قطبُ الاقطاب شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
سلسلۂ سہروردیہ کے عظیم پیشوا، قطبُ الاقطاب ، منبعِ جود و کرم، حضرت رکنِ عالم ابوالفتح شاہ رکنُ الدین سہروردی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ولادتِ باسعادت ۹ رمضانُ المبارک ٦۴۹ھ بروز جمعۃ ُ المبارک مدینۃُ الاولیاء ملتان (پاکستان )میں ہوئی۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دادا جان شیخ الاسلام حضرت بہاءُالدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے آپ کا نام” رکنُ الدین“ رکھا۔
حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جس گھر انے میں آنکھ کھولی وہاں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دادا جان حضرت شیخ بہاء الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عبادت و ریاضت، والدِ ماجد حضرت صدرُالدین عارف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا زہد وتقویٰ اوروالدۂ ماجدہ بی بی راستی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْھا کی شب بیداریوں کے حسین مناظرتھے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی والدۂ ماجدہ طہارت وپاکیزگی کاخاص خیال فرماتی تھیں۔ جب بھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو دودھ پلاتیں تو پہلے وضو فرماتیں، چونکہ حافظۂ قرآن تھیں اور روزانہ ایک قرآن ختم کرنے کا معمول تھا اس لئے دودھ پلاتے وقت بھی تلاوت ِ قرآن پاک فرماتی رہتیں،اگراس دوران اذان ہوتی تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ دودھ پینا چھوڑ دیتے اور غور سے اذان سنتے۔ حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی والدۂ ماجدہ نے گھر میں سب خادِماؤں کو حکم دے رکھا تھا کہ بچے کو سوائے اسمِ جلالت (اللہ)کےکسی اور لفظ کی تلقین نہ کریں اور نہ ہی ان کی موجودگی میں کو ئی دوسرا لفظ بولیں اس اِحتیاط کانتیجہ یہ نکلا کہ آپ نےاپنی زبان مبارک سےجو پہلا لفظ نکالا وہ اسمِ جلالت ’’اللہ‘‘ ہی تھا۔
حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ظاہری تعلیم و تربیت آپ کے والدِ ماجدشیخ صدرُ الدین عارِفرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اور باطنی تربیت جدِّ امجد حضرت سیّدنابہاء ُالدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمائی۔ جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عمر چار سال چار ماہ چار دن کی ہوئی تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دادا جان حضرت بہاءُ الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے بِسْمِ اللہ شریف پڑھائی اوروالدِ بزرگوار شاہ صدرُالدین عارف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے آپ کو قرآنِ پاک حفظ کروانا شروع کیا۔ آپ کا معمول تھا کہ قرآن شریف کا پاؤ پارہ تین مرتبہ پڑھتے تو وہ آپ کو زبانی یاد ہو جاتا۔حفظِ قرآن کےبعدآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے علمِ دین حاصل کرنا شروع کیا اور صرف ۱٦ سال کی عمر میں تمام مُرَوّجہ عُلُوم سے فراغت حاصل فرمائی اور تفسیر و حدیث،فقہ و بیان ،ادب و شعر اور ریاضی و منطق وغیرہ میں کمال پیدا کر لیا ۔
حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نو عمری ہی میں روحانیت کے آثار ظاہر ہونے لگے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے عبادت و ریاضت، تقویٰ و پرہیزگاری، تواضع، شفقت،حلم، عفو، حىا، وقار وغیرہ جملہ صفات میں کمال حاصل کیا۔
حضرت شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنےوالدِ ماجد شیخ صدرُ الدین عارف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اورجدِّ امجدحضرت شیخ بہاءُ الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کےحقیقی جانشین تھے،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ۵۲ سال تک نیکی کی دعوت عام کی اور مریدین و محبین کو راہِ حق دکھائی۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دستِ مبارک پر بے شمار مخلوق نے بیعت کی اور آپ کی نظر ِولایت سے درجاتِ کمال تک پہنچی۔ آپ کے نیک بخت خلفا اپنے وقت کے بڑے بڑے اصفیا و اتقیا ہوئے۔
حضرت رکنِ عالم ابوالفتح شاہ رکنُ الدین سہروردی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا وصال ۱٦ رجب (بعض روایت میں ۷ جُمادَى الاولىٰ)۷۳۵ھ بروز منگل سجدے کی حالت میں ہوا۔ شاہ رکنِ عالم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کامزارمبارک غیاث الدین تغلق کے بنائے گئے مقبرے میں زیارت گاہ خاص وعام ہے۔اس کی عمارت بہت خوبصورت اورمدینۃ الاولیاء(ملتان) کی پہچان ہے۔
No comments:
Post a Comment