اہلسنت کے نزدیک جیسے ہر فاتحہ جائز ہے اسی طرح کونڈوں کی فاتحہ نیاز جائز ہے اور
کونڈوں کی نیاز کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں نیاز کونڈوں میں رکھا جاتا ہے اس بنا پر اسے کونڈے کی نیاز کہا جاتا ہے ۔ اور
چونکہ کونڈے ایصال ثواب کی ایک صورت ہے اور ایصال ثواب کے جواز پر بے شمار دلائل ہیں۔
وفی دعاء الاحیاء للاموات او صدقتھم عنھم نفع لھم
۔زندوں کا فوت شدہ کے لئیے دعا کرنا یا صدقہ و خیرات کرنا فوت شدہ کے لئے نفع کا باعث ہے۔
امام اجل علامہ علی قاری علیہ رحمۃ الباری شرح فقہ اکبر میں فرماتے ہیں
اتفق اھل السنۃ علی ان الاموات ینتفعون من سعی الاحیائ۔
ہل سنت کا اسپر اتفاق ہے کہ مرنے والوں کو زندوں کے عمل سے فائدہ پہنچتا ہے۔
مذہب حنفی کی مشہور و معروف کتاب ہدایہ شریف میں ہے
ان الانسان لہ ال یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلوتا او صوما او غیرھا عند اھل السنۃ والجماعۃ۔
بے شک انسان اپنے عمل کا ثواب کسی دوسرے شخص کو پہنچاسکتا ہے خواہ نماز کا ہو یا روزہ کا ہو یا صدقہ و خیرات وغیرھا کا یہ اہل سنت وجماعت کا مذہب ہے۔
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
کونڈوں کی نیاز جو کہ ١٥یا ٢٢(بعض لوگ ٢٧رجب کو بھی کرتے ہیں جیسا کہ ہمارے خاندان میں)رجب میں اما م جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے ایصال ثواب کیلئے کی جاتی ہے نہ صرف جائز ہے بلکہ مستحسن ہے ۔کیونکہ یہ ایک ایصالِ ثواب ہے اور ایصال ثواب کا ثبوت قرآن وحدیث میں موجود ہے۔ ہاں اس میں بعض لوگوں نے اُسی جگہ کھانے کی پابندی لگا رکھی ہے یہ بے جا اور غلط پابندی ہے جیسے گھر سے باہر کھانا نہ بھیجا جائے وغیرہ
۔صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں
ماہ رجب میں بعض جگہ حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ایصال ثواب کے لئے پوڑیوں کے کونڈے بھرے جاتے ہیں یہ بھی جائز ہیں مگر اس میں بھی اسی جگہ کھانے کی بعضوں نے پابندی کر رکھی ہے یہ بے جا پابندی ہے اس کونڈے کے متعلق ایک کتاب بھی ہے جس کا نام داستان عجیب ہے، اس موقع پر بعض لوگ اس کو پڑھاتے ہیں اس میں جو کچھ لکھا ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں وہ نہ پڑھی جائے فاتحہ دلا کر ایصال ثواب کریں۔
مفتی احمد یا رخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ رجب کے کونڈوں پر کلام کرتے ہوئے فرماتے ہیں
رجب کے مہینہ میں ٢٢(١٥ یا ٢٧)تاریخ کو کونڈوں کی رسم بہت اچھی اور برکت والی ہے ۔ آپ ارشادفرماتے ہیں: اس مہینہ کی ٢٢تاریخ کو یو۔پی میں کونڈے ہوتے ہیں یعنی نئے کونڈے ہوتے ہیں نئے کونڈے منگائے جاتے ہیں اور سوا پاؤ میدہ،سوا پاؤ شکر،سوا پاؤ گھی کی پوریاں بنا کر حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فاتحہ کرتے ہیں۔ اس رسم میں صرف دوخرابیاں پیدا کردی گئی ہیں۔ ایک تو یہ کہ فاتحہ دلانے والوں کا عقیدہ ہوگیا ہے کہ اگر فاتحہ کے ا ول لکڑی والے کا قصہ نہ پڑھا جائے تو فاتحہ نہ ہوگی اور یہ پوریاں گھر سے باہر نہیں جاسکتیں اور بغیر کونڈے کے یہ فاتحہ نہیں ہوسکتی ۔ یہ سارے خیال غلط ہیں۔ ۔لیکن !!! خیال رہے کہ کونڈوں کی نیاز کے موقع پر جو کہانی عام طور پر سنائی جاتی ہے وہ من گھڑت ہے اس کی کوئی اصل نہیں لہذا نہ وہ کہانی پڑھی جائے نہ ہی سنی جائے۔ اسی طرح بعض جگہ یہ قید لگاتے ہیں کہ یہیں بیٹھ کر کھاؤ کہیں اور نہ لے جاؤ یہ قید بھی بے جا اور عبس ہے۔ ان باتوں سے اجتناب کیا جائے۔ اسی طرح بعض یہ قید لگاتے ہیں کہ مٹی کے برتن وغیرہ میں کونڈے کی نیاز ضروری ہے، یہ قید بھی ضروری نہیں بہر حال ان قیودات سے اجتناب کیا جائے اور خالص ایصال ثواب کو مد نظر رکھا جائے۔
اہل سنت والے جو رجب کے کونڈوں کا اہتمام کرتے ہیں وہ سیدنا حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایصال ثواب کے لئے کرتے ہیں
No comments:
Post a Comment