غارِحرا
غارِحرا مکۂ مکرمہ کا نہایت ہی مبارک، باعظمت اور مقدس تاریخی مقام ہے، عاشقانِ رسول نہ صرف اس کی زیارت سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کرتے ہیں بلکہ اس کی خوب برکتیں بھی حاصل کرتے ہیں۔اللہ کے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اِعلانِ نبوت سے قبل اِسی غارِحرا میں ذِکروفِکر اور عِبادت میں مشغول رہا کرتے تھے۔
امام احمد بن محمد قَسْطَلَّانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں: آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عبادت کرنے کے لئے غارِ حرا كو اس لئے خاص فرمایا کہ اس غار کو دیگر غاروں پر اضافی فضیلت حاصل ہے کیونکہ اس میں لوگوں سے دوری، دِل جمعی کے ساتھ عبادت اور بَیْتُ اللہ شریف کی زیارت ہوتی تھی، گویا غارِ حرا میں آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کیلئےتین عبادتیں جمع ہوگئیں: تنہائی، عبادت اور بَیْتُ اللہ کی زیارت جبکہ دیگر غاروں میں یہ تین باتیں نہیں۔
غارِحراچار گز لمبا اور دو گز چوڑا ہے، یہ غارجبلِ حرا میں قبلہ رُخ واقع ہے،اسے جبلِ نور بھی کہتے ہیں، یہ پہاڑمکہ مکرمہ سے تقریباً تین میل کےفاصلے پر ہے۔ لیکن اب مکۂ مکرمہ اتنا وسیع ہوگیا ہے کہ اس کی حدود اس جبلِ نور کو چھونے لگی ہیں۔
سرکارِ نامدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر پہلی وَحی اِسی غار میں اُتری، جو کہ تیسویں پارے کی سورۂ علق کی ابتدائی پانچ آیات ہیں۔
کفارِمکّہ کا ظلم وستم جب حد سے بڑھ گیا تو حضورِ اکرمصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے رب تعالیٰ کے حکم سے ہجرت فرمائی اس وقت غارِحرا نے التجا کی کہ یارسول اللہ! آپ میرے یہاں تشریف لے آئیے۔
واقعۂ شقِّ صدر غارِحرامیں حضرت جبریل و میکائیل عَلَیْہِمَا السَّلَام نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سینہ مبارکہ کو چاک کرکے اسے دھویااور پھر کہا:( اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ ) اوراس میں حکمت یہ تھی کہ آپ وحی کو مضبوط دل کے ساتھ طہارت کے نہایت کامل احوال میں حاصل کریں۔
غارِحراکی افضلیت ’’غارِ حرا‘‘ غارِ ثَور سے افضل اس لئے ہے کہ غارِ ثور نے تین دن تک سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قدم چومے جبکہ غارِ حرا سلطانِ دوجہاں صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صحبتِ با بَرَکت سے زیادہ عرصہ مشرَّف ہوا۔
غارِحرا وجبلِ حرا کے فضائل وخصوصیات امام عبداللہ بن محمد قُرَشی مَرْجانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے درج ذیل فضائل اور خصوصیات بیان فرمائے ہیں:غارِ حراکی طرف آنے والا جب پہاڑ پر چڑھتا ہے تو یہ اپنی فضیلت کے باعث آنے والے کے غم کو دور کردیتا ہے۔ جب ربّ تعالیٰ نے کوہِ طُورپر تجلی فرمائی تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور ان ٹکڑوں میں سے ایک ٹکڑا جبل حراہے۔اس میں ظہر کے وقت دُعا کرنے والے کی دُعا قبول ہوتی ہے اور آواز دی جاتی ہے کہ جو شخص ہم سے دُعا کرتا ہے ہم اس کی دُعا قبول کرتے ہیں۔ حرا میں نورِالٰہی کا مرکز قائم ہے اور اللہ کی قسم! اس کے اوپر ٹھہرنا بہت پسندیدہ ہے۔
No comments:
Post a Comment