Wednesday, September 4, 2019

ahle bait[اہلِ بیت]

ahle bait[اہلِ بیت]

اہلِ بیت


آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی لختِ جگر،خاتونِ جنّت حضرت بی بی فاطمہ زہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی اولاد ہیں۔ حبیبِ خدا، مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اپنی سچی محبت کا اظہار کرنے کے لئے ہمیں اپنے دل میں اہلِ بیت کی محبت رکھنی چاہیے۔ ”سیّدوں کی محبت“ ایمانِ کامل کی نشانی ہے، ”سیّدوں کی محبت“ جنّت میں لے جانے کا سبب ہے ”سیّدوں کی محبت“جہنم سے بچائے گی ”سیّدوں کی محبت“عشقِ رسول کا تقاضا ہے، ”سیّدوں کی محبت“قبر و آخرت میں کام آئےگی، ”سیّدوں کی محبت“ان کے نقشِ قدم پر چلنے پر اُبھارتی ہے، ”سیّدوں کی محبت“اللہ پاک اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا پانے کا ذریعہ ہے ”سیّدوں کی محبت“سے اللہ پاک اوررسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبت نصیب ہوتی ہے۔
الغرض ”سیّدوں کی محبت“دنیا و آخرت کی بے شمار بھلائیوں کا سرچشمہ ہے۔ یہاں تک کہ ”سیّدوں کی محبت“شفاعتِ مُصْطَفٰے حاصل ہونے کا بھی ذریعہ ہےجیساکہ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ ہے : جو شخص وَسِیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہ میں اس کی کوئی خدمت ہو،جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں، اُسے چاہئے کہ میرے اہلِ بیت کی خدمت کرے اور اُنہیں خُوش کرے۔

خُوش قسمت ہے وہ مسلمان جو اللہ پاک کےپیا رے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی آلِ پاک کی خوشی کا سبب بنے اور اسی وجہ سےان کے نانا جان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفاعت کا اُمید وار بن جائے۔ جبکہ کتنا بدنصیب ہے وہ شخص جو اہلِ بیتِ پاک سے بغض رکھے اور اسی بغض اور دشمنی میں زندگی گزار دے۔اہلِ بیتِ پاک سے محبت کرنا رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے محبت کرنا ہے، ایسے ہی اہلِ بیتِ پاک سے بغض اور دشمنی رکھنا گویا سرکارعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بغض اور دشمنی ہے۔ وہ لوگ جو اہلِ بیت پاک (یعنی سیّدوں ) سے بغض رکھتے ہیں اور ان کی شان میں نازیبا الفاظ کہتے ہیں،ایسوں کو سوچنا چاہیے کہ کل بروزِ قیامت جب نبیٔ رحمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان سے منہ موڑ لیں گے تو پھر یہ کدھر جائیں گے۔
آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے خود اپنے اہلِ بیت سے بغض رکھنے پر وعیدیں ارشاد فرمائی ہیں۔جو اہلِ بیت سے مُحَارَبَہ (جنگ) کرے میں اس کامُحَارِب (جنگ کرنے والا) ہوں اور جوان سے صلح کرے، اس کی مجھ سے صلح ہے۔ (سنن الترمذی) خبردار!جو شخص اہلِ بیت کی بغض و عداوت پر مرا، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا۔ ”یہ اللہ پاک کی رحمت سے ناامید ہے۔“ (الشرف المؤبد)۔

اہلِ بیتِ کرام سے بغض اور دشمنی کتنی ہلاکت خیز ہے کہ جو ان سے جنگ کرے گویا وہ آقا کریم،صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے جنگ کرنے والا ہے اور ایسا شخص جب مر جائے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک کی رحمت سے دُور کر دیا جائےگا اسی طرح کل بروزِ قیامت ایسے شخص کو حوضِ کوثر سے آگ کے کوڑے مار مار کر دُور کر دیا جائے گا وہ حوضِ کوثر کہ جس سے نیک لوگ سیراب ہو رہے ہوں گے اور دستِ شاہِ کوثر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے لبالب جام پی رہے ہوں گے۔ یہ کتنی بڑی بدنصیبی ہے۔
اللہ پاک اہلِ بیت کی محبت سے ہمارے دلوں کو آباد فرمائے اور مرتے دم تک ہم اسی محبت پر قائم و دائم رہیں اور کل بروزِ قیامت اہلِ بیتِ کرام کے ناناجان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفاعت سے بھی بہرہ مند ہوں اور آپ کے ہاتھوں سے آبِ کوثر کے جام بھی پئیں۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔۔۔

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...