہ اس زمین میں حضرات انبیاء کے مزارات بہت ہیں اس لئے اسے قُدْس کہا جاتا ہے۔یہ انبیا اور صُلحا (نیک لوگوں) کا مرکز رہا ہے حضرت سیدنا سلیمان علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کا مزارِ اَقدس اور عالَمِ اسلام کی مشہور و معروف مسجدِ اقصیٰ بھی اسی شہر میں واقع ہے۔
سنگِ بنیاد سے تکمیل تک: کعبۂ مُعَظَّمَہ کی بنیاد ڈالنے کے چالیس سال بعد حضرتِ سیدنا آدم علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام یا ان کی اولاد میں سے کسی نے اس کی بنیاد ڈالی۔ پھر اس کی تعمیر حضرتِ سیدنا سام بن نوح علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام نے کی۔(عرصۂ دراز کے بعد) حضرتِ سیدنا داؤد علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام نے بَیتُ المُقَدَّس کی بِنا (بنیاد) اس مقام پر رکھی جہاں حضرتِ سیدنا موسیٰ علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کا خیمہ نصب کیا گیا تھا۔ اس عمارت کے پورا ہونے سے قبل حضرت سیدنا داؤد علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کی وفات کا وقت آ گیا تو آپ نے اپنے فرزندِ اَرجمند حضرت سیدنا سلیمان علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کو اس کی تکمیل کی وصیّت فرمائی۔ چُنانچہ حضرت سیدنا سلیمان علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام نے جِنّوں کی ایک جماعت کو اس کام پر لگایا اور عمارت کی تعمیر ہوتی رہی ابھی ایک سال کا کام باقی تھا کہ آپ کے انتقال کا وقت آگیا۔ آپ نے غسل فرمایا، نئے کپڑے پہنے، خوشبو لگائی اور اسی طرح تشریف لائے، عَصا پر تکیہ فرما کر کھڑے ہوگئے۔ مَلک الموت حضرت عِزرائیل علیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام نے آپ کی رُوح قبض کرلی۔ آپ اسی طرح عَصا پر ٹیک لگائے رہے۔ پہلے تو جنّوں کو رات کی فُرصت مل بھی جاتی تھی اب دن رات برابر کام کرنا پڑتا تھا۔ حضرت ہر وقت کھڑے ہی رہتے تھے اور اجازت مانگنے کی کسی میں ہمت نہ تھی، ناچار سال بھر تک یَک لخت دن رات برابر کام کیا۔

روشنی کا انتظام: حضرت سیدنا سلیمان علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام نے بیتُ المُقَدَّس کی مسجد کو سنگِ رُخام (سنگِ مَرمَر)، ہیروں موتیوں اور یاقوتوں سے بنوایا اور بَیتُ المُقَدَّس کے گنبد کے سِرے پر کِبریت اَحمر (سرخ گندھک) کا انتظام کیا جس کی روشنی کئی مِیلوں تک پہنچتی تھی۔
بَیتُ المُقَدَّس کی خدمت کے لئےکثیر خادمین حاضر رہتے تھے، ایک وقت ایسا آیا کہ حضرت سیدنا زکریا علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کے مبارک زمانہ میں بَیتُ المُقَدَّس کے خُدَّام کی تعداد چار ہزار تھی، ان خُدّام کے۲۷یا ۷۰سردار تھے جن کے امیر حضرت سیدنا زکریا علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام تھے۔
تبدیلیِ قبلہ حضرت(سیدنا) آدم علیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام سے لے کر حضرت (سیدنا) موسیٰ علیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام تک کعبہ (بیت اللہ شریف) ہی قبلہ رہا، پھر حضرت(سیدنا) موسیٰ علیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام سے لے کر حضرت(سیدنا) عیسیٰ علیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام تک بَیت ُالمُقَدَّس قِبلہ رہا۔ ہجرت کے بعد مدینۂ منورہ میں مسلمانوں نے سولہ (۱٦)یا سترہ (۱۷) مہینے تک بَیتُ المُقَدَّس کی طرف رُخ کرکے نمازیں پڑھیں۔ ہجرت سے ایک سال ساڑھے پانچ مہینہ کے بعد پَندرھویں (۱۵ویں) رجب پیر کے دن مسجد بَنی سَلَمہ میں نماز ظہر کے درمیان قِبلہ کی تبدیلی ہوئی۔

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...