Tuesday, March 26, 2019

Hazrat Sayyiduna Ameer Muawiya R.A[حضرت سیِّدنا امیر ِمعاویہ رضیَ اللہُ عنہ]

Hazrat Sayyiduna Ameer Muawiya R.A[حضرت سیِّدنا امیر ِمعاویہ رضیَ اللہُ عنہ]

حضرت سیّدُنا امیر معاویہ رضیَ اللہُ عنہ


صحابی ابنِ صحابی حضرت سیّدُنا امیر معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کا سلسلۂ نسب پانچویں پشت میں حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے مل جاتا ہے۔کاتبِ وحی حضرت سیّدُنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ٦ ہجری میں صلحِ حُدیبیہ کے بعد دولتِ ایمان سے مالامال ہوئے مگر اپنا اسلام ظاہر نہ کیا۔ پھر فتحِ مکّہ کے عظمت والے دن والدِ ماجد حضرت ابوسفیان رضیَ اللہُ عنہ کے ساتھ بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر اس کا اظہار کیا تو رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مرحبا فرمایا۔
حضرت امیر معاویہ رضیَ اللہُ عنہ کے اوصاف و کارنامے اور فضائل و مناقب کتبِ احادیث و سِیَر اور تواریخِ اسلام کے روشن اوراق پر نور کی کِرنیں بکھیر رہے ہیں۔
حضرت سیّدُنا امیر معاویہ رضیَ اللہُ عنہ کو کتابتِ وحی کے ساتھ ساتھ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے خُطوط تحریر کرنے کی بھی سعادت حاصل ہوئی۔ کئی مرتبہ مصطفٰے کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دعاؤں سے نوازا کبھی علم وحِلم کی یوں دعا دی:اے اللہ!معاویہ کو علم اور حلم (بردباری) سے بھر دے۔ کبھی ہدایت کا روشن ستارہ یوں بنایا: یااللہ!معاویہ کو ہدایت دینے والا، ہدایت پر قائم رہنے والا اور لوگوں کے لئے ذریعۂ ہدایت بنا۔ کبھی نوازشوں کی بارش کو یوں برسایا: اے اللہ! معاویہ کو حساب و کتاب کا عِلم عطا فرما اور اس سے عذاب کو دور فرما۔ کبھی خاص مجلس میں ان کی عظمت پر یوں مہر لگائی:معاویہ کو بلاؤ اور یہ معاملہ ان کے سامنے رکھو، وہ قَوی اور امین ہیں۔کبھی سفر میں خدمت کا شرف بخشا اور وضو کرتے ہوئے نصیحت فرمائی: معاویہ! اگر تم کو حکمران بنایا جائے تو اللہ پاک سے ڈرنا اور عدل و انصاف کا دامن تھام کر رکھنا۔

حضرت سیّدُنا امیر معاویہ رضیَ اللہُ عنہ اخلاص اور عہد و وفا، علم و فضل اور فقہ و اجتہاد، حسن ِسلوک، سخاوت، تقریر و خطابت، مہمان نوازی، تحمل و بُردباری، غریب پروری، خدمتِ خَلق، اطاعتِ الٰہی، اتّباعِ سنّت، تقویٰ اور پرہیز گاری جیسے عمدہ اوصاف سے مُتَّصِف تھے۔
جنگِ صِفِّین کے بعد امیرُ المؤمنین حضرت سیّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ وَجہَہُ الْکریم نے حضرت امیرمعاویہ رضیَ اللہُ عنہ کے بارے میں فرمایا: معاویہ کی حکومت کو ناپسند نہ کرو کہ اگر وہ تم میں نہ رہے تو تم سَروں کو کندھوں سے ایسے ڈھلکتے ہوئے دیکھو گے جیسےاندرائن (پھل)۔ (یعنی تم اپنے دشمن کے سامنے نہیں ٹھہر سکو گے)۔
حضرت سیّدُنا علی کَرَّمَ اللہُ وَجہَہُ الْکریم کی شہادت کی خبر سُن کر حضرت امیرمعاویہ رضیَ اللہُ عنہ نے حضرت سیّدُنا ضرار رضیَ اللہُ عنہ سے فرمایا: میرے سامنے حضرت سیّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ وَجہَہُ الْکریم کے اوصاف بیان کریں۔ جب حضرت ضرار رضیَ اللہُ عنہ نے حضرت سیّدُنا علی کَرَّمَ اللہُ وَجہَہُ الْکریم کے اوصاف بیان کئے تو آپ رضیَ اللہُ عنہ کی آنکھیں بھر آئیں اور داڑھی مبارک آنسوؤں سے تَر ہو گئی، حاضرین بھی اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے اور رونے لگے۔
حضرت سیّدُنا امام حُسین رضیَ اللہُ عنہ کو بیش قیمت نذرانے پیش کرنے کے باوجود آپ رضیَ اللہُ عنہ ان سے مَعْذِرَت کرتے اور کہتے: فی الحال آپ کی صحیح خدمت نہیں کرسکا آئندہ مزید نذرانہ پیش کروں گا۔

ایک بار حضرت امیرمعاویہ رضیَ اللہُ عنہ مدینۂ مُنوّرہ تشریف لائے تو حضرت سیّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رضیَ اللہُ عنہَا کی خدمتِ عالیہ میں آدمی بھیجا کہ آپ کے پاس رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رِدا (یعنی چادر) مُقدّسہ اور موئے مبارک ہیں، میں ان کی زیارت کرناچاہتا ہوں، حضرت سیّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رضیَ اللہُ عنہا نے وہ دونوں مُتبرّک چیزیں بھجوادیں۔ آپ رضیَ اللہُ عنہ نے حصولِ بَرَکت کے لئے چادر مبارک کو اوڑھ لیا پھر ایک برتن میں موئے مبارک کو غسل دیا اور اس غَسالَہ کو پینے کے بعد باقی پانی اپنے جسم پر مَل لیا۔
حضرت امیرمعاویہ رضیَ اللہُ عنہ رضیَ اللہُ عنہ کے پاس حضور سیّدِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تَبرّکات میں سے اِزار (تہبند) شریف، ردائے اقدس، قمیصِ اطہر، موئے مبارک اور ناخنِ بابرکت کے مقدّس تراشے تھے، تَبرّکات سے برکات حاصل کرنے اور اہلِ بیت و صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کی خدمت کا سلسلہ جاری و ساری تھا کہ وقت نے سفرِِ زندگی کے اختتام پذیر ہونے کا اعلان کردیا چنانچہ بَوقتِ انتقال وصیّت کی کہ مجھے حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اِزار شریف و ردائے اقدس و قمیصِ اطہر میں کفن دینا، ناک اور منہ پر موئے مبارک اور ناخنِ بابرکت کے تراشے رکھ دینا اور پھر مجھے اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْن کے رحم پر چھوڑ دینا۔
کاتبِ وحی، جلیلُ القدر صحابیِ رسول حضرت سیّدُنا امیر معاویہ رضیَ اللہُ عنہ نے ۲۲رجب المرجب٦۰ھ میں ۷۸سال کی عمر میں داعیِ اَجل کو لبیک کہا۔ حضرت سیّدُنا ضَحّاک بن قَیس رضیَ اللہُ عنہ نے نمازِ جنازہ پڑھانے کا شرف حاصل کیا جبکہ دِمَشْق کے بابُ الصغیر کو آخری آرام گاہ ہونے کا اعزاز بخشا گیا۔
islamic events © 2020,

No comments:

Post a Comment

hazrat muhammad mustafa sallallahu alaihi wa sallam[حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم]

حضرت محمد مصطفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم ...