غارِ ثور
غارِ ثور اسلام کے تاریخی مقامات میں سے نہایت مبارک مقام ہے، دنیا بھر کے عاشقانِ رسول دیگر ایام میں بالعموم اور عمرہ و حج کے موقع پر بالخصوص اِس مقدس مقام کی نہ صِرف زیارت کرتے ہیں بلکہ یہاں نوافل وغیرہ ادا کرکے خوب برکتیں بھی حاصل کرتے ہیں۔ اس غار میں چونکہ ثَور بن عبدِمَنات آکر ٹھہرا تھا اسی لئے اسے غارِ ثَور کہتے ہیں۔ غارِ ثور مکۂ مکرمہ کی دائیں جانِب’’ مَحَلَّۂ مَسفَلہ‘‘ کی طرف کم و بیش چار کلومیٹر پر واقِع جبلِ ثور میں ہے۔
شہنشاہِ دوجہاں کا غارِثَور میں قیام محبوبِِ ربِّ اکبر صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے یارِغارویارِمزارحضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ بَوَقتِ ہِجرَت یہاں تین رات قِیام پذیر رہے۔ جب دشمن تلاش کرتے ہوئے غارِ ثور کے منہ پر آپہنچے تو حضرتِ سیِّدُنا صدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ غمزدہ ہو گئے اور عرض کی: یَارَسُولَ اللہ! دشمن اتنے قریب آچکے ہیں کہ اگر وہ اپنے قدموں کی طرف نظر ڈالیں گے تو ہمیں دیکھ لیں گے، سرکارِ نامدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں تسلّی دیتے ہوئے فرمایا:( لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ- ) ترجَمۂ کنزالایمان:غم نہ کھا بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ (پ۱۰،التوبہ: ۴۰)سرکارِ علیہِ الصَّلٰوۃ و السَّلام یکم ربیع الاوّل جمعرات کی رات کو مکۂ مکرمہ سے نکل کر غارِثور میں مقیم ہوئے، تین راتیں یعنی جمعہ، ہفتہ اور اتوار کی راتیں غارمیں قیام فرمایا، پھر وہاں سے پیر کی رات۵ربیع الاوّل کوعازمِ مدینہ ہوئے۔
ایک قول کے مطابق غارِثور والے پہاڑ یعنی جَبَلِ ثَور پر ہی سب سے پہلا قتل ہوا، قابیل نے اپنے بھائی حضرت سیِّدُنا ہابیل رضی اللہ تعالٰی عنہ کو شہید کیا۔
جبل ثَور اور غارِ ثَور کی پیمائش جبلِ ثور کی بلندی ۷۵۹ میٹر ہے یعنی یہ پہاڑ جبلِ اُحُد سے ۱۲۰میٹر زیادہ اونچا ہے، جبلِ ثَور کی چوٹی کا رقبہ تقریباً ۳۰ مربع میٹر ہے۔ غارِ ثور کی لمبائی ۱۸ بالشت اور چوڑائی ۱۱بالشت ہے، غارِ ثور سطحِ سمندر سے تقریباً ۷۴۸ میٹر بلند ہے۔ اس کا چھوٹا دَہانہ تقریباً نصف میٹر کھلا ہے جبکہ غار میں کھڑے ہوں تو سر چھت سے لگتا ہے۔ جب رب تعالیٰ نے کوہِ طورپر تجلی فرمائی تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور ان ٹکڑوں میں سے ایک ٹکڑا جبلِ ثَوربھی ہے۔
غارِ ثَور کی اندرونی ساخت حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی غارِ ثور کی ہیئت کے متعلق فرماتے ہیں: ’’اس غار کے دو دروازے ہیں،کفار اُس دروازے پر پہنچے جس سے حضور داخل ہوئے تھے۔اس دروازے کی لمبائی ایک ہاتھ ہے چوڑائی صرف ایک بالشت۔ یہ فقیر اس غار شریف سے نکلتے وقت دروازے میں پھنس گیا تھا رگڑ سے کچھ سر کے بال اڑ گئے وہاں پہلے بہت سوراخ تھے مگر اب کوئی سوارخ نہیں ہے۔ اندرچھ سات آدمیوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔
No comments:
Post a Comment