اس کے بعد پیارے آقاﷺ کے لیے براق کی سواری پیش کی گئی جس پر سوار ھو کر حرمِ کعبہ سے حرمِ بیتُ المقدس کا نورانی سفر کیا اس سفر میں سیدناجبرائیل علیہ السلام بھی آپﷺ کے ساتھ تھے۔سفر میں نبی کریمﷺ نے مدینہ منورہ،کوہ طور اور بیتُ لحم ،تین جگہ نماز ادا کی۔
پھر نبی کریمﷺ اس مقدس شہر تشریف لے آئے اور مسجد اقصیٰ میں پہنچے براق کو باندھ دیا۔پیارے آقاﷺ اندر تشریف لائے جہاں تمام انبیائےکرام علیہالسلام کو جمع کیا گیا تھا۔سب نے نبی کریمﷺکو خوش آمدید کہا پھر نماز کا وقت ہوا تمام انبیائے علیہالسلام نے امامت کے لے آپﷺ کو آگے کیا اور آپﷺ نے تمام انبیائے علیہالسلام کی امامت کی۔
بیت المقدس کے معاملات سے فارغ ہونے کے بعد رحمتِ دوالعالمﷺ نے آسمان کی طرف سفر شروع کیا اور تیزی سے پہلے آسمان پر پہنچے جہاں حضرت آدم علیہ السلام سے آپﷺ نے ملاقات کی پھر دوسرے آسمان کا سفر شروع کیا یہاں آپ ﷺ نے حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ملاخط فرمایا،یہ دونوں خالہ زاد بھائی ہیں آپﷺ ان سے ملے۔اس کے بعد تیسرے آسمان پر حضرت یونس علیہ السلام ،چوتھے آسمان پر حضرت ادریس علیہ السلام،پانچوے آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام،چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ساتوے آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ملاخط فرمایا ۔آپﷺ نے سلام کیا ابراہیم علیہ السلام نے آپﷺ کو خوش آمدید کہا اور ملاقات کی۔
بعض روایات میں آتا ہے نبی کریمﷺنے بیت المعمور(فرشتوں کا قبلہ) پر فرشتوں کو نماز پڑھائی ۔پھر آپﷺ سدرۃالمنتہیٰ تشریف لائے جب پیارے آقاﷺ سدرۃالمنتہیٰ سے آگے بڑے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام وہیں ٹھہرگئے اور آگے جانے سے معذرت خواہ ہوے ۔پھر آپﷺ اور بلندی کی طرف سفر کیا اور مستویٰ کے مقام پر تشریف لائے وہاں سے آگے عرشِ عُلیٰ آیا پھر اس سے بھی اوپر تشریف لائے جسے لامکاں کہاجاتاہے۔
یہاں اللّٰہ عزوجل نے اپنے محبوبﷺکو وہ قربِ خاص عطافرمایاکہ نہ کسی کو ملا نہ ملے۔سرکارِعالی وقارﷺنے بیداری کی حالت میں سر کی آنکھوں سے اپنے پیارے رب عزوجل کا دیدار کیا اور بے واسطہ کلام کا شرف بھی حاصل کیا۔ رب تعالیٰ نے اپنے محبوبﷺ کو کیا وحی کی ،محبوب نے کیا وحئ سنیں،یہ اللّٰہ عزوجل جانے یا محبوبِ ربﷺ جانے مختصر اتنا کہا جاسکتا ہے کہ دین و دنیا کی جسمانی و روحانی،ظاہری و باطنی اور علوم و معارف جو کچھ بھی رب عزوجل اپنے حبیبﷺکو اپنی حکمت کے مطابق عطا فرمانا چاہتا تھا وہ سب کچھ عطا فرمادیا۔
اللّٰہ کریم نے ۵۰ نمازوں کا تحفہ بھی عطا فرمایا۔ جب نبی کریمﷺ واپس آتے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچے تو انہوں نے عرض کی کے آپﷺ کے رب نے آپﷺ کی امت پر کیا فرض فرمایا؟ارشادفرمایا:۵۰ نمازیں۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا واپس رب کے پاس جائے اور کمی کا سوال کیجئے امت سے یہ نہیں ہو سکے گا میں نے بنی اسرائیل کو آزما کر دیکھ لیا ہے۔چناچہ آپﷺ رب عزوجل کی بارگاہ میں حاضر ہوے اور عرض کیا ،اے میرے رب!میری امت پر تخفیف فرما۔اللّٰہ نے پانچ نمازے کم کر دیں۔یوں ۹ بار حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آپﷺ کو رب عزوجل کی بارگاہ میں بیجا اور ۵۰ سے ۵ نمازے فرض ہوئی۔ اس کے بعد آپﷺ سدرۃالمنتہٰی پر تشریف لائے جہاں تمام فرشتوں نے آپﷺکی زیارت کی۔پھر آپﷺ کو پوری جنت کی سیر کرائی گئی اور جنت ہی سے آپﷺ کو جہنم کا معائنہ کرایا گیا۔اس کے بعد واپسی کا سفر ہوا ،یہ رب کی قدرت ہے کہ رات کے مختصر حصے میں آقاﷺکو مسجد الحرام سے لامکاں کی سیر کرائی۔۔۔۔۔