حضرت محمد شاہ دولہا سبزواری بخاری رحمۃ اللہ علیہ
حضرت محمد شاہ دولہا سبزواری بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اسمِ گرامی محمد شاہ تھا اور آپ کا سلسلۂ نسب سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتاہے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کا آبائی وطن بخارا ہےمحمد شاہ دولہا سبزواری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی دینی تعلیم بخارا میں حاصل کی۔ صدیوں پہلے سندھ کی دھرتی پر آنے والے بزرگوں میں ایک شخصیت آپکی ہے۔دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے اسلام کی تبلیغ کی خاطر وطن سے "سبزوار" علاقے کا قصد فرمایا اور یہاں پہنچنے کے بعد لوگوں کو اسلام کی طرف بلایا۔
محمد شاہ دولہا سبزواری رحمۃ اللہ علیہ کے دوست حق پرکئی ہزار کافر دولت اسلام سے سرفراز ہوئے۔سبزوار سے آپ نے ہندکا قصد فرمایا اور کئی علاقوں میں اسلام کا پیغام پہنچاتے ہوئے سندھ میں تشریف لائے اور کراچی کے علاقے کھارا در میں مستقل قیام فرمایا اور کھارا در میں جہاں آپ کا مزار ہے وہیں ایک جھونپڑی میں مشغول عبادت رہے، درگاہ شریف کے برابر میں موجود ہ مسجد حیدری جو آج بھی قائم ہے ، اس کی بنیاد آپ نے اپنے دست مبار ک سے رکھی۔
اس زمانے میں آج کل کی طرح لمبی لمبی سڑکیں اور بلند و بالا عمارتیں نہ تھیں بلکہ وہاں لیاری ندی بہتی تھی اور سندھی زبان میں کنارہ کو ‘‘کندی’’ کہتے ہیں ۔ اور آپ نے اس ندی کے کنارے اپنا قیام فرمایا اس لیے آپ کو کندی والا بخاری کے نام سے بھی یاد کرنے لگے اور آج بھی آپ کا مزار اس نام سے مشہور ہے۔
محمد شاہ دولہا سبزواری رحمۃ اللہ علیہ کے مزار سے کوئی سائل خالی نہیں جاتا اگر نیت صاف تو اپنے دامن کو مرادوں سے بھر کر لے جاتا ہے۔دنیاوی کوئی پریشانی ہو چاہے کاروباری،گھریلو،ذہنی یہاں آکر ان کے وسیلہ سے دعا کرنے پر جلد قبولیت کے آثار نمایاں ہو جاتے ہیں۔جسکے دل میں حج بیت اللہ کی خواہش ہو یہاں آکر دعا مانگنے پر اللہ کی رحمت سے اسے یہ سعادت عطا کر دی جاتی ہے۔
دولہا شاہ سبزواری رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ۱۷ ربیع الثانی ۷۰۱ ھ بعد نماز ظہر کراچی میں ہوا۔
آپ رحمۃ اللہ علیہ کے دور کے بزرگوں میں حضرت سید یوسف شاہ علیہ الرحمۃ (منوڑا) حضرت حاجی غائب شاہ (کیماڑی) حضرت عبداللہ شاہ غازی علیہ الرحمہ (کلفٹن) وغیرہ تھے۔ اور ان بزرگوں نے بھی کراچی میں سمندر کے کنارے پر قیام کرنا پسند فرمایا۔ اور اپنی آخری آرام گاہ بھی کراچی کو پسند فرمایا ۔ حضرت سید محمدشاہ دولہا سبزواری کندی وال بخاری علیہ الرحمہ کے قرب میں آپ کے خلیفہ اوراولاد کے مزارات بھی موجود ہیں ان کابھی انہی دنوں عرس منایا جاتا ہے۔ انہیں پنج مزار کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
No comments:
Post a Comment