Monday, December 9, 2019

pukarna[پکارنا]

pukarna[پکارنا]

پکارنا


حضرتِ سیِّدُنا جارِیہ اَنصارِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں: سرکارِ نامدار،دو عالَم کے مالِک ومختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جب کسی کا نام یاد نہ ہوتا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اسے’’یَا اِبْنَ عَبْدِ اللّٰہِ یعنی اے عبد اللّٰہ کے بیٹے !‘‘کہہ کر بلاتےتھے(جمع الجوامع)۔
امام شرفُ الدِّین نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی لکھتے ہیں:جس کا نام معلوم نہ ہو اس کو ایسے لفظ سے پکارنا چاہیے جس سے اسے اَذِیّت نہ ہو،اس میں جھوٹ نہ ہواور نہ ہی خوشامد مثلاً:اے بھائی،اے میرے سردار،اے فُلاں،اے فُلاں کپڑے والے،اے گھوڑے والے،اے اُونٹ والے،اےتلوار والے ، نیزے والے وغیرہ ایسے اَلفاظ جو پکارنے والے اورپکارے جانے والے دونوں کے حسبِ حال ہوں ۔
ہمیں اکثر کسی کو بُلانے،اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے اسے پُکارنا ہوتا ہے،چنانچہ مسلمان چاہے وہ ہم سے بڑے ہوں یا چھوٹے،اُن کو پکارنے،ذِکْر کرنے میں اُ ن کے مقام ومرتبے کا خیال رکھا جائے اور اسی مُناسَبت سے اَلفاظ اور اَلقاب کا اِنتخاب کیا جائے،اگر نام معلوم ہو تو حسبِ ضرورت نام بھی لیا جائے مثلاً

عُلَمائے کرام ومفتیانِ عِظام اور قابلِ احتِرام دینی شخصیات سے ہم کلام ہونے اور ان کا تذکرہ کرنے میں بھی ادب واحتِرام کوپیشِ نظر رکھنابہت ضروری ہے، مثلاًیوں کہہ کر مُخاطب کیجئے: ”مُفتی صاحِب !حضرت ! حُضور! جناب!“ وغیرہ۔دینی استاذ رُوحانی باپ ہوتا ہے، اس لئے ان کو بھی تعظیمی انداز سے ”اُستاذِ محترم ،اُستاذجمیل صاحِب ،یَااُسْتَاذِیْ“ کہہ کر پکارنا چاہئے۔سرکارِنامدار،مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:عِلْم حاصل کرو اور عِلْم کے لئےاطمینان ووَقار سیکھو اور جس سے عِلْم حاصل کررہے ہو اس کے سامنے عاجِزی واِنکساری اختیار کرو(معجم اوسط)۔
اسلام ایک کامِل واَکمل دین ہے جو ہمیں بُزُرگوں کا اِحترام سکھاتا ہے۔چنانچہ بوڑھوں کو حسبِ رَواج وعُرف عزّت سے پکارنا چاہئے مثلاً بعض علاقوں میں’’بابا جی‘‘،’’بڑے مِیاں‘‘ کہہ کرپکارنا مُرَوَّج ہے ۔اگر دادا، دادی یا نانا ،نانی حیات ہوں تو ان کو دادا حُضور، دادا جان ،دادا جی ، نانا حُضور ، ناناجان، نانا جی وغیرہ کہہ کر پکارنا چاہئے۔ سرکارِ ابد قرار، شافعِ روزِ شمار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:جو نوجوان کسی بزرگ کے سِن رَسِیدہ (یعنی بوڑھے)ہونے کی وجہ سے اس کی عزّت کرے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کے لئے کسی کو مُقرّر کردیتا ہے جو اس نوجوان کے بڑھاپے میں اس کی عزّت کرے گا(ترمذی)۔
والِدین کا اِحتِرام کرنا،انہیں عزّت سے پکارنا دونوں جہانوں میں ڈھیروں بھلائیاں پانے کا سبب ہے۔والِد صاحب کو حسبِ موقع اور حسبِ رَواج ”ابّوجی، ابّاحُضور، بابا“ وغیرہ کہہ کر پکارنا چاہئے، دُرِّ مختار میں ہے کہ باپ کو اس کا نام لے کر پکارنا مکروہ ہےاور والِدہ محترمہ کو ”امّی حُضور،امّی جان،امّی جی“ وغیرہ کہہ کر پکارنا چاہئے۔

رشتے دار دو قسم کے ہوتے ہیں،ایک وہ جو عمر میں ہم سے بڑے ہیں اوردوسرے وہ جن کی عمر ہم سے کم ہوتی ہے۔ بڑے رشتے داروں کو پکارنے کے لئے مختلف زبانوں اور علاقوں میں مختلف اَلفاظ اور اَندازرائج ہیں،ان میں سے جو اَدب کے زیادہ قریب اور شریعت کے مطابق ہوں اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ انہیں اِختیار کرنا چاہیے۔بعض علاقوں میں ماموں جان،چچّا جان، بھائی جان وغیرہ بولا جاتا ہے حالانکہ وہ حقیقی ماموں،چچا یا بھائی نہیں ہوتے۔کم عمر رشتے داروں مثلاًچھوٹے بھائی بہن،بھانجے، بھتیجے نیز اپنی اولاد سے گُفتگو اور انہیں پکارنے میں شفقت سے بھرپور اورمُہذَّب انداز اَپنانا اور’’ آپ جناب‘‘سے بات کرنا نہ صِرف بات کرنے والے کی شخصیّت کی عکّاسی کرتا ہے بلکہ یہ اَنداز بچّوں کی تربیت میں بھی مُعاوِن ثابِت ہوتا ہے کیونکہ بچے عُمُوماً بڑوں کے اَقوال و اَفعال سے اثر لیتے اور ان کی نقّالی کرتے ہیں۔
بیوی اپنے شوہر کو، شوہر بھی اپنے بیوی کو جو اَنداز زیادہ مُہذَّب ہو وہ اختیار کرے۔ عورت کو یہ مکروہ ہے کہ شوہر کو نام لے کر پکارے۔ بعض جاہلوں میں یہ مشہور ہے کہ عورت اگر شوہر کا نام لے لے تو نکاح ٹوٹ جاتا ہے، یہ غلط ہے۔شاید اسے اس لئے گڑھا ہو کہ اس ڈر سے کہ طلاق ہو جائے گی شوہر کا نام نہ لے گی۔
خدائے رحمن عَزَّ وَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے:ترجمۂ کنزالایمان: مسلمان مسلمان بھائی ہیں۔(پ۲٦،الحجرات:۱۰) دنیا کے کسی بھی کونے میں رہنے والا مسلمان چاہے اس سے ہماری کوئی واقفیت یا رشتے داری نہ ہو لیکن مسلمان ہونے کے باعِث وہ ہمارا اسلامی بھائی ہے لہٰذا اسے پُکارتے اور اس کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کے نام کے ساتھ ’’بھائی‘‘ کہنا مُناسِب ہے۔ہونٹوں سے’’شِش شی‘‘ کی آواز نکال کر،’’اوئے، اَبے‘‘ کہہ کر کسی کو بُلانا یا مُتَوَجِّہ کرنا اچّھا انداز نہیں۔

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...