Saturday, January 11, 2020

Hazrat Khalid bin waleed R.A[حضرت خالد بن الولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ]

Hazrat Khalid bin waleed R.A[حضرت خالد بن الولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ]

حضرت خالد بن الولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ


مجاہدِ اسلام، قائدالمسلمین، سیف اﷲ حضرت خالد بن الولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت با سعادت مکۃ المکرمہ میں خاندانِ قریش کے قبیلہ بنی مخزوم میں ہوئی۔آپؓ خاندان قریش کے بہت ہی نامور اشراف میں سے ہیں ۔ ان کی والدہ حضرت بی بی لبابۂ صغری رضی اللہ تعالیٰ عنہاام المؤمنین حضرت بی بی میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی بہن تھیں اور حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے بچپن کے دوست تھے۔
حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بہادری اورفن سپہ گری وتدابیر جنگ کے اعتبار سے تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں ایک خصوصی امتیاز رکھتے ہیں ۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے انکی اسلام دشمنی مشہورتھی ۔ جنگ بدر اور جنگ احد کی لڑائیوں میں یہ کفار کے ساتھ رہے اوران سے مسلمانوں کو بہت زیادہ جانی نقصان پہنچا مگر ناگہاں ان کے دل میں اسلام کی صداقت کا ایسا آفتاب طلوع ہوگیا کہ ۷ھ میں یہ خود بخود مکہ سے مدینہ جاکر درباررسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم میں حاضر ہوگئے اور دامن اسلام میں آگئے اور یہ عہد کرلیا کہ اب زندگی بھرمیری تلوار کفار سے لڑنے کے لئے بے نیام رہے گی، چنانچہ اس کے بعد ہر جنگ میں انتہائی مجاہدانہ جاہ وجلال کے ساتھ کفار کے مقابلہ میں شمشیربکف رہے یہاں تک كه ۸ھ میں جنگ موتہ میں جب حضرت زید بن حارثہ وحضرت جعفربنابی طالب وحضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم تینوں سپہ سالاروں نے یکے بعد دیگرے جام شہادت نوش کرلیا تو اسلامی فوج نے ان کو اپنا سپہ سالار منتخب کیااورانہوں نے ایسی جاں بازی کے ساتھ جنگ کی کہ مسلمانوں کی فتح مبین ہوگئی اوراسی موقع پر جب کہ یہ جنگ میں مصروف تھے حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے مدینہ منورہ میں صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی ایک جماعت کے سامنے ان کو ”سیف اللہ”(اللہ کی تلوار)کے خطاب سے سرفراز فرمایا ۔

امیرالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورخلافت میں جب فتنہ ارتداد نے سراٹھایاتو انہوں نے ان معرکوں میں بھی خصوصاًجنگ یمامہ میں مسلمان فوجوں کی سپہ سالاری کی ذمہ داری قبول کی اورہر محاذپر فتح مبین حاصل کی ۔ پھر امیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کے دوران رومیوں کی جنگوں میں بھی انہوں نے اسلامی فوجوں کی کمان سنبھالی اوربہت زیادہ فتوحات حاصل ہوئیں۔
آپ ؓ کو سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم سے شدید محبت اور والہانہ عقیدت تھی، حضرت خالد بن الولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:ہم نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ عمرہ کیا،تو آپ ﷺنے حلق کروایا،لوگوں نے موئے مبارک کی طرف سبقت کی، میں بھی پیشانی کے موئے مبارک لینے میں کامیاب ہوگیا،میں نے ان کو اپنی ٹوپی کے اگلے حصہ میں محفوظ رکھا،جس طرف متوجہ ہوا اس کی برکت سے میں نے فتح پائی،کامیابیوں سے ہم کنار ہوا،آپ جنگی مہارت وصلاحیت کے حوالے سے لاثانی تھے۔

حضرت خالد بن الولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اشاعتِ اسلام کے لئے محیرالعقول کارنامے انجام دئیے، فرزندانِ توحید کے دلوں میں جوش وجذبہ اور عشق وعقیدت کا چراغ فروزاں کیا،آپ ؓ کی پوری زندگی میدانِ جنگ میں گزری، معرکوں اور جنگوں میں آپ پیش پیش تھے،آپ ؓ کے جسم کا کوئی حصہ ایسا نہیں تھا جس پر تلوار کی ضرب ، نیزے کا زخم اور تیر کا نشان نہ ہو، آپ ؓ کی قیادت میں لشکرِ اسلام فتح یاب ہوا، دشمنانِ اسلام کی سرکوبی ہوئی،سینکڑوں قبائل آپ ؓ کی بدولت مشرف باسلام ہوئے،دشمنانِ دین کے لئے شمشیرِ برہنہ تھے ،آپ ؓ کی ان عظیم الشان خدمات پر آپ کو سیف ﷲ کا لقب ملا،اپنا تمام تر جنگی سازوسامان راہِ خدا میں وقف کردیا، حضرت عبدﷲ بن عباس اور حضرتِ جابر بن عبدﷲ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا جیسے اکابر صحابہ کو آپ سے شرفِ روایت حاصل ہے۔
Hazrat Khalid bin waleed R.A[حضرت خالد بن الولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ]
حضرت خالد بن الولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ٦۰سال کی عمر میں ۲۸جمادی الاولی ۲۱ھ میں وصال فرمایا، آپ کا مزار مبارک شام(حِمْص) میں زیارت گاہِ خواص وعوام ہے۔

islamic events © 2019,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...