Friday, December 13, 2019

jabal E uhad[جبلِ اُحُد]

jabal E uhad[جبلِ اُحُد]

جبلِ اُحُد


مدینۂ منوّرہ کے مقدّس پہاڑوں میں سے ایک مبارک و مُحبِّ رسول پہاڑ جبلِ اُحُد ہے جو دور سے دیکھنے میں سرخ رنگ کا معلوم ہوتا ہے۔حضور نبیِّ رحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ترجمہ: یہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں(بخاری)۔ اس مَحبَّت کا اسے انعام یہ ملا کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اُحُدٌ رُكْنٌ مِنْ اَرْكَانِ الْجَنَّةِ یعنی اُحُد جنّت کے سُتُونوں میں سے ایک ستون ہے(معجمِ کبیر)۔
جبلِ اُحُد کو تاریخِ اسلام میں خصوصی اہمیت حاصل ہے، اس کے دامن میں غزوۂ اُحُد جیسا تاریخی مَعْرِکہ رُونُما ہوا نیز سیّدُالشّہداء حضرت سیّدنا امیرحمزہ اور دیگر شہدائےاُحُد رضوان اللہ تعالٰی علیہم اَجْمعین کے مزارات بھی اِسی کے دامن میں ہیں۔ جبلِ اُحُد کی وجۂ تسمیہ اس کا یکتا پَن اور مدینہ کے سلسلہ ہائے کوہسار سے بِالکل علیحدہ ہونا ہے۔ سطحِ سَمُندر سے ۱۰۰ میٹر بلندی پر مدینۂ طیّبہ کے شِمالی جانب شہرِ نَبَوی سے تقریباً ساڑھے۳ کلومیٹر دور واقع ہےاور تقریباً ۵میل کے رقبے میں مشرق سے مغرب تک سیدھا پھیلا ہوا ہے۔

فضائلمدینۃُ الرَّسول سے نسبت کے علاوہ مَحبّتِ رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی اس پہاڑ کا ایک خاص وَصْف ہے جو اسے دیگر جمادات (بے جان چیزوں) سے ممتاز کرتا ہے۔حضرت سیّدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم، حضرت ابوبکر صدّیق، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضوان اللہ تعالٰی علیہم اَجْمعین اُحُد پر تشریف لے گئے تو وہ ہلنےلگا۔ (بخاری) حضرت سيّدنا علّامہ علی قاری علیہ رحمۃ اللہ البارِی فرماتے ہیں: اس کا جُھومنا فرحت و سُرور(یعنی خوشی) کی وجہ سے تھا۔ حکیمُ الامّت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنَّان فرماتے ہیں: جبلِ اُحُد خوشی میں وَجد کرنے اور ہلنے لگا کہ آج مجھ پر ایسے قدم آئے۔ معلوم ہوا کہ اللہ کے مقبول بندے، ولی ساری خَلْقت کے محبوب ہوتے ہیں ان کی تشریف آوری سے سب خوشیاں مناتے ہیں۔
حضرت سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: بے شک اُحُد جنّت کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر واقع ہے۔ جب تم اس پر گزرو تواس کے درخت سے کچھ کھالو اگرچہ اس کے کانٹے ہی ہوں۔حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب تم اُحُد پر آؤ تو اس کے شُہَدا کو سلام کیا کرویہ قِیامت تک سلام کا جواب دیتے رہیں گے۔
اس کے درختوں سے میوہ کھایا جائے اور اگر نہ ملے تو اس کے صحرا کی گھاس ہی بطورِ تَبَرُّک حاصل کرلی جائے کہ حضرت سیّدتنا زینب (زوجۂ حضرت اَنس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنھما) اپنی اولاد سے کہا کرتی تھیں کہ تم اُحُد پر جاؤ اور میرے لئے وہاں کی جڑی بوٹیاں لایا کرو اور اگر نباتات نہ ہوں تو گھاس ہی لے آیا کرو ۔

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...