Saturday, January 18, 2020

Imam muhammad bin hasan shaybani R.A[امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ]

Imam muhammad bin hasan shaybani R.A[امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ]

امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ


کوفہ شہر میں امامِ اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے حلقۂ درس سے تِشْنگانِ علم (علم کے پیاسے) اپنی پیاس بجھا رہے تھے۔ ایک دن ایک لڑکا حاضر ہوا۔ ذِہانت جس کے چہرے سے عِیاں (ظاہر) تھی۔ اس نے امامِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم سے پوچھا: اس نابالغ لڑکے کے بارے میں آپ کا فتویٰ کیا ہے جو رات کو عشا کی نماز پڑھ کر سوئے اور اسی رات فجر سے پہلے وہ بالغ ہوجائے، کیا اُسے نمازِ عشا دوبارہ پڑھنی چاہئے؟ امامِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم نے فرمایا: ہاں! اسے نماز دُہرانی ہوگی۔ یہ سنتے ہی وہ لڑکا اُٹھا اور مسجد کے ایک کونے میں جاکر نماز پڑھنے کھڑا ہوگیا۔ اس امامِ ذِی شان نے اس نوجوان کو دیکھ کر ارشاد فرمایا:یہ لڑکا اِنْ شَآءَ اللہ تعالٰی ترقّی کرے گا۔ زمانے کی آنکھوں نے دیکھا کہ امامِ اعظم حضرتِ سیّدنا امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی نظرِ فیضِ اثر پانے والا یہ نَوعمر لڑکا اپنے وقت کا امام بنا اور دنیا میں آج تک امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے نام سے مشہور و معروف ہے۔ امامِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم کا فرمان پورا ہوا اور آپ مُجْتَہِد فِی الْمَذہَب کےمنصب پر فائز ہوئے۔
امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی پیدائش مبارَکہ ۱۳۲ھ کو مشرقی عراق کے شہر واسط میں ہوئی۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا نام محمد بن حسن اور کنیت ابو عبداللہ ہے۔اس واقعہ کے کچھ ہی عرصہ بعد آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ امامِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم کی بارگاہ میں علمِ فقہ سیکھنے کے لئے حاضر ہوئے۔ امام صاحب نے فرمایا کہ پہلے قراٰ نِ پاک یاد کرکے آؤ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ایک ہفتے میں قراٰنِ پاک حفظ کرکے دوبارہ حاضرِ خدمت ہوگئے اور امامِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم نے انہیں اپنی شاگردی میں قبول فرما لیا۔

امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے امامِ اعظم اور امام ابویوسف رحمۃ اللہ تعالٰی علیہما سمیت امام مالک، امام اوزاعی، امام سفیان ثَوری، مِسْعَر بن کِدام اور عمر بن ذر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم اَجْمعین جیسی عظیم ہستیوں سے علم حاصل کیا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی شخصیت کا ایک منفرد پہلو یہ بھی ہے کہ مذاہبِ اربعہ (حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی) میں سے ہر ایک نے آپ سے بِالواسطہ یا بِلاواسطہ اِستفادہ کیا ہے۔ امام شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی نے آپ سے براہِ راست علم سیکھا، فقہِ مالکی کی کتبِ اسدیہ کے مؤلّف اسد بن فُرَات رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ امام محمد کے شاگرد تھے۔ اسی طرح امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے پوچھا گیا کہ مشکل ترین مسائل کا علم آپ کو کہاں سے حاصل ہوا؟ تو انہوں نے کہا کہ امام محمد بن حسن رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی کتابوں سے۔ان چاروں مذاہب میں آپ کا فیضان پایا جاتا ہے۔
امام محمد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ رات کو بہت کم سوتے اور اکثر وقت مطالعہ میں گزارتے۔ جب کوئی مسئلہ حل ہوجاتا تو فرماتے: بھلا شہزادوں کو یہ لذّت کہاں نصیب ہوسکتی ہے۔ کسی نے پوچھا: آپ سوتے کیوں نہیں؟ تو فرمایا: میں کیسے سو جاؤں جب لوگوں کی آنکھیں (شرعی مسائل میں) ہم پر اعتماد کرکے سوئی ہوئی ہیں۔آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کثیرُ التّصانیف بزرگ تھے۔ علمِ حدیث میں آپ کی مشہور کتاب مؤطا امام محمد ہے جس کی اکثر روایات آپ نے امام مالک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے لی ہیں۔ اسی طرح کتابُ الآثار بھی علمِ حدیث میں آپ کی مشہور تالیف ہے۔ اس کے علاوہ فقہِ حنفی میں امام محمد کی چھ کتابوں کا مجموعہ مشہور ہے جنہیں ظاہرُالرّوایہ کہا جاتا ہے۔ ان کے نام یہ ہیں: اَلْجَامِعُ الْکَبِیْر، اَلْجَامِعُ الصَّغِیْر، اَلسِّیَرُ الْکَبِیْر، اَلسِّیَرُ الصَّغِیْر، مَبْسُوط، زِیَادات۔ اس کے ساتھ ساتھ فقہِ حنفی ہی میں اَلْجُرْجَانِیَّات، اَلْکَیْسَانِیَّات، اَلْھَارُوْنِیَّات، اَلرِّقِّیَّات بھی مشہور ہیں۔حضرت امام ابویوسف رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے وصال کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ عراق کے قاضیُ القضاہ مقرر ہوئے۔

امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا وصال ۱۴جُمادَی الاُخریٰ ۱۸۹ھ میں ہوا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو ”رَے“(عراق) کے مقام پر دفن کیا گیا۔اللہ تعالیٰ کی ان پر رَحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...