Thursday, November 14, 2019

hazrat sayyidina imam ahmad bin hambal R.A[حضرت سیّدنا امام احمد بن حَنبَل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ]

hazrat sayyidina imam ahmad bin hambal R.A[حضرت سیّدنا امام احمد بن حَنبَل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ]

حضرت سیّدنا امام احمد بن حَنبَل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ


Best Web Hosting in Pakistan
حضرت سیّدنا امام احمد بن حَنبَل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا نام احمد،کنیت ابو عبد اللہ ہے۔آپ کی پیدائش ربیع الاول شریف ۱٦۴ہجری میں بغداد شریف میں ہوئی۔ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ امام اعظم کے شاگرد حضرت امام ابو یوسف کی خدمت میں حاضری دیا کرتے تھے،لیکن بعد میں آپ نے علم حدیث کی طرف توجہ دی اور ۱۵سال کی عمر میں حدیثیں سننے کے لئے بغداد کے مشہور محدث شیخ ہیثم کی بارگاہ میں حاضری دی۔ان کے بعد مکہ مکر مہ،مدینہ منورہ،بصرہ،شام،کوفہ، یمن اور مصر گئے اور علم حدیث حاصل کیا۔
امام احمد بن حَنبَل کے استادوں میں یحیی بن سعید قطان شاگرد امام اعظم،بشر بن مفضل،سفیان بن عینیہ،ابوداؤد طیالسی اور امام شافعی نہایت مشہور ہیں۔اور آپ کے شاگردوں میں امام بخاری،امام مسلم اور امام ابو دا ؤد بہت مشہور ہیں۔
امام احمد بن حَنبَل کے زمانہ میں خلیفہ مامون رشید نے یہ عقیدہ پھیلا نا شروع کر دیا کہ قرآن کریم اللہ تعالی کی مخلوق ہے۔ آپ نے فر مایا کہ قرآن اللہ تعالی کا کلام ہے اور اللہ تعالی کی صفت ہے اور اس کی کوئی صفت مخلوق نہیں،آپ کو مجبور کیا گیاکہ آپ بادشاہ کے عقیدے کو قبول کر لیں لیکن آپ نے صاف انکار کر دیا اس کی سزا میں آپ پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے ،آپ کو کوڑوں سے مارا گیا یہاں تک کہ آپ لہولہان ہو گئے ،اس کے باوجود بھی آپ نے بادشاہ کے غلط عقیدے کو قبول نہیں فر مایا اور آخر دم تک حق بات پر قائم رہے۔

آپ کے علم وفضل،زہد وتقوی اور مشکل ترین آزمائش میں پورے اترنے کی وجہ سے ان کے زمانے کے بڑے بڑے علما نے خوب خوب خراج عقیدت پیش کیا۔
امام ابودا ؤد فر ماتے ہیں میرے دو سو استاد ہیں لیکن اُن میں امام احمد کی طر ح کوئی نہیں تھا۔آپ کبھی عام دنیاوی کلام نہیں کرتے جب بھی گفتگو فر ماتے تو کوئی علمی مسئلہ ہوتا۔
مشہور محدث حافظ ابو زرعہ فر ماتے ہیں کہ:امام احمد علم وفن میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔
علم حدیث کے مشہور زمانہ امام اسحاق بن راہویہ فر ماتے ہیں کہ:اگر اسلام کی خاطر امام احمد کی قر بانیاں نہیں ہوتیں تو آج ہمارے سینوں میں اسلام نہیں ہوتا۔
آپ کے استاذ یحیی بن سعید قطان فرماتے تھے کہ:بغداد میں جو لوگ بھی آئےاُن سب میں مجھے احمد بن حنبل زیادہ محبوب ہیں۔
امام احمد کا زہد وتقویٰ اور بے نیازی مشہور تھی،آپ عبادت اور ریاضت میں مشغول رہا کرتے تھے اور دن رات میں تین سو رکعات نفل نماز پڑ ھتے تھے اور ایک ہفتہ کی نماز میں پورا قرآن شریف تلاوت فر مالیتے تھے۔آپ کو لوگ تلاش کرتے تو آپ یا تو مسجد میں،یا نماز جنازہ میں،یا کسی بیمار کے پاس عیادت میں ہوتے۔

حضرت سیّدنا امام احمد بن حَنبَل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا دل عشق رسول سے منور تھا،آپ کے پاس حضور رحمت عالم ﷺ کا ایک مقدس بال تھا،آپ اس کو چومتے،ہونٹوں پر لگاتے اور بیمار ہو جاتے تو اس کو پانی میں ڈال کر پانی پی لیتے جس سے شفا حاصل ہوتی۔
سیّدنا امام احمد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی دعائیں قبول ہوتیں تھیں،بہت سے لوگ آپ کے پاس دعا کرانے آتے۔ایک صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی بیمار ماں کے لئے جو ہاتھ پاؤں سے معذور تھیں دعا کرانے آیا تو آپ نے فر مایا کہ:ہم خود دعا کے محتاج ہیں،اُن سے کہنا کہ ہمارے لئے دعا کریں،وہ صاحب بیان کرتے ہیں کہ جب میں گھر واپس آیا تو میری ماں گھر میں ٹھیک ٹھاک چل پھر رہی تھیں۔
hazrat sayyidina imam ahmad bin hambal R.A[حضرت سیّدنا امام احمد بن حَنبَل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ]
حضرت سیّدنا امام احمد بن حَنبَل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا وصال ۱۲ ربیع الاول ۲۴۱ہجری میں جمعہ کے دن ہوا۔آپ کی مقبولیت کا عالم یہ تھا کہ شاہی خاندان کے ایک سو شاہزادے آپ کے غسل اور دفن میں شر یک تھے اور آپ کے مقدس پیشانی کو چومتے تھے،بے شمار لوگوں نے جنازہ کی نماز میں شر کت کی،دربار خلافت کے حکم سے جب لوگوں کی تعداد کا اندازہ لگایا گیا تو دس لاکھ سے زیادہ کا مجمع تھا۔اس بھیڑ بھاڑ اور آپ کی مقبولیت کو دیکھ کر بیس ہزار یہودی اور عیسائیوں نے اسلام قبول کر لیا۔آپ سے پہلے کبھی کسی کے جنازے میں اتنے لوگ شر یک نہیں ہوئے۔
Unlimited Web Hosting

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...