Sunday, September 8, 2019

Noor Walay Aaqa[نور والے آقاﷺ]

Noor Walay Aaqa[نور والے آقاﷺ]

نور والے آقاﷺ


اللہ تعالٰی نے نبیِّ رحمت،شفیعِ اُمّت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جہاں بے مثال بشرہونے کا شرف عطا فرمایا وہیں حِسّی و معنوی نورانیت سے بھی نوازا۔ حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں:حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بشر بھی ہیں اور نور بھی یعنی نورانی بشر ہیں۔ظاہِری جسم شریف بشر ہے اور حقیقت نور ہے۔
سب سے پہلے نورِمحمدی کی تخلیق ہوئی: حضرت سیّدنا جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے سب سے پہلی تخلیق کے متعلّق سوال کیا تو حضور پُرنور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خوداپنی نورانیت کویوں بیان فرمایا:اے جابر! اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے تمام مخلوق سے پہلے تیرے نبی کے نور کو پیدا فرمایا۔
حضرت سیّدناامام زینُ العابدین رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں:نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:میں آدم علیہ السَّلام کی تخلیق سے چودہ ہزار سال پہلے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ہاں نور تھا۔ حضورنبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرت آدم علیہ السَّلام کو پیدا فرمایا تو ان کے بیٹوں کو باہم فضیلت دی۔ آپ علیہ السَّلام نے ان کی ایک دوسرے پر فضیلت ملاحظہ فرمائی۔ (پھرحضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:)آدم علیہ السَّلام نے سب سے آخر میں مجھے ایک بلند نورکی صورت میں دیکھا تو بارگاہِ الٰہی میں عرض کی: اے میرے رب یہ کون ہے؟ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: یہ تمہارا بیٹا احمد ہے،یہ اوّل بھی ہے، آخر بھی ہے اور یہی سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہے۔

نورانیتِ مصطفٰے بزبانِ اصحابِ مصطفٰے:صحابۂ کرام علیہم الرضوان نے نبیِ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نورانیت کےجلووں کو دیکھا تو سب نے اپنےاپنےاندازمیں اظہار کیا: حضرت سیّدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہمانے فرمایا:حضورانورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےسامنےکے مبارک دانتوں میں کُشادَگی تھی، جب آپ گفتگو فرماتے تو اُن میں سے نور دکھائی دیتا تھا۔شیخ الاسلام علّامہ عبدالرءوف مُناوی علیہ رحمۃاللہ الکافی اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں :یہ نور محسوس ہوتا تھا اور آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی کُل ذاتِ شریفہ ظاہری و باطنی طور پر نور تھی حتّٰی کہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے اصحاب میں سے جس کو چاہتے اُسے نور عطا فرماتے جیسا کہ حضرت سیّدنا طفیل بن عَمرودَوسی رضی اللہ تعالٰی عنہ کوعطافرمایا۔حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں: بَوَقتِ سحر کھو جانے والی سوئی حضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چہرۂ انور کی روشنی کی کرن سے مل گئی۔حضرت سیّدنا ابوہریرہرضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: جب نبیٔ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکراتے تو درو دیوار روشن ہو جایا کرتے تھے۔
نورانی بشریت: نور اور بشر ایک دوسرے کی ضد نہیں کہ ایک جگہ جمع نہ ہو سکیں کیونکہ حضرت جبریل علیہ السَّلام نوری مخلوق ہونے کے باوجود حضرت سیّدتنا بی بی مریم رضی اللہ تعالٰی عنہا کے سامنے انسانی شکل میں جلوہ گَر ہوئے تھے۔ جیسا کہ قراٰنِ حکیم میں ہے: (فَاَرْسَلْنَاۤ اِلَیْهَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِیًّا(۱۷)) (پ۱٦، مریم:۱۷) ترجمۂ کنز الایمان : تو اس کی طرف ہم نے اپنا روحانی بھیجا وہ اس کے سامنے ایک تندرست آدمی کے روپ میں ظاہر ہوا ۔“نیزحضرت مَلَکُ الموت علیہ السَّلام بشری صورت میں حضرت سیّدناموسیٰ کلیم اللہ علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔

بزرگانِ دین کا عقیدہ: جلیل القدر مُفَسِّرین،مُحَدِّثِیْن، علمائے ربّانِیِّین اور اولیائے کاملین نے بھی نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نور ہونے کو بیان فرمایا۔جیسا کہ قراٰنِ مجید کی آیت: (قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ(۱۵)) (پ٦،المآئدۃ:۱۵) (ترجمۂ کنز الایمان:بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب)کے تحت امام ابو جعفر محمد بن جَرير طَبَری ،امام ابومحمد حسین بغوی،امام فخرالدین رازی،امام ناصرالدین عبداللہبن عمربَیضاوی، علّامہ ابوالبرکات عبداللہنَسَفیعلّامہ ابوالحسن علی بن محمد خازِن، امام جلال الدین سُیُوطی شافعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم اجمعین سمیت کثیر مُفَسِّرین نے فرمایا کہ اس آیتِ طیبہ میں موجود لفظ”نور“ سے مراد نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ بابرَکات ہے۔ حضرت علامہ قاضی عِیاض مالکی علیہ رحمۃ اللہ الہادِی فرماتے ہیں:حضورِ انور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سایہ سورج چاند کی روشنی میں زمین پر نہیں پڑتا تھا کیونکہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نور ہیں۔
نورِ مصطفٰے غالب آ گیا: شارحِ بخاری، امام احمدبن محمد قَسطلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے جب ہمارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نور کو پیدا فرمایا تو اُسے حکم فرمایا کہ تمام انبیاکے نور کو دیکھے چنانچہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے تمام انبیاکے نور کو ہمارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےنورسےڈھانپ دیا۔انہوں نے عرض کی: مولیٰ! کس کے نور نے ہمیں ڈھانپ لیا؟ تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے فرمایا: ہٰذَا نُورُ مُحَمَّدِ ابْنِ عَبدِاللہِ یعنی یہ عبداللہ کے بیٹے محمد(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کا نور ہے ۔

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...