اَصحَابِ کَہْف
آج سےتقریباً دو ہزارسال پہلے ملکِ رُوم کے شہر ”اُفسُوس“ میں ایک ظالم بادشاہ دَقیانُوس کی حکومت تھی۔ جو شخص بُتوں کی پُوجانہ کرتا اسے قتل کروادیتا۔ایک دن اِیمان والوں کے قتل کا مَنظر دیکھنے کے لئے چند نوجوان (اَصحَابِ کَہْف)آئے، اللہ عزّوجلّ نے اُن کی آنکھوں سے پَردے ہٹادئیے تواُنہوں نے دیکھا کہ جس مؤمن کوبھی قتل کیا جاتا فرشتے آسمان سے اُترتے اور اُس کی رُوح کو اپنےساتھ لے جاتے، یہ اِیمان اَفروزمَنظردیکھ کر وہ سب نوجوان ایمان لے آئے۔
بادشاہ دَقیانُوس کوسفر پر جاتے ہوئے اِس بات کا عِلْم ہوا،تو اُس نے اُنہیں تین دن کی مہلت دی کہ میرےواپس آنے تک ایمان سےپِھر جاؤ ورنہ تمہیں قتل کر دیا جائے گا۔ تیسرے دن یہ صاحبِ ایمان نوجوان (اَصحَابِ کَہْف)کچھ مال لے کر رات کے وقت شہر سے رُخصت ہوگئے، راستے میں اُنہیں اپنے خاندان کی بکریاں چَرانے والا ایک چَرواہا ملا،جسے اُنہوں نے اپنا ماجرا بیان کیااور اسے بھی اِیمان کی دعوت دی، چَرواہے نے اِیمان قبول کیا اور اُن کے ساتھ شامل ہوگیا، چَرواہے کا رَکھوالی کرنے والا کُتّا بھی ساتھ ہی چل پڑا، یہ سب سفر کرتے کرتے صُبح کے وقت شہر سے تقریباً ٦ میل دُور ایک غار میں پہنچے اور کھانا کھا کر سوگئے، یہی وجہ ہے کہ اِنہیں اَصحَابِِ کَہْف یعنی غار والے کہا جاتا ہے۔
بادشاہ دَقیانُوس کو سفر سے واپسی پر اَصحَابِِ کَہْف کے غار میں پَناہ لینے کا پتہ چلا، تو اُس نے غار کے مُنہ پر دیوار بنوا دی ،تاکہ وہ بھوک اور پیاس کی وجہ سے یہیں اِنتقال کرجائیں اور یہی غار اُن کی قَبر بن جائے۔جس حکومتی مُلازِم کویہ کام دیا گیا،اُس نے اَصحَابِِ کَہْف کے نام، تعداد اور اِن کا پورا واقعہ عُمدہ قسم کے سِیسہ (ایک سیاہی مائل نیلے رنگ کی دھات جس سے بندوق کی گولیاں اور چھرے وغیرہ بنائے جاتے ہیں)سے بَنی تختی پر لکھوایا اور اُسے تانبے کے ایک صَندوق میں بند کر کے دیوارکی بُنیادوں میں رکھوادیا۔
اَصحَابِ کَہْف(تقریباً)۳۰۹ سال تک مکمّل سوئے رہے، اِس دوران کسی بھی آواز کے سَبب ایک لمحے کیلئے بھی بیدار نہ ہوئے۔ اِس عرصے میں کئی بادشاہ آئے اور گئے،یہاں تک کہ ایک نیک دل بادشاہ بَیدَرُوس کی حکومت آگئی، اِس کے زمانے میں کئی فتنے اٹھے، جن میں سے ایک یہ بھی تھا، کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے اور قیامت آنے کا کچھ لوگ انکار کرنے لگے تھے، بَیدَرُوس نے یہ حالت دیکھ کر بارگاہِ الٰہی میں فریاد کی: یااللہ عزّوجلّ! کوئی ایسی نشانی ظاہر فرما جس سے لوگوں کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے اور قیامت آنے کا یقین ہو۔ چنانچہ اللہ عزّوجلّ نے بادشاہ کی دُعا یوں قبول فرمائی کہ ایک چَرواہے نے اپنی بکریوں کے آرام کے لئے اُس غار کو چُنا اور لوگوں کے ساتھ مل کر غار کے منہ پر بنی دیوار کو گرادیا، دیوار گرتے ہی لوگوں پر ایسی ہیبت طاری ہوئی کہ سب وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے۔
