Friday, December 20, 2019

Hazrat Shah Rukne Alam R.A[حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ]

Hazrat Shah Rukne Alam R.A[حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ]

حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ


سلسلۂ سہروردیہ کے عظیم پیشوا، قطبُ الاقطاب ، منبعِ جود و کرم، حضرت رکنِ عالم ابوالفتح شاہ رکنُ الدین سہروردی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ولادتِ باسعادت ۹ رمضانُ المبارک ٦۴۹ھ بروز جمعۃ ُ المبارک مدینۃُ الاولیاء ملتان (پاکستان )میں ہوئی۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دادا جان شیخ الاسلام حضرت بہاءُالدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے آپ کا نام” رکنُ الدین“ رکھا۔حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جس گھر انے میں آنکھ کھولی وہاں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دادا جان حضرت شیخ بہاء الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عبادت و ریاضت، والدِ ماجد حضرت صدرُالدین عارف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا زہد وتقویٰ اوروالدۂ ماجدہ بی بی راستی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْھا کی شب بیداریوں کے حسین مناظرتھے۔
حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی والدۂ ماجدہ طہارت وپاکیزگی کاخاص خیال فرماتی تھیں۔ جب بھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو دودھ پلاتیں تو پہلے وضو فرماتیں، چونکہ حافظۂ قرآن تھیں اور روزانہ ایک قرآن ختم کرنے کا معمول تھا اس لئے دودھ پلاتے وقت بھی تلاوت ِ قرآن پاک فرماتی رہتیں،اگراس دوران اذان ہوتی تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ دودھ پینا چھوڑ دیتے اور غور سے اذان سنتے۔ حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی والدۂ ماجدہ نے گھر میں سب خادِماؤں کو حکم دے رکھا تھا کہ بچے کو سوائے اسمِ جلالت (اللہ)کےکسی اور لفظ کی تلقین نہ کریں اور نہ ہی ان کی موجودگی میں کو ئی دوسرا لفظ بولیں اس اِحتیاط کانتیجہ یہ نکلا کہ آپ نےاپنی زبان مبارک سےجو پہلا لفظ نکالا وہ اسمِ جلالت ’’اللہ‘‘ ہی تھا۔

شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ظاہری تعلیم و تربیت آپ کے والدِ ماجدشیخ صدرُ الدین عارِف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اور باطنی تربیت جدِّ امجد حضرت سیّدنابہاء ُالدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمائی۔ جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عمر چار سال چار ماہ چار دن کی ہوئی تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دادا جان حضرت بہاءُ الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے بِسْمِ اللہ شریف پڑھائی اوروالدِ بزرگوار شاہ صدرُالدین عارف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے آپ کو قرآنِ پاک حفظ کروانا شروع کیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا معمول تھا کہ قرآن شریف کا پاؤ پارہ تین مرتبہ پڑھتے تو وہ آپ کو زبانی یاد ہو جاتا۔ حفظِ قرآن کےبعدآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے علمِ دین حاصل کرنا شروع کیا اور صرف ۱٦ سال کی عمر میں تمام مُرَوّجہ عُلُوم سے فراغت حاصل فرمائی اور تفسیر و حدیث،فقہ و بیان ،ادب و شعر اور ریاضی و منطق وغیرہ میں کمال پیدا کر لیا ۔
حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے والدِ ماجد اور دادا جان کو بےحد پىارے تھے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بھی ان دونوں بزرگوں کابےحد احترام فرماتے تھے ۔ان دونوں ہستیوں کا فیضان تھا کہ آپ کی ذات سے نو عمری ہی میں روحانیت کے آثار ظاہر ہونے لگے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے عبادت و ریاضت، تقویٰ و پرہیزگاری، تواضع، شفقت،حلم، عفو، حىا، وقار وغیرہ جملہ صفات میں کمال حاصل کیا۔

ایک دن آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دادا جان حضرت شيخ بہاءُالدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی دَستار مبارک (پگڑی) اتار کر چارپائی پر رکھی ہوئی تھی۔ حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ (جن کی عمر اس وقت چار سال تھی) نے دادا جا ن کی دستار مبارک اُٹھا کر اپنےسر پر رکھ لی۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے والد صاحب قریب ہی بیٹھے تھے،انھوں نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو ڈانٹا تو حضرت بہاءُالدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: اسے کچھ نہ کہو، کیونکہ یہ اس کا حقدار ہے، میں نے یہ دستار اسے عطا کر دی۔ چنانچہ یہ دستار شریف اسی طرح بندھی ہوئی صندوق میں محفوظ کردی گئی ۔جب حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سجادہ نشین ہوئے تو یہی دستار مبارک سر پر سجائی اور وہ خرقہ زیبِ تن فرمایا جو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دادا جان حضرت شیخ بہاءُ الدِین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو حضرت سیّدنا شیخ شہابُ الدین سہروردی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے عطا فرمایا تھا۔
حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنےوالدِ ماجد شیخ صدرُ الدین عارف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اورجدِّ امجدحضرت شیخ بہاءُ الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کےحقیقی جانشین تھے،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ۵۲ سال تک نیکی کی دعوت عام کی اور مریدین و محبین کو راہِ حق دکھائی۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دستِ مبارک پر بے شمار مخلوق نے بیعت کی اور آپ کی نظر ِولایت سے درجاتِ کمال تک پہنچی۔ آپ کے نیک بخت خلفا اپنے وقت کے بڑے بڑے اصفیا و اتقیا ہوئے۔

حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مبارک زبان سے ادا ہونے والے ملفوظات میں سے چند ملاحظہ فرمائیے:انسان جب تک بری عادات کو چھوڑ نہىں دیتا اس کا شمار جانوروں اور درندوں مىں ہوتا ہے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا فضل و کرم جب تک دست گىرى نہ کرے اس وقت تک دلوں کی صفائی نا ممکن ہے۔انسان کو اپنے عیب نظر آنا اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کی نشانی ہے ۔انسان کو چاہئے کہ اپنے اعضاء پر ایسا قابو رکھے کہ وہ ممنوعات ِ شرعی سے قولاً و فعلاًباز رہیں ۔بیہودہ مجلس سے بھی اجتناب کرے،اس سے مراد ایسی مجلس ہے جو بندے کو اللہ تعالیٰ سے توڑ کر دنیا کی طرف مائل کرتی ہے ،بطَّالوں سے بھی احتراز کرے ،بطَّال وہ لوگ ہیں جو طالبِ دنیا ہیں ۔
Hazrat Shah Rukne Alam R.A[حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ]
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا وصال ۷جُمادَى الاولىٰ ۷۳۵ھ بروز منگل سجدے کی حالت میں ہوا۔ حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کامزارمبارک غیاث الدین تغلق کے بنائے گئے مقبرے میں زیارت گاہ خاص وعام ہے۔اس کی عمارت بہت خوبصورت اورمدینۃ الاولیاء(ملتان) کی پہچان ہے۔

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...