Monday, March 4, 2019

Khawaja Gharib Nawaz R.A[خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ]

Khawaja Gharib Nawaz R.A[خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ]

خواجہ غریب نواز
رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ


حضرت خواجہ مُعینُ الدِّین سیّدحَسَن چشتی اَجمیری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی وِلادت۵۳۷ھ کو سِجِسْتان یا سِیْسْتان کے علاقے سَنْجَر میں ایک پاکیزہ اور علمی گھرانے میں ہوئی۔خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا اسمِ گرامی حسن ہے اور آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نَجِیبُ الطَّرَفَیْن سیِّد ہیں۔آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کےمشہوراَلقابات میں مُعینُ الدّین،غریب نواز، سلطانُ الہِنْد اور عطائے رسول شامل ہیں۔
حُصُولِ عِلْم کے لئے خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے شام، بغداداور کِرمان وغیرہ کاسفر بھی اِختیارفرمایا نیز کثیر بزرگانِ دین سے اِکْتِسابِ فیض کیاجن میں آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے پیرومُرشِدحضرت خواجہ عثمان ہارْوَنی اورپیرانِ پیرحُضُور غوثِ پاک حضرت شیخ سیِّدعبدالقادِرجیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہما کے اَسماء قابلِ ذِکْر ہیں۔ زیارتِ حَرَمَیْن کےدوران بارگاہِ رِسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو ہند کی وِلایت عطا ہوئی اوروہاں دین کی خدمت بجا لانے کا حکم ملا۔ چنانچہ خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سرزمینِ ہِند تشریف لائے اور اَجمیر شریف (راجِستھان) کو اپنا مُسْتَقِل مسکن بناتے ہوئے دینِ اسلام کی تَرْوِیج واِشَاعَت کا آغاز فرمایا۔
خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی دینی خدمات میں سب سے اَہَم کارنامہ یہ ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے اَخْلاق ، کِرْدَاراور گُفْتَار سے اس خطّے میں اسلام کا بول بالا فرمایا ۔لاکھوں لوگ آپ کی نگاہِ فیض سے متاثّر ہو کرکفر کی اندھیریوں سے نکل کر اسلام کےنورمیں داخل ہو گئے، یہاں تک کہ جادوگر سادھو رام،سادو اَجے پال اورحاکم سبزوار جیسے ظالم و سَرْکَش بھی خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے حلقۂ اِرادت(مریدوں) میں شامل ہو گئے۔

ہِندمیں حضرت خواجہ معین الدین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی آمد ایک زبردست اسلامی، روحانی اور سماجی اِنقلاب کا پَیْش خَیْمَہ ثابت ہوئی۔خواجہ غریب نواز ہی کے طُفیل ہِندمیں سِلسِلۂ چِشتیہ کا آغازہوا۔ سلطانُ الہِنْد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اِصلاح و تبلیغ کے ذریعے تَلَامِذَہ و خُلَفَا کی ایسی جماعت تیار کی جس نےبَرِّ عظیم(پاک وہند) کے کونے کونے میں خدمتِ دین کا عظیم فَرِیْضہ سَرْ اَنْجَام دیا۔ دِہلی میں آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے خلیفہ حضرت شیخ قُطْبُ الدِّین بَخْتیار کاکی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَا قِی نے اور ناگور میں قاضی حمیدُ الدِّین ناگوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے خدمتِ دین کے فرائض سَر اَنْجَام دئیے۔
خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے اس مِشَنْ کو عُرُوْج تک پہنچانے میں آپ کے خُلَفَا کے خُلَفَانے بھی بھر پور حصّہ ملایا، حضرت بابا فرید گَنْجِ شَکَررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے پاکپتن کو،شیخ جمالُ الدِّین ہَانْسْوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے ہَانْسی کو اور شیخ نِظامُ الدِّین اَوْلِیارَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے دِہلی کو مرکز بنا کر اِصلاح وتبلیغ کی خدمت سَرْ اَنْجَام دی۔
خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے تحریر و تصنیف کے ذریعے بھی اِشاعتِ دین اور مخلوقِ خدا کی اِصلاح کا فریضہ سر اَنجام دیا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی تصانیف میں اَنِیْسُ الاَرْوَاح، کَشْفُ الاَسْرَار، گَنْجُ الاَسْرَار اور دیوانِ مُعِیْن کا تذکرہ ملتا ہے۔

خواجہ غریب نوازرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نےتقریباً۴۵ سال سر زمینِ ہِند پر دینِ اِسْلام کی خدمت سَرْاَنْجَام دی اور ہِند کےظُلْمت کَدے میں اسلام کا اُجالا پھیلایا۔
حضرت خواجہ مُعینُ الدِّین چشتی اَجمیری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا وِصال ٦ رجب٦۳۳ھ کو اَجمیرشریف(راجِستھان،ہند) میں ہوااور یہیں مزارشریف بنا۔آج برِّ عظیم پاک و ہِند میں ایمان واسلام کی جو بہار نظر آرہی ہے اِس میں حضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی سعی بے مثال کا بھی بہت بڑا حصہ ہے۔

Khawaja Gharib Nawaz R.A[خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ]

خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی کرامات

مُردہ زندہ کر دیا


ایک بار اجمیر شریف کے حاکم نے کسی شخص کو بے گناہ سُولی پر چڑھا دیا اور اُس کی ماں کو کہلا بھیجا کہ اپنے بیٹے کی لاش لے جائے۔ دُکھیاری ماں غم سے نڈھال ہوکر روتی ہوئی حضرت خواجہ غریب نوازرَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہِ بے کس پناہ میں حاضر ہوئی اور فریادکرنے لگی : آہ! میراسَہارا چھن گیا، میرا گھر اُجڑ گیا، میرا ایک ہی بیٹا تھا حاکمِ نے اُسے بے قُصور سُولی پر چڑھادیا ۔ یہ سن کرآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جلال میں آگئے اورفرمایا: مجھے اس کی لاش کے پاس لے چلو۔جونہی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ لاش کے قریب پہنچے تو اشارہ کرکے فرمایا: اے مقتول! اگر حاکمِ وقت نے تجھے بے قُصُور سُولی دی ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حکم سے اُٹھ کھڑا ہو۔ لاش میں فوراً حرکت پیدا ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ شخص زندہ ہو کر کھڑا ہوگیا۔

چھاگل میں تالاب


حُضور خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے چند مُرید ایک بار اجمیر شریف کے مشہور تالاب اَنا ساگر پرغسل کرنے گئے تو کافروں نے شور مچا دیا کہ یہ مسلمان ہمارے تالاب کو” ناپاک“ کررہے ہیں۔ چُنانچِہ وہ حضرات لَوٹے اورسارا ماجرا خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں عرض کردیا۔ خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک خادم کو چھاگل(پانی رکھنے کا مٹی کا برتن) دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اس میں تالاب کا پانی بھر لاؤ۔خادِم نےجونہی پانی بھرنے کے لئے چھاگل تالاب میں ڈالاتواس کا سارا پانی چھاگل میں آگیا۔لوگ پانی نہ ملنے پر بے قرار ہوگئے اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی خدمتِ سراپا کرامت میں حاضِر ہو کر فریاد کرنے لگےچُنانچِہ خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے خادِم کو حکم دیا کہ جاؤ اور پانی واپَس تالاب میں اُنڈَیل دو۔ خادِم نے حکم کی تعمیل کی تو اَنا ساگر پھر پانی سے لبریز ہوگیا۔

islamic events © 2020,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...