دیوار گِرنے کے بعد اَصحَابِ کَہْف بیدار ہوگئے، حالت ایسی تھی جیسے ایک رات سوئے ہوں، چہرے تروتازہ اور کپڑے بالکل صاف ستھرے تھے، نیز اُن کا کُتّا غار کے کنارے کلائیاں پھیلائے لیٹا تھا۔ اَصحَابِ کَہْف صبح کے وقت سوئے تھے اور جب اٹھے تو سورج ڈوبنے میں کچھ وقت باقی تھا۔انہوں نے نماز ادا کی اور اپنے ساتھی یَمْلِیْخا کو کھانا لانے کے لئے بھیجا۔ یَمْلِیْخا ایک تندوروالے کی دُکان پر گئے اور کھانا خریدنے کے لئے دَقْیانُوسی دور کا سِکّہ دیا، صدیوں پُرانا سِکّہ دیکھ کر بازار والے سمجھے کہ اِن کے ہاتھ کوئی پُرانا خزانہ آ گیا ہے، وہ یَمْلِیْخا کو حاکم کے پاس لے گئے، اُس نے پوچھا: خزانہ کہاں ہے؟ یَمْلِیْخا بولے: یہ خزانہ نہیں ہمارا اپنا پیسا ہے، حاکم کہنے لگا: یہ کیسے ممکن ہے! یہ سِکّہ ۳۰۰ سال پُرانا ہے، ہم نے تو کبھی یہ سِکّہ نہیں دیکھا، یَمْلِیْخا بولے: دَقیانُوس بادشاہ کا کیا حال ہے؟ حاکم بولا: آج کل اِس نام کا کوئی بادشاہ نہیں ہے، سینکڑوں سال پہلے اِس نام کا ایک کافر بادشاہ گزرا ہے، یَمْلِیْخا نے کہا: کل ہی تو ہم دَقْیانُوس سے اپنی جان بچا کر غار میں چھپے تھے، آئیے! میں آپ کو اپنے ساتھیوں سے ملواتا ہوں۔
حاکم اور کئی لوگ غار کی طرف چل پڑے، غار میں موجود اصحاب نے جب لوگوں کی آواز سنی تو سمجھے کہ یَمْلِیْخا پکڑے گئے ہیں اور دقیانوسی فوج اِنہیں بھی پکڑنے آ رہی ہے، یَمْلِیْخا نے غار میں پہنچ کر ساتھیوں کو سارا ماجرا بتایا، حاکم نے غار کے کنارے صندوق دیکھا تو اُسے کھلوایا، اندر سے تختی ملی جس پر اَصحَابِ کَہْف کا حال لکھا تھا، حاکم نے یہ خبر بادشاہ بَیدَرُوس تک پہنچائی، وہ بھی آ گیا اور اُس نے اَصحَابِ کَہْف کا حال دیکھ کر سجدۂ شکر کیا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مرنے کے بعد زندہ ہونے اور قیامت کا یقین دلانے کے لئے نشانی عطا فرمائی۔ اِس کے بعد اَصحَابِ کَہْف غار میں آ کر سوگئے اور اُن کی روح قبض کر لی گئی، بَیدَرُوس نے لکڑی کے صندوقوں میں اُن کے مبارک جسم رکھے، غار کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا اور لوگوں کے لئے دن مقرر کر دیا کہ ہر سال عید کی طرح وہاں آیا کریں۔
ایک قول کے مطابق اَصحَابِ کَہْف کی تعداد ۷تھی جن کے نام یہ ہیں:(۱)مَکْسِلْمِیْنَا (۲)یَمْلِیْخَا (۳)مَرْطُوْنَسْ (۴)بَیْنُوْنُسْ (۵)سَارِیْنُوْنُسْ (٦)ذُوْ نَوَانِسْ (۷)کَشْفَیْطَطْنُوْ نَسْ اور کُتّے کا نام قِطْمِیْر تھا۔
No comments:
Post a Comment