قَبْر کا دبانا
بَرْزَخ (موت کے بعد سے دُنیا و آخرت کے درمیان عالمِ بَرزَخ ہے۔) میں پیش آنے والے معاملات میں سے ایک ضَغطَۃُ الْقَبر یعنی قَبْر کا دبانا بھی ہے، حضرت سیّدنا سعید بن مسَیَّب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدتُنا عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا : اے عائشہ! منکَرنکیر(سوالاتِ قَبْر کرنے والے فرشتوں) کی آواز مؤمنوں کے کانوں کوایسی محسوس ہوگی جیسا کہ آنکھوں میں اِثمد سُرمہ اور مؤمنین کو قَبْر کا دَبانا ایسا ہوگا جیسے کہ شفیق ماں سے جب بچّہ دردِ سر کی شکایت کرتا ہے تو ماں نَرْمی سے اس کا سَر دَباتی ہے، لیکن عائشہ! خرابی ہے اللہ پاک کی ذات میں شک کرنے والوں کیلئے انہیں قبر میں یُوں دَبایا جائے گا جیسے چَٹان کسی انڈے کو دَبائے۔مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نیک کاروں کوبھی تنگیِ قَبْر ہوتی ہے مگر وہ خدا کی رحمت ہے جیسے ماں پیار سے بچّے کو گود میں دَباتی ہے جس سے بچّہ گھبراتاہے۔
مسلمان و کافر سبھی کو قَبْر دَباتی ہے البتّہ دونوں کو دبانے میں فرق ہے جیسا کہ علّامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اگر میّت مسلمان کی ہے تو اُس کا دَبانا ایسا ہوتا ہے کہ جیسے دُور دَرَاز کے سفر سے واپس لوٹے بچّے کو ماں پیار کی وجہ سے زور سے چپٹا لیتی ہے۔ اگر کافر ہے تو اُس کو اِس زور سے دَباتی ہے کہ اِدھر کی پسلیاں اُدھر اور اُدھر کی اِدھر ہو جاتی ہیں۔ علّامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بعض مؤمنین بلکہ صحابی حضرت سعد بن مَعاذ رضی اللہ عنہ جیسے بزرگانِ دین کے لئے قبر کا دبانا ایسا ہی ہے جیسے کہ بیٹے کی ملاقات کی مُشتاق ماں کا اس سے گلے ملنا۔
قبر کے دبانے کا ایک سبب:امام ابنِ ابی دنیا رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں : قبر کے دبانے کا سبب یہ ہے کہ قبر انسانوں کیلئے ماں کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ ان کی پیدائش اسی زمین سے ہوئی، پھر وہ کافی عرصہ زمین سے دُور رہے تو جب بعد وفات اپنی اصل کی طرف لوٹتے ہیں تو زمین انہیں ویسے ہی دَباتی ہے جیسے کسی ماں کا بیٹا سفر سے واپس آئے تو ماں اسے سینے سے چمٹاتی ہے۔ یعنی جو خداوندِ کریم کا اِطاعت گزار ہوتا ہے اسے نرمی و مَحَبّت سے دَباتی ہے اور جو گُناہ گار ہوتا ہے اس پر ربِّ پاک کی خاطِر ناراض ہوتے ہوئے سختی سے دَباتی ہے۔
فرماں بردار کو دبانے کی وجہ:حضرت سیِّدُناامام نَسَفِی رحمۃ اللہ علیہ نےفرمایا:فرماں بردار مسلمان کو عذابِِ قبر نہیں ہو گا لیکن اسے قَبْر دَبائے گی اور وہ اس کی تکلیف اور خوف کو محسوس بھی کرے گا اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اللہ پاک کی نعمتوں میں رہا لیکن کما حَقُّہٗ ان کا شکر اَدا نہ کر سکا۔
ضَغطَۃُ الْقَبر سے محفوظ و مامون شخصیات:انبیائے کرام علیہم الصّلاۃ والسَّلام کو قبر نہیں دباتی۔ فُقَہا فرماتے ہیں کہ مجاہد اور مُرابط(اسلامی سرحد کی حفاظت کرنے والے) سے حسابِِ قبر بھی نہیں ہوگا اور تنگیِ قبر و حسابِِ قبر سے محفوظ رہے گا۔
ضَغطَۃُ الْقَبر سے حفاظت کا عمل: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے مَرَضُ الموت میں سورۃُ الْاِخْلاص کی تلاوت کی وہ فتنۂ قبر میں مبتلا نہیں ہوگا اور قبر کے دبانے سے بھی مامُون رہے گا۔
No comments:
Post a Comment