Saturday, November 2, 2019

hazrat bibi amina R.A[حضرت سیّدتُنا بی بی آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا]

hazrat bibi amina R.A[حضرت سیّدتُنا بی بی آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا]

حضرت سیّدتُنا بی بی آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا


Best Web Hosting in Pakistan
طیّبہ طاہِرہ حضرت سیّدتُنا بی بی آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کس قدر خوش نصیب خاتون ہیں کہ آپ کو حُضُورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی والدۂ ماجدہ ہونے کا شرف حاصل ہے،آپ کے والد کا نام وَہْب بن عبدِمَنَاف اور والدہ کانام بَرَّہ تھا۔حضرت سیّدتُنا بی بی آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَانہایت پارسا، پرہیز گار،طہارتِ نفس،شرافتِ نسب اور عزت و وجاہت والی صاحبِ ایمان خاتون تھیں۔آپ قریش کی عورتوں میں حسب، نسب اور فضیلت میں سب سے ممتازتھیں۔
بی بی آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کے والد وَہْب بن عبدِمَنَاف نے جب حضرت سیّدُنا عبدُ اللہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کےکمالات دیکھے تو انہیں آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ سے بہت محبت و عقیدت ہو گئی اور گھر آ کر یہ عزم کرلیا کہ میں اپنی نورِ نظر حضرت سیّدتُناآمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کی شادی حضرت سیّدُنا عبدُاللہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ ہی سے کروں گا۔ چنانچہ اپنی اس دِلی تمنّا کو اپنے چند دوستوں کے ذریعےانہوں نے حضرت سیّدُنا عبدُالمطَّلِب رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ تک پہنچا دیا،آپ اپنے نورِنظرحضرت سیّدنا عبدُاللہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کے لئے جیسی دُلہن کی تلاش میں تھے، وہ ساری خوبیاں حضرت سیّدتُنا آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا میں موجود تھیں، اس لئے آپ نے اس رشتہ کو بخوشی منظور کر لیا، یوں ۲۴ سال کی عمر میں حضرت سیّدُنا عبدُاللہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کا حضرت سیّدتُنا بی بی آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا سے نکاح ہو گیا اور نورِمحمدی حضرت سیّدُنا عبدُاللہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ سے منتقل ہو کر حضرت سیّدتُنا بی بی آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کے شکمِ اَطہر میں جلوہ گَرہوا۔

محمدِ مصطفےٰ، احمدِ مجتبیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بی بی آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی اکلوتی اولاد تھے۔ جب آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا حضرت سیّدُنا عبدُالمطَّلِب اور حضرت سیّدتنا امِّ اَیْمَن کی رَفاقت میں حضرت سیّدنا عبداللہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کی قبرِمبارک پر حاضر ہوئیں جیسا کہ آپ کا معمول تھا تو واپس آتے ہوئے
hazrat bibi amina R.A[حضرت سیّدتُنا بی بی آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا]
مقامِ اَبْواء پر وفات پاگئیں اور اسی جگہ پر آپ کو سپردِ خاک کیا گیا۔ کچھ کفّارکا گزر مقامِ اَبْواءسے ہوا تو انہوں نے چاہا کہ سیّدتناآمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کا جسدِ مبارک قبر سے نکال کر نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تکلیف پہنچائیں،لیکن اللہ عَزَّ وَ جَلَّ نے اپنے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی والدہ کےاِکرام کی خاطر انہیں اس ناپاک ارادے سے باز رکھا۔ ایک بار نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رونے لگے، حاضرین نے رونےکا سبب پوچھا تو فرمایا: مجھے اپنی والدہ کی شفقت ومہربانی یاد آگئی تَو میں روپڑا۔
مُفَسِّرینِ کرام نےمُصطفٰےکریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے والدین کریمین کےمؤمن ہونے کی دلیل قراٰنِ کریم سے بیان فرمائی ہے چنانچہ اللہ عَزّ َ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے (وَ تَقَلُّبَكَ فِی السّٰجِدِیْنَ(۲۱۹)) ترجمۂ کنز الایمان:اور نمازیوں میں تمہارے دورے کو۔(پ۱۹،الشعراء :۲۱۹) بعض مفسِّرین کے نزدیک اس آیت میں ساجدین سے مؤمنین مراد ہیں اور معنیٰ یہ ہیں کہ حضرت آدم علیہ الصَّلٰوۃ والسَّلام اور حضرت حوا رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کے زمانے سے لے کر حضرت عبدُاللہ اور حضرت آمنہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہُمَا تک مؤمنین کی پشتوں اور رحموں میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دورے کو ملاحَظہ فرماتاہے،اس سے ثابت ہوا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تک آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تمام آباء واَجداد سب کے سب مومن ہیں۔
Unlimited Web Hosting

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...