ام المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا
ام المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام برہ تھا۔ سرکار دوعالم نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکا نام تبدیل فرما کر زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا رکھا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی کنیت ام الحکم تھی۔ اور پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کو” اَوَّاہَۃ“ کے لقب سے نوازا ہے، جس کے معنیٰ ہے: خشوع کرنے والی اور خدا کے حضور گِڑگِڑانے والی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی والدہ امیمہ بنتِ عبدالمطلب حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی پھوپھی تھیں۔ سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہاپہلے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں تھیں حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو طلاق دے دی۔ اس کے بعد آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکا نکاح حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ ہوا۔
حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عدت پوری ہوگئی تو سرور دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا :جاؤ اور حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو میرے لئے پیام دو۔ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر پہنچا اور کہا کہ تمہیں خوشی ہو کہ رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے تمہارے پاس بھیجا ہے کہ میں سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے لئے پیام دوں۔ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:میں اس بات کا کوئی جواب نہیں دے سکتی جب تک کہ میں اپنے رب عزوجل سے مشورہ نہ کرلوں ۔ پھر وہ اٹھیں اور مصلّے پر پہنچیں اور سر بسجود ہو کر بارگاہِ الہٰی میں عرض کیا: اے خدا! تیرے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے مجھے چاہا ہے اگر میں ان کی زوجیت کے لائق ہوں تو مجھے ان کی زوجیت میں دے دے۔ اسی وقت ان کی دعا قبول ہوئی اور یہ آیہ کریمہ نازل ہوئی۔
فَلَمَّا قَضٰی زَیۡدٌ مِّنْہَا وَطَرًا زَوَّجْنٰکَہَا لِکَیۡ لَا یَکُوۡنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیۡنَ حَرَجٌ فِیۡۤ اَزْوَاجِ اَدْعِیَآئِہِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْہُنَّ وَطَرًا ؕ وَکَانَ اَمْرُ اللہِ مَفْعُوۡلًا ﴿۳۷﴾ترجمۂ کنزالایمان :پھرجب زید کی غرض اس سے نکل گئی توہم نے وہ تمہارے نکاح میں دے دی کہ مسلمانوں پر کچھ حرج نہ رہے ان کے لے پالکوں (منہ بولے بیٹوں) کی بیبیوں میں جب ان سے ان کا کام ختم ہوجائے اور اللہ کا حکم ہو کر رہنا(پ۲۲،الاحزاب:۳۷)۔
آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم پر آثار وحی ظاہرہوئے چند لمحے بعد مسکراتے ہوئے سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا :کون ہے جو زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس جائے اور انہیں بشارت دے کہ حق تعالیٰ نے ان کو میری زوجیت میں دے دیا ہے اور نازل شدہ آیت تلاوت فرمائی۔
حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی خادمہ حضرت سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہا دوڑیں اور سیدہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بشارت دی اور انہوں نے یہ خوشخبری سنانے پر اپنے زیورات اتار کر حضرت سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو عطا کردیئے اور سجدہ شکر بجا لائیں اور دو ماہ روزہ سے رہنے کی نذر مانی۔
سیدہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے عرض کیا:مجھے چند فضیلتیں ایسی حاصل ہیں جوآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی کسی اور زوجہ کوحاصل نہیں ایک یہ ہے کہ میرے جد اورآپ کے جد ایک ہیں ،دوسرے یہ کہ میرا نکاح آسمان میں ہوا تیسرے یہ کہ اس قصہ میں جبرائیل علیہ السلام سفیر و گواہ تھے۔
ام المؤمنین سیدہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے گیارہ حدیثیں مروی ہیں دو متفق علیہ یعنی بخاری ومسلم میں ہیں اور باقی نو دیگر کتابوں میں ہیں۔
ام المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا وصال ۱۴ رجب ۲۰ھ میں ہوا۔ان کے وصال کی خبر جب سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو پہنچی توفرمایا: ”پسندیدہ خصلت والی،فائدہ پہنچانے والی،یتیموں اور بیواؤں کی خبر گیری کرنے والی دنیا سے چلی گئی۔” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نمازجنازہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پڑھائی۔جنت البقیع میں دفن کی گئ حضور کے وصال کے بعد سب سے پہلے ازواج مطہرات میں سے جس نے وفات پائی وہ آپ ہی تھیں۔
No comments:
Post a Comment