Sunday, September 15, 2019

hazrat bilal habshi R.A[حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ]

hazrat bilal habshi R.A[حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ]

حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ


حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ بڑے مشہور صحابی ہیں۔مکہ میں اسلام قبول کیا۔اور اسلام قبول کرنے کی وجہ سے کافروں نے ان کو بڑی تکلیفیں پہنچائیں جس کا انہوں نے جوانمردی کے ساتھ مقابلہ کیا۔ان کے والد کا نام “رباح”اور والدہ کا نام”حمامۃ”تھا ۔ ان کا آبائی وطن حبشہ تھا اسی لئے ان کو”بلال حبشی”کہا جاتا ہے۔
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے موذن اور ہر وقت آپ کی بارگاہ اقدس میں رہنے والے صحابی تھے ۔ان کے سپرد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخراجات کا انتظام بھی تھا۔امام حاکم اور حافظ ابو نعیم نے ان کو اصحاب صفہ میں بھی شمار کیا ہے۔جنگ بدر اور اس کے علاوہ تمام جنگوں میں آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے۔سب سے پہلے انہوں نے ہی اذان دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تک اس دنیا میں رہے اس وقت تک وہ مسجد نبوی کے موذن رہے۔کتب احادیث میں ان کی بڑی فضیلتیں آئی ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا:{دین حق کے بارے میں }سبقت لے جانے والے اور دوسروں سے آگے بڑ ھ جانے والے چار لوگ ہیں۔میں عرب والوں سے سبقت لے جانے والا ہوں،صہیب روم والوں سے ،سلمان فارس والوں سے اور بلال حبشہ والوں سے۔

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:ایک صبح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال کو بلایا اور فر مایا کہ:اےبلال !کس عمل کی وجہ سے تم گذشتہ رات جنت میں میرے آگے آگے چل رہے تھے میں نے جنت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی آہٹ سنی ۔حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں جب بھی وضو کرتا ہوں تو دو رکعت نماز پڑھ لیتا ہوں۔اور جب بھی میرا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو میں اسی وقت وضو کر لیتا ہوں۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:اسی وجہ سے۔
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:بلال،کتنا اچھا آدمی ہے،وہ ” سید المؤذنین”{یعنی قیامت تک کے تمام مؤذنوں کاسردار} ہے۔اور مؤذن،قیامت کے دن دوسرے لوگوں کے مقابلے دراز گردن {یعنی سر بلند}ہوں گے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فر مایا:ہمارے سردار ابو بکر نے ہمارے سردار بلال کو آزاد کیا۔۔

جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا تو آپ ملک شام چلے گئے ،اور آخری زندگی تک وہیں رہے۔ایک دن حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ فر مارہے ہیں:اے بلال !یہ کیسی بے وفائی ہے کہ تم اب تک میری زیارت کو نہیں آئے؟حضرت بلال غم زدہ حالت میں بیدار ہوئے اور تیز رفتار گھوڑے پر سوار ہو کر مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوئے ۔مدینہ منورہ پہونچنے کے بعد آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مزارِ پُر انوار پر گئے اور قبر اطہر سے لپٹ کر زاروقطاررونے لگے۔پھر حضرت سیدنا امام حسن اور حسین رضی اللہ عنہما تشریف لائے تو ان کو بوسہ دیا اور اپنے ساتھ لپٹالیا ،انہوں نے کہا کہ:ہماری خواہش ہے کہ آپ اذان دیں۔چنانچہ آپ نے مسجد کی چھت پر چڑ ھ کراذان دینا شروع کیا ۔جب آپ کی صدائے “اللہ اکبر”گونجی تو اہل مدینہ کی عجیب وغریب کیفیت ہو گئی اور جب آپ “اشھد ان محمد رسول اللہ”پر پہونچے تو بے ساختہ سارے لوگ اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے یہاں تک کہ عورتیں بھی با ہر آگئیں ، اور حضور کے زمانے کو یادکر کے اس دن مدینہ منورہ کے لوگ اتنا روئے کہ ان کی ہچکیاں بندھ گئیں۔
hazrat bilal habshi R.A[حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ]
حضرت مصعب بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ:حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کا وصال ملک شام کے شہر دمشق کی سر زمین پر۲۰ محرم الحرام سن ۲۰/ہجری میں ہوا۔اس وقت آپ کی عمر ساٹھ سال یا اس سے کچھ زیادہ تھی۔

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...