Saturday, August 24, 2019

pul sirat[پُل صراط]

pul sirat[پُل صراط]

پُل صراط


عقیدہ”صِراط“ حق ہے۔ اس پر ایمان لانا واجب اور اِس کا انکار گمراہی ہے۔ اس پُل سے گزرے بغیر کوئی جنت میں نہیں جا سکتا کیونکہ جنت میں جانے کا یہی راستہ ہے۔
نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جہنَّم پر ایک پُل ہے جو بال سے زِیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے، اس پر لوہے کےکُنڈے اور کانٹے ہیں جسے اللہ پاک چاہے گا یہ اُسے پکڑیں گے۔ لوگ اُس سے گزریں گے، بعض پلک جھپکنے کی طرح، بعض بجلی کی طرح، بعض ہوا کی طرح، بعض بہترین اور اچھے گھوڑوں اور اُونٹوں کی طرح (گزریں گے) اور فِرشتے کہتے ہوں گے: ’’رَبِّ سَلِّمْ، رَبِّ سَلِّمْ‘‘ (یعنی اے پَروَردگار سلامتی سے گزار، اے پروَر دگار سلامتی سے گزار ) بعض مسلمان نجات پائیں گے، بعض زخمی ہوں گے، بعض اَوندھے ہوں گے اور بعض منہ کے بل جہنَّم میں گِر پڑیں گے۔ (حدیث:) حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: ان کی رفتاروں میں یہ فرق ان کے نیک اعمال اور اخلاص کی وجہ سے ہو گا جیسا عمل، جیسا اخلاص ویسی وہاں کی رفتار۔ یہاں اَشِعَّۃُ اللَّمۡعَات نے فرمایا کہ اعمال سببِ رفتار ہیں اور حضور صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی نگاہِ کرم اصلی وجہ رفتار کی ہے جتنا کہ حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے قُرْب زیادہ اتنی رفتار تیز۔
پُل صراط ہر ایک کے لئے بال سے زیادہ باریک نہیں ہو گا بلکہ جس کے لئے اللہ کریم چاہے گا اُس کے لئے وسیع و عریض وادی کی طرح ہو گا جیسا کہ حضرت سیِّدُنا سَعید بن ابو ہِلال رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا: میرے پاس یہ بات پہنچی ہے کہ قیامت کے روز پُل صراط بعض لوگوں پر بال سے بھی زیادہ باریک ہوگا اور بعض کے لئے کُشادہ وادی کی طرح ہوگا۔(حدیث)۔

پُل صراط سے ہر ایک کو گُزرنا ہے جیسا کہ قراٰنِ مجید میں ہے:( وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَاۚ-كَانَ عَلٰى رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِیًّاۚ(۷۱)) ترجمۂ کنزالایمان: اور تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہو تمہارے ربّ کے ذمہ پر یہ ضرور ٹھہری ہوئی بات ہے۔ (پ۱٦، مریم: ۷۱) ۔حضرت سیّدنا عَبداللّٰہ بن مَسعود، حضرت سیّدنا حسن اور حضرت سیّدنا قتادہ رضی اللہ تعالٰی عنھم سے روایت ہے کہ جہنم پر وارد ہونے سے مراد پل صراط پر سے گزرنا ہے جو کہ جہنم کے اوپر بچھایا گیا ہے۔
سب سے پہلے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم گزر فرمائیں گے، پھر اور انبیاء و مرسلین، پھر یہ اُمّت پھر اور اُمتیں گزریں گی۔ اللہ کریم نے حضرتِ سیِّدُنا داوٗد عَلَیْہِ السَّلَام سے ارشاد فرمایا: اے داوٗد! کیا تم جانتے ہو پل صراط پر سب سےتیزی سے گزرنے والے کون ہوں گے؟ وہ جو میرے فیصلے پر راضی رہے اور ان کی زبانیں میرے ذکر سے تَر رہیں۔پُل صراط سے گُزرنے والا آخری شخص پیٹ کے بَل گِھسَٹ گِھسَٹ کر گزرے گا، وہ اللہ کریم کی بارگاہ میں عرض کرے گا: یا اللہ مجھے اتنی دیر کیوں لگی؟ اللہ کریم ارشاد فرمائے گا: تجھے میں نے دیر نہیں کروائی بلکہ تجھے تیرے اعمال نے دیر کروائی ہے۔
ایک مرتبہ حضرتِ سیِّدُنا کعبُ الاَحْبار علیہ رحمۃ اللہ الغفَّار نے سورۂ مریم کی یہی آیت( وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَاۚ-) تلاوت کی: پھر فرمایا: تم جانتے ہو کہ دوزخ پر لوگوں کا گزرکس طرح ہوگا؟ پھر خود ہی فرمانے لگے: جہنم لوگوں پر ایسےظاہر ہو گا گویا چربی کی تَہ جمی ہے، جب نیک و بد کے قدم اس پر جَم جائیں گے تو ایک منادی ندا دےگا: اے جہنم! اپنے اصحاب پکڑلے اور میرے اصحاب چھوڑ دے پھرجہنم میں جانےوالےاس میں گرنے لگیں گےوہ انہیں اس طرح پہچان لےگاجیسے کوئی باپ اپنے بیٹے کو پہچانتا ہے، مؤمن اسےاس طرح پار کر لیں گے کہ ان کے کپڑوں پر کوئی نشان نہیں ہوگا۔

جنَّتیوں پر یہ انعام بھی ہو گا کہ اُنہیں جہنم کی ہلکی سی آواز بھی سُنائی نہیں دے گی چنانچہ اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے: ( لَا یَسْمَعُوْنَ حَسِیْسَهَاۚ-وَ هُمْ فِیْ مَا اشْتَهَتْ اَنْفُسُهُمْ خٰلِدُوْنَۚ(۱۰۲)) (پ۱۷،الانبیآء:۱۰۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: وہ اس کی ہلکی سی آواز بھی نہ سنیں گے اور وہ اپنی دل پسند نعمتوں میں ہمیشہ رہیں گے۔
پُل صراط کی مسافت کتنی ہے اس کے بارے میں مختلف اقوال ہیں:۱۔بہت سے علماء و مفسرین نے حضرت سیِّدنا امام مجاہد اور حضرت سیّدنا امام ضحّاک رَحِمَہُمَا اللہ تعالٰی سے نقل فرمایا کہ پُل صراط کا سفر تین ہزا ر سال کی راہ ہے، ایک ہزار سال اوپر چڑھنے کے،ہزار سال نیچے اُترنے کے اور ہزار سال اس کی سطح پر چلنے کے۔۲۔حضرتِ سیِّدُنا فُضَیْل بن عِیاضرَحمۃُ اللہ تعالٰی عَلیہِ سے منقول ہے: پُل صراط کاسفر پندرہ ہزا ر سال کی راہ ہے، پانچ ہزار سال اوپر چڑھنے کے، پانچ ہزار سال نیچے اُترنے کے اور پانچ ہزار سال(اس کی پشت پر)چلنے کے۔ اس پر سے وہ گزرسکے گا جو خوفِ خدا کے باعث ناتوان وکمزور ہوگا۔
نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم صراط پر کھڑے رَبِّ سَلِّمْ رَبّ سَلِّم دُعا کر رہے ہوں گے۔(مسلم)اور فرشتے بھی اس پر کھڑے عرض کررہے ہوں گے: اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! سلامتی سےگزار، سلامتی سے گزار۔اللہ کریم ہمیں سلامتی سے پل صرط سے پار لگائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